سچ تو یہ ہے آرمی اور عمران دونو ہی یہ چاہتے تھے ورنہ سیاست دان اور بے لچک ہونا ایک دوسرے کی زد ہیں
تو یہ لچک نواز نے کیوں نہیں دیکھائی؟
سچ تو یہ ہے آرمی اور عمران دونو ہی یہ چاہتے تھے ورنہ سیاست دان اور بے لچک ہونا ایک دوسرے کی زد ہیں
وہ پایوں میں گر گئے اور عمران نے گلے لگا لیا ..کیا خوب جمہوریت اور آزادی کی تشریح کی ہے جناب عمران نے ،ایسی آزادی اور انقلاب ہم پہلے بھی دیکھ چکے
اور تم بھول گئے جب وہ تمھارے نوے ہزار باپوں کو انڈیا کی قید سے چھڑوا کر لایا تھا
اور تم بھول گئے جب وہ تمھارے نوے ہزار باپوں کو انڈیا کی قید سے چھڑوا کر لایا تھا
دفع ہو جاؤ، جاؤ اپنے بچوں کو تمیز سیکھاؤ
نوے ہزار انڈیا کی قید میں گئے بھی اسی اقتدار کے لالچی انسان کی وجہ سے تھے
مجھے ان احمقوں کے ہجوم سے کوئ گلہ نہيں ہے جو آج فوج کی سياسی معملات ميں مداخلت کو اپنی فتح اور نون ليگ کی ھار قرار رھے ہيں اور خوشی سے ان کی باچھيں کھل رہی ہيں ، اس ليے کہ ان بيوقوفوں نے پندرہ دن اسی لمحے کا انتظار کيا ہے جو فوج کی آمد کو فرشتوں اور امپاۂر کی آمد قرار دے رھے ہيں ۔ ميں ان کی حماقت پر صرف افسوس ہی کر سکتا ہو ليکن جو آنے والا کل ہے وہ ان کی اس حرکت کا نتيجہ بر آمد کردے گا ۔
فوج کو مداخلت کے موقع کی تلاش تھی اور طاھر قادری اور عمران نے وہ لمحے انہيں فراھم کرديے ہيں ۔ محمود شاہ کی مشرف سے ملاقات واقعات کو مذيد واضح کرتی ہے ۔
سکرپٹ کا بنیادی مقصد جمہوری وزیراعظم کو کمزور کرنا تھا ...استعفیٰ کا مطالبہ شامل کرنے کا مقصد صرف اور صرف مذاکرات کو ناکام کرنا تھا ......امکان تو یہ ہے کہ آرمی دھاندلی کی شکایات کی آزادانہ تفتیش کی گارنٹی دے گی ... نواز شریف وزیراعظم رہے گا ..اور عمران اور قادری دونوں خوشی خوشی گھر چلے جائیں گے....افسوس یہ ہے کہ یہ مطالبات حکومت پہلے ہی مان چکی تھی...تاہم آرمی کے کے ہاتھوں وہی کھلونا لینے سے عمران کو کوئی اعتراض نہیں ...عمران اور قادری دونوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہئیے
زرداری نے ججز مارچ میں آرمی کو ٹانگ اڑانے کا موقع دیا ...اور اس کے بعد زرداری نے مدت تو پوری کی مگر حکومت ایک کمزور حکومت ثابت ہوئی ...شاید یہی نواز شریف کے ساتھ ہونے والا ہے
سوال یہ ہے کہ نواز شریف کا استعفیٰ نہ ملنے پر تحریک انصاف کا کیا رد عمل ہوگا ....کیا راحیل شریف کو کل سے گالیاں نکالی جائیں گی؟
سچ اور جھوٹ میں تمیز کرنا سیکھ ،ضیاء الحق کی لکھے ہووے فرمادات پڑھے گا تو یہی کہے گا ،چولیں مارنے سے سیاست نہیں اتی
یار ہم تو خارجی ہیں بقول آپ کے آئین کو نہی مانتے لیکن آج جمہوریت اور آئین کے علمبرداروں نے اپنا اصلی چہرہ دکھا دیا
اور خان نے آرمی چیف کا نام نہی لیا تھا یہ بلنڈر نواز شریف نے کیا ہے اور خان بہرحال اس بحران کا حل چاہتا ہے
اب جواب نہیں تو ضیاٗ الحق کی یاد آگئی۔
جنگ 1971 ضیأالحق سےتو بہت پہلے ہوئی تھی۔ اسکا تو اسمیں کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ اور بچوں کو بھی معلوم ہے کہ 1971 کی جنگ کیوں اور کس کی وجہ سے ہوئی تھی؟ اب تمھیں کسی نے کوئی اور تاریخ پڑھائی ہو تو میں کیا کر سکتا ہوں؟
