27 Undeniable Miracles of Quran

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
کیا قرآن الله کی طرف سے نازل کی گئی کتاب ہے؟ یہ سوال رسول الله ﷺ کی زندگی میں کافروں کی جانب سے کیا گیا جس کا جواب الله تعالیٰ نے قرآن میں خود دے دیا - موجودہ زمانے میں بھی غیر مسلم اکثر یہ سوال اٹھاتے رہتے ہیں خاص طور پر پاکستانی حضرات جو غیر مسلم ممالک میں مقیم ہیں انھیں ایسے سوالات کا سامنا رہتا ہے

قرآن اور اس بات کا ثبوت کہ یہ الله کا کلام ہے ، یہ خاص دلائل ہیں جن کو پہلے کافروں نے ضد اور تکبر میں جھٹلایا تھا۔ الله تعالی نے ان کی باتوں کو متعدد طریقوں سے غلط ثابت کیا ، اور اشارہ کیا کہ کافروں کے دلایل کیا غلطیاں ہیں ۔ مثال کے طور پر

یہ قران الله تعالی کی طرف سے انسانوں اور جنوں کے لئے چیلنج ہے کہ وہ اس طرح کی کوئی چیز تیار کریں ، لیکن وہ اس سے قاصر تھے۔ پھر الله نے ان کو چیلنج دیا کہ اس طرح صرف دس سورہ تیار کریں ، اور کفار اس سے قاصر رہے۔ پھر الله نے کافرون کو چیلنج دیا کہ وہ قران میں سب سے چھوٹی سورہ کی طرح کوئی چیز لکھ کر لائیں ، اور وہ ایسا نہیں کرسکے ، حالانکہ جن کو چیلنج دیا جارہا تھا وہ بنی نوع انسان کے نہایت ہی فصاحت رکھنے والے اور باشعور انسان تھے ، اور قرآن ان کی زبان میں نازل ہوا تھا۔ پھر بھی اس کے باوجود انہوں نے کہا کہ وہ ایسا کرنے میں مکمل طور پر نااہل ہیں۔ یہ چیلنج پوری تاریخ میں بدستور برقرار ہے ، لیکن ایک بھی شخص اس طرح کی کوئی چیز تیار نہیں کرسکا ہے۔ اگر یہ انسان کا کلام ہوتا تو کچھ لوگ اس کی طرح پیدا کر سکتے یا اس کے قریب ہوتے۔ قرآن میں اس چیلنج کے لئے بہت سارے ثبوت موجود ہیں ، مثال کے طور پر

(Qur'an 17:88) قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا
کہہ دو اگر سب آدمی اور سب جن مل کر بھی ایسا قرآن لانا چاہیں تو ایسا نہیں لا سکتے اگرچہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کا مددگار کیوں نہ ہو

الله سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے کہ ، انہیں صرف دس سورہ تیار کرنے کا چیلنج ہے

(Qur'an 11:13) أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
کیا کہتے ہیں کہ تو نے قرآن خود بنا لیا ہے کہہ دو تم بھی ایسی دس سورتیں بنا لاؤ اور الله کے سوا جس کو بلا سکو بلا لو اگر تم سچے ہو

الله سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے ، انھیں چیلینج کیا کہ صرف ایک سورہ ہی قرآن جیسی بنا کر لائیں

(Qur'an 2:23) وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اور اگر تمہیں اس چیز میں شک ہے جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے تو ایک سورت اس جیسی لے آؤ اور الله کے سوا جس قدر تمہارے حمایتی ہوں بلا لو اگر تم سچے ہو

اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ بنی نوع انسان کتنا بھی علم اور ادراک حاصل کرلے ، پھر بھی وہ لامحالہ غلطیاں کریں گے ، چیزوں کو بھول جائیں گے یا کم کر دیں گے۔ اگر قرآن کریم الله تعالی کا کلام نہ ہوتا تو اس میں کچھ تضادات اور کوتاہیاں ہوتیں ، جیسا کہ الله تعالی کا فرمان ہے۔

(Qur'an 4:82) أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا
کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے اور اگر یہ قرآن سوائے الله کے کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بہت اختلاف پاتے

لیکن یہ کسی بھی نقص ، غلطی یا تضاد سے پاک ہے۔ بے شک ، یہ سب حکمت ، رحمت اور انصاف ہے۔ جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس میں کوئی تضاد ہے ، وہ اس کی بیمار سوچ اور غلط فہمی کی وجہ سے ہے۔ اگر وہ علماء سے معلوم کریں، تو علماء اس کی وضاحت کریں گے کہ کیا صحیح ہے اور ان کی الجھن کو ختم کردیں گے ، جیسا کہ الله تعالی کا ارشاد ہے:

(Qur'an 41:41-42) إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ - لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ ۖ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ
بے شک وہ لوگ جنہوں نے نصیحت سے انکار کیا جب کہ وہ ان کے پاس آئی اور تحقیق وہ البتہ عزت والی کتاب ہے - جس میں نہ آگے اور نہ پیچھے سے غلطی کا دخل ہے حکمت والے تعریف کیے ہوئے کی طرف سے نازل کی گئی ہے

تیسرا نقطہ یہ ہے کہ الله تعالی نے اس قران کو محفوظ رکھنے کی ضمانت دی ہے ، اور فرمایا:

(Qur'an 15:9) إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
ہم نے یہ نصیحت اتار دی ہے اور بے شک ہم اس کے نگہبان ہیں

پوری اسلامی تاریخ میںقرآن کے ہر حرف کو ہزاروں نے ہزاروں لوگوںکو منتقل کیا ، اور اس کا ایک حرف بھی نہیں بدلا جا سکا ۔ اگر کسی شخص نے اس میں کچھ بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی ، یا کچھ شامل کرنے یا کچھاضافہ کرنے کی کوشش کی تو اسے فورا ہی بے نقاب کردیا گیا ، کیوں کہ الله تعالی نے ہی قرآن کریم کو محفوظ رکھنے کی ضمانت دی ہے ، اس کے برعکس الله کی دوسری آسمانی کتابیں صرف خاص نبی کے لوگوں پر نازل ہوئیں ، نہ کہ سارے انسانوں پر ، لہذا الله نے ان کو محفوظ رکھنے کی گارنٹی نہیں دی ، بلکہ ان کا تحفظ انبیاء کے پیروکاروں کے سپرد کیا۔ لیکن انہوں نے ان کو محفوظ نہیں کیا ، بلکہ انھوں نے ایسی تبدیلیاں اور تبدیلیاں متعارف کروائیں جن سے بیشتر معنی مسخ ہوگئے۔ دوسری طرف ، قرآن الله تعالی نے قیامت تک آنے والےتمام انسانوں کے لئے نازل کیا ، کیونکہ محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا پیغام ہی آخری پیغام ہے ، لہذا قران مسلمانوں کے دلوں میں محفوظ ہے اور تحریری شکل میں بھی ، جیسا کہ تاریخ کے واقعات سے ثابت ہوتا ہے۔ کتنے لوگوں نے قران کی آیات کو تبدیل کرنے اور مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کی ، لیکن انھیں جلد ہی بے نقاب کردیا گیا اور ان کے جھوٹ کا پتہ چل گیا

اس کی ایک اور واضح علامت، کہ یہ قران رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پیش کیا تھا ، بلکہ یہ الله تعالی نے ان کے ذریعہ نازل کیا ہے، نیچے بیان کی گئی ہے ۔

چوتھا نقطہ یہ ہے کہ قرآن قانون ، احکام ، کتاریخی قصوں اور عقائد پر مشتمل عظیم الشان معجزہ ہے ، جو کوئی بھی مخلوق پیدا نہیں کر سکتی ، چاہے اس کی ذہانت اور افہام و تفہیم کی سطح کتنی ہی بڑی ہو۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ لوگ اپنی زندگی کو منظم کرنے کے لئے قوانین کو نافذ کرنے کی کتنی ہی کوشش کریں ، وہ اس وقت تک کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک کہ اپنے قوائد قرآن کی تعلیمات کے قریب تر نہ بنائیں ۔ جتنا دور ہونگے ، ان کی ناکامی کی شرح اتنی ہی زیادہ ہو گی ۔ یہ وہ چیز ہے جسے خود کفار تسلیم کرتے ہیں۔

پانچواں نقطہ یہ ہے کہ ماضی اور مستقبل دونوں ہیکے بارے میں غیب کے معاملات کی اطلاعات ، جن کے بارے میں کوئی بھی انسان حتمی طور پر بات نہیں کرسکتا ، اس سے قطع نظر بھی ان کے پاس کتنا ہی علم کیوں نہ ہو ، خاص طور پر اس زمانے میں جو ٹکنالوجی اور جدید آلات کے معاملے میں قدیم سمجھا جاتا ہے۔ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو اس وقت تک دریافت نہیں ہوئیں تھیں ، اور جنہیں جدید ترین آلات کی مدد سے لمبی لمبی اور دشوار گزار تفتیش کے بعد ہی دریافت کیا گیا ہے ، لیکن الله تعالی نے ہمیں قرآن کریم میں ان کے بارے میں بتایا ، اور رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے ان باتوں کا تذکرہ پندرہ صدیوں پہلے کیا ، جیسا کہ ماں کے پیٹ میں بچے کی نشوونما کے مراحل ، سمندروں کی نوعیت ، وغیرہ۔ ان چیزوں نے کچھ کافروں کو بھی یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ یہ قرآن الله کی طرف سے ہی آسکتا تھا ، جیسا کہ ایمبریو کی نشو نما کے حقائق۔

شیخ الزندانی نے کہتے ہیں ، ہم نے ایک امریکی پروفیسر سے ملاقات کی ، ایک عظیم ترین امریکی سائنس دان ، جس کا نام پروفیسر مارشل جانسن تھا ، اور ہم نے اسے بتایا کہ قرآن کریم میں یہ بتایا گیا ہے کہ انسان کو مراحل میں پیدا کیا گیا ہے ۔ یہ سن کر وہ نیچے بیٹھا ہوا تھا ، لیکن وہ کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا ، "مراحل میں"؟ ہم نے کہا ، یہ بات ساتویں صدی عیسوی میں قرآن میں بیان کی گئی ہے کہ انسان مراحل میں پیدا ہوا۔ اس نے کہا ، یہ ناممکن ہے ، ناممکن ہے، ہم نے اسے قرآن کا یہ حوالہ دیا

(Qur'an 39:6) يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ
وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک کیفیت کے بعد دوسری کیفیت پر تین اندھیروں میں بناتا ہے

(Qur'an 71:13-14) مَّا لَكُمْ لَا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقَارًا - وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْوَارًا
تمہیں کیا ہو گیا تم الله کی عظمت کا خیال نہیں رکھتے - حالانکہ اس نے تمہیں کئی طرح سے بنا یا ہے

پھر وہ اپنی کرسی پر بیٹھ گیا اور کچھ لمحوں کے بعد اس نے کہا ، یہاں صرف تین امکانات ہیں۔ پہلا یہ کہ محمد ﷺ کے پاس ایک بہت طاقت ور خوردبین تھی جس کے ذریعہ وہ ان چیزوں کا مطالعہ کرنے میں کامیاب ہوگئے اور وہ ایسی چیزوں کو جانتے تھے جو لوگ نہیں جانتے تھے ۔ دوسرا صورت یہ کہ یہ اتفاق سے ہوا ۔ تیسرا یہ کہ وہ اللہ کی طرف سے رسول تھے۔ ہم نے کہا ، پہلے خیال کے حوالے سے ، کہ ان کے پاس مائکروسکوپ اور دیگر سامان موجود تھا ، آپ جانتے ہو کہ مائکروسکوپ کو عدسے ، تکنیکی مہارت اور دیگر سامان کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں سے کچھ معلومات کو صرف ایک الیکٹران مائکروسکوپ کے ذریعے دریافت کیا جاسکتا ہے جس کو بجلی کی ضرورت ہوتی ہے ، اور بجلی پیدا کرنے کا علم اس زمانے میں بلکل نہ تھا ۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ یہ علم ایک ہی نسل میں ایک ساتھ حاصل کیا جاسکے۔ پچھلی نسل کو سائنس کی نشوونما کرنے اور اسے اگلی نسل میں منتقل کرنے کے لئے سخت جدوجہد کرنی پڑتی ، وغیرہ۔ لیکن یہ ایک شخصکے لئے نہ ممکن ہے جبکہ نہ ہی ان سے پہلے اور نہ ہیان کے بعد ، نہ ہی ان کی اپنی سرزمین میں یا رومیوں ، فارسیوں اور عربوں کے پڑوسی ممالک بھی جاہل تھے اور ان کے پاس ایسا سامان نہیں تھا - یہ آلات اور اوزار ان کی بعد کسی کو نہیں ملے یہ ممکن نہیں ہے۔ اس نے کہا ، آپ ٹھیک کہتے ہیں یہ بہت ہی مشکل ہے ۔ ہم نے کہا ، اورجہاں تک یہ سوچنا کہ یہ حادثہ یا اتفاق تھا ، قرآن نے اس حقیقت کا ذکر صرف ایک آیت میں نہیں بلکہ متعدد آیات میں کیا ہے ، اور یہ کہ قرآن نے عام اصطلاحات میں اس کا حوالہ نہیں دیا ہے بلکہ قرآن نے ہر مرحلے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں ایسے ، دوسرے مرحلے میں اور تیسرے مرحلے میں اسی طرح ہوتا ہے۔ کیا یہ اتفاق ہوسکتا ہے؟ جب ہم نے ان کو ان مراحل کی ساری تفصیلات بتائیں تو اس نے کہا ، یہ کہنا غلط ہے کہ یہ حادثہ ہے! یہ اچھی طرح سے قائم کیا ہوا علم ہے۔ ہم نے کہا ، پھر آپ اس کی وضاحت کیسے کریں گے؟ اس نے کہا ، اس کے سوا کوئی وضاحت نہیں ہے کہ یہ اوپر سے وحی ہے

قرآن مجید میں سمندر کے بارے میں بہت سارے بیانات کے سلسلے میں ، ان حقائق میں سے کچھ ابھی کچھ عرصہ پہلے تک دریافت نہیں ہوئے تھے ، اور ان میں سے بہت سے تاحال نامعلوم ہیں۔ مثال کے طور پر ، یہ حقائق سیکڑوں میرین اسٹیشن قائم کرنے کے بعد ، اور مصنوعی سیارہ کے ذریعہ تصاویر لینے کے بعد دریافت ہوئے تھے۔ جس نے یہ کہا وہ پروفیسر شروئڈر (Schroeder) تھے ، جو مغربی جرمنی کے ایک بہت بڑے سمندری ماہر ہیں۔ وہ کہتے تھے کہ اگر سائنس ترقی کرنا ہے تو مذہب کو پیچھے ہٹنا ہوگا۔ لیکن جب اس نے قرآنی آیات کا ترجمہ سنا تو وہ دنگ رہ گیا اور کہنے لگا یہ انسان کے الفاظ نہیں ہوسکتے ہیں۔ اور بحر سائنس (oceanography) کے پروفیسر، پروفیسر ڈورجارو (Dorjaro) نے سائنس کی تازہ ترین پیشرفت کے بارے میں بتایا ، جب انہوں نے آیات سنیں

(Qur'an 24:40) أَوْ كَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُّجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ سَحَابٌ ۚ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَكَدْ يَرَاهَا ۗ وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ
یا جیسے گہرے دریا میں اندھیرے ہوں اس پر ایک لہر چڑھ آتی ہے اس پرایک او رلہر ہے اس کے اوپر بادل ہے اوپر تلے بہت سے اندھیرے ہیں جب اپنا ہاتھ نکالے تو اسے کچھ بھی دیکھ نہ سکے اور جسے الله ہی نے نور نہ دیا ہو اس کے لیے کہیں نور نہیں ہے

اس سائنس داں نے کہا ، ماضی میں ، انسان بیس میٹر سے زیادہ کی گہرائی میں غوطہ نہیں لگا سکتا تھا کیونکہ اس کے پاس کوئی خاص سامان نہیں تھا۔ لیکن اب ہم جدید سازو سامان کا استعمال کرتے ہوئے سمندر کی تہہ تک غوطہ زن کرسکتے ہیں ، اور ہمیں دو سو میٹر کی گہرائی میں شدید اندھیرے ملتے ہیں۔آیت کے مطابق ایک وسیع گہرا سمندر۔ سمندر کی گہرائیوں میں موجودہ دریافتیں ہمیں اندھیرے پر اندھیرا کی آیت ، (تہوں) کا مطلب سمجھنے میں مدد دیتی ہیں ۔ یہ معلوم ہے کہ سپیکٹرم میں سات رنگ ہیں ، جن میں سرخ ، پیلے ، نیلے ، سبز ، اورینج وغیرہ شامل ہیں جب ہم سمندر کی گہرائی میں جاتے ہیں تو ، یہ رنگ ایک کے بعد ایک غائب ہوجاتے ہیں ۔ زیادہ اندھیرے میں سب سے پہلے سرخ ، پھر اورینج ،پھر پیلا پھر آخری رنگ دو سو میٹر کی گہرائی میں نیلا ہوتا ہے جو غائب ہوتا ہے۔ ہر رنگ جو غائب ہو جاتا ہے وہ تاریکی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے یہاں تک کہ یہ مکمل اندھیرا ہو جائے۔ لہروں کے سلسلے میں ، یہ سائنسی طور پر ثابت ہوا ہے کہ سمندر کے اوپری اور نچلے حصوں کے درمیان جدائی ہے اور یہ جدائی لہروں سے بھری ہوئی ہے ، گویا اندھیرے کے کنارے پر لہریں ہیں۔ ، سمندر کا نچلا حصہ ، جو ہم نہیں دیکھتے ہیں ، اور سمندر کے ساحل پر لہریں ہیں ، جو ہم دیکھتے ہیں۔ تو گویا لہروں کے اوپر لہریں ہیں۔ یہ ایک تصدیق شدہ سائنسی حقیقت ہے ، لہذا پروفیسر ڈورجارو (Dorjaro) نے ان قرآنی آیات کے بارے میں کہا ، کہ یہ انسانی علم نہیں ہوسکتا ہے۔

اور ایسی بہت ساری مثالیں موجود ہیں

قرآن میں کچھ آیات ہیں جو رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو سرزنش کرتی ہیں اور کچھ ایسی باتوں کا تذکرہ کرتی ہیں جن پر الله تعالی نے ان کی توجہ مبذول کروائی۔ ان میں سے کچھ تو رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے لئے باعث شرمندگی ہونگی ۔ لیکن اگر یہ قرآن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آتا تو ایسی آیات شامل نہ ہوتی ۔ اگر وہ قران کے کسی حصے کو چھپاتے تو ان میں سے کچھ آیات کو چھپا دیتے جس میں سرزنش ہوئی تھی یا کچھ معاملات کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائی گئی تھی جسے انہیں نہیں کرنا چاہئے تھا ، جیسے نیچے آیت جس میں الله تعالی نے اپنے نبی صلی الله علیہ وسلم کو ارشاد فرمایا ہے۔

(Qur'an 33:37) وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَاهُ ۖ فَلَمَّا قَضَىٰ زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لَا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ مَفْعُولًا
اور جب تو نے اس شخص سے کہا جس پر الله نے احسان کیا اور تو نے احسان کیا اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ الله سے ڈر اور تو اپنے دل میں ایک چیز چھپاتا تھا جسے الله ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے ڈرتا تھا حالانکہ الله زیادہ حق رکھتا ہے کہ تو اس سے ڈرے پھر جب زید اس سے حاجت پوری کر چکا تو ہم نے تجھ سے اس کا نکاح کر دیا تاکہ مسلمانوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی گناہ نہ ہو جب کہ وہ ان سے حاجت پوری کر لیں اور الله کا حکم ہوکر رہنے والا ہے

اس کے بعد ، کیا کسی بھی ذہین شخص کے ذہن میں یہ شک باقی رہ سکتا ہے کہ یہ قرآن الله تعالی کا کلام ہے ، اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے وہ بات پوری طرح پہنچا دی جو ان پر نازل کی گئی تھی؟

مزید یہ کہ ہم اس شخص کو کہتے ہیں ، اسے خود ہی آزمائیں ، قران کا ایک عمدہ ترجمہ پڑھیں اور ان قواعد و ضوابط پر غور کرنے کے لیۓ اپنے دماغ کا استعمال کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی ذہین شخص جو فہم و فراست کا حامل ہے ، ان الفاظ (الله تعالی کے ) اور زمین پر کسی بھی شخص کے الفاظ کے درمیان بڑا فرق دیکھ سکے گا۔

ماخوز
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
مولوی پہلے ہی سے آپ کے گھر پرچی بھیج دیتے ہے کہ کھال فلاں مدرسے کو دے تاکہ آپ فلاں پاسکو اور ثواب کے مستحق قرار پا جاو اب ان شاء اللہ عنقریب آپ کے گھر سے پایے بھی بطور ثواب لیکر جائینگے کہ پایے کھانا سنت ہے لہذا آپ سے زیادہ ان پر مدرسے کے لنڈوں کا زیادہ حق پایا جاتا ہے، اب جس گھر سے کھال کیساتھ پایا نہ ملے وہ مرتد قرار دے کر اس کی قربانی کو باطل تصور کیا جائیگا...
لیکن یاد رہے ایک صاحبہ کا کمنٹ بھی ہے کہ اس زمانے میں فریج نہیں تھا.... اس کمنٹ میں عقل والو کیلئے بڑی نشانیاں ہے اگر سمجھو تبھی


117129022_2915398198572614_8925716740286824728_o.jpg
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Watch following video where Dr. Keith Moore, (who accepted Islam after finding facts in Qur'an about embryology, where were recently discovered by modern Science), who got Grand JCB award (a very distinguish award) in Canada, he is comparing the verses of Qur'an with advance knowledge of Embryology.

 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
‏جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ نبی ہمارے جیسے تھے،
وہ اس عید پر اپنے بچے کے گلے پر چھری رکھیں اور دیکھیں
دنبہ? آتا ہے یا پولیس?

?
 

Nazimshah

Senator (1k+ posts)
Jab khairat aor sadqo pi madrasi sai parh kar molvies ban jatai hai. Unki batho par kon amal kari ga. Few centuries back high rank well known society member used to be selected for congregation.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Jab khairat aor sadqo pi madrasi sai parh kar molvies ban jatai hai. Unki batho par kon amal kari ga. Few centuries back high rank well known society member used to be selected for congregation.
میں آپ کی بات سے متفق ہوں - آج کل جو بچہ پڑھائی میں پیچھے ہو یا والدین اسکا خرچہ نہیں برداشت کر سکتے اسے مدرسے پڑھنے بھیج دیا جاتا ہے- مدرسوں میں جو سلیبس پڑھایا جاتا ہے اس میں قرآن ور حدیث پر زور دینے کے بجاۓ فسفہ، منطق اور فقہ پڑھایا جاتا ہے- یہ تو سنی مدرسوں کا حال ہے جبکہ شیعہ مدرسوں کا تو اور بھی برا حال ہے کیونکہ شیعہ قرآن کو تحریف شدہ مانتے ہیں اور مسلمانوں کی قدیم ترین احادیث کی کتب ستہ پر بھی اعتبار نہیں کرتے اور ان کے ہاں حدیث کا علم ہجرت کے نو سو "٩٠٠" سال بعد شروع ہوا - لہذا ان کے لیے روایات کی سند کی تصدیق کا عمل تقریبا نا ممکن تھا - سونے پہ سہاگہ شیعہ کے بارویں امام نے دو سو ساٹھ ہجری "٢٦٠" میں اس دنیا سے چھپنے کا فیصلہ کر لیا - لہذا جس وجہ کے سبب شیعہ نے حدیث کے علم کے فروغ اور حصول کیلئے کوئی کاوش نہ کی انہیں ان دیومالائی کتب کا ہی سہارا لینا پڑھا جو کہ شیعہ حدیث کی کتابوں کے نہ ہونے کے سبب لکھی گئیں- پھر جب ٩٠٠ ہجری کے بعد شیعہ حدیث کی کتابیں لکھی گئیں تو ان کی ترتیب کے لیے ان ہی دیومالائی کتابوں اور تاریخ کی کتابوں مثال کے طور پر تاریخ طبری کا سہارا لیا گیا جبکہ تاریخ طبری کا مصنف خود اپنی کتاب کے دیباچے میں لکھتا ہے کہ مجھے جو لوگوں نے روایت کیا میں نے لکھ لیا ان روایات کی سند کا میں ذمدار نہیں

اگر مسلمانوں نے متحد ہونا ہے اور ترقی کے راستے پر چلنا ہے تو انہیں قرآن سے اپنے عقیدہ صحیح کرنے ہونگے - اس کے علاوہ صحیح اور مستند احادیث سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے بشرطیہ وہ قرآن سے متصادم نہ ہوں​
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
ایک اصول بنا لیں کہ قرآن میں اختلاف نہیں ہے ساری فرقہ واریت ختم ہو جائے گی اور حق واضح ہو جائے گا
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
میں ایک صاحب سے بارہا گزارش کرتا رہا کہ آئیں فلاں فلاں آیات پر بات کریں ، ہمارے سوالوں کے جواب دیں اگر آپ کی تشریح درست ہے یا ہم سے ہماری تشریح سے متعلقہ سوال پوچھیں . لیکن صاحب کبھی اس طرف نہ آئے
پھر ایک دن میں نے دیکھا کہ صاحب سے وہی آیت مس قوٹ کی
مجھے اسی وقت اندازہ ہو گیا کہ صاحب کی ذہنی کیفیت کیا ہے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
ایک اصول بنا لیں کہ قرآن میں اختلاف نہیں ہے ساری فرقہ واریت ختم ہو جائے گی اور حق واضح ہو جائے گا

کتاب:کتاب: علم کا بیان

باب:متشابہاتِ قرآن کے پیچھے لگنے کی ممانعت، ان (متشابہات قرآن) کا اتباع کرنے والوں سے دور رہنے کا حکم اور قرآن مجید میں اختلاف کی ممانعت

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ هَجَّرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَالَ فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ فِي الْكِتَابِ

حماد بن زید نے کہا : ہمیں ابوعمران جونی نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : عبداللہ بن رباح انصاری نے میری طرف لکھ بھیجا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا : میں ایک روز دن چڑھے ( مسجد میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی آوازیں سنیں جو ایک آیت کے بارے