مجھے ان احمقوں کے ہجوم سے کوئ گلہ نہيں ہے جو آج فوج کی سياسی معملات ميں مداخلت کو اپنی فتح اور نون ليگ کی ھار قرار رھے ہيں اور خوشی سے ان کی باچھيں کھل رہی ہيں ، اس ليے کہ ان بيوقوفوں نے پندرہ دن اسی لمحے کا انتظار کيا ہے جو فوج کی آمد کو فرشتوں اور امپاۂر کی آمد قرار دے رھے ہيں ۔ ميں ان کی حماقت پر صرف افسوس ہی کر سکتا ہو ليکن جو آنے والا کل ہے وہ ان کی اس حرکت کا نتيجہ بر آمد کردے گا ۔
فوج کو مداخلت کے موقع کی تلاش تھی اور طاھر قادری اور عمران نے وہ لمحے انہيں فراھم کرديے ہيں ۔ محمود شاہ کی مشرف سے ملاقات واقعات کو مذيد واضح کرتی ہے ۔
مجھے ان احمقوں کے ہجوم سے کوئ گلہ نہيں ہے جو آج فوج کی سياسی معملات ميں مداخلت کو اپنی فتح اور نون ليگ کی ھار قرار رھے ہيں اور خوشی سے ان کی باچھيں کھل رہی ہيں ، اس ليے کہ ان بيوقوفوں نے پندرہ دن اسی لمحے کا انتظار کيا ہے جو فوج کی آمد کو فرشتوں اور امپاۂر کی آمد قرار دے رھے ہيں ۔ ميں ان کی حماقت پر صرف افسوس ہی کر سکتا ہو ليکن جو آنے والا کل ہے وہ ان کی اس حرکت کا نتيجہ بر آمد کردے گا ۔
فوج کو مداخلت کے موقع کی تلاش تھی اور طاھر قادری اور عمران نے وہ لمحے انہيں فراھم کرديے ہيں ۔ محمود شاہ کی مشرف سے ملاقات واقعات کو مذيد واضح کرتی ہے ۔
،پاک فوج کو سیاست مینے آنے کی ترگیب دینا اور ان کو سالس مان لینا جمہوری قوم اور جمہوریت کی نفی ہےاسکے ذمدار صرف حکومت ہی نہیں بلکے وہ لوگ بھی ہیں جن کی دال روٹی آرمی کی مرہون منّت ہے ،اگر عمران خان ایک جمہوری لیڈر ہوتا اور وہ جمہوریت کو آمریت پر ترجیح دیتا تو وہ کبھی بھی آرمی کی سالسی کو قبول نہ کرتا کیوں کے آئین پاکستان فوج کی سیاست میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو روکتا ہے اور بھر ہال پارلیمنٹ ہی وہ واحد ادارہ تھا جس کی طرف رجوح کیا جانا چائیے تھا
بیس اگست والا میرا میسج دوبارہ پڑھنا پلیز
پر یار بلنڈر کرے نواز اور قصور عمران کا کس منطق کے تحت ؟؟؟
جناب بھٹو کا قتل ایک انسان کا نہیں ایک سوچ کا قتل تھا...ایک نظریے کو مارنے کی بیہودہ کوشش تھی
Yeh Bhutto Sahib he they Jo Gen. Ayub ko Daddy kehtay they, ajeeb "Soch" hey
بحران کا حل آرمی کی مدد سے؟اگر بحران کابو نہیں ہو سکا تو پیدا کیوں کیا؟کیا عمران کی آخری امید آرمی نہیں ہے ،کیا عمران نے سالسی قبول کر کے اپنے جمہوری ہونے کے تاثر کی نفی نہیں کی ،چھوڑو یار سب گورکھ دہندہ ہے
۔ بھائی منطق وہی ہے جس کے تحت حکومت چودہ بیگناہ انسان بھون دے، یزید کی طرح فیصل ٹاون، ماڈل ٹاون، پنڈی، اسلام آباد کے شہریوں کا حقہ پانی بند کر دے؛ کنٹینروں سے عوام کو محبوس کر کے انکے دلوں پر اپنی دہشت طاری کر دے؛عوام کے تمام بنیادی، جمہوری، آئینی، قانونی حقوق سلب کر لے؛ مقتولین کے لواحقین سے اپنے پیاروں کی ایف آئ آر کٹوانے سے اشک شوئی کا حق بھی چھین لے؛ صرف چار حلقوں میں انتخابی دھاندلیوں کی تحقیقات کروانے سے انکار کر کے بھی صاف شفاف مینڈیٹ کی دعویدار بن جاے ؛ روزانہ درجنوں آئینی شقوں کو سرعام توڑے؛اپنے حقوق کی بحالی اور حقیقی آزادی کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے چھوٹے شیر خوار بچوں، لڑکیوں، لڑکوں تک کو اسٹیبلشمنٹ کا پٹھو بنا دے اور انکا تمسخر اڑا ے؛ اور ان سب کے باوجود جمہوریت کی چمپئن کہلاے
مسلہ یہ ہے کہ جمہوریت کا نام تو سب کو رٹوا دیا گیاہے ، مگر اسکے تقاضوں پر بات کرو تو آہ و بکا شروع ہو جاتی ہے. پھر کہتے ہیں کہ اسکی باریکیوں میں نہ جاؤ، بس غلاظت کو آنکھیں اور ناک بند کر کے نگل لو
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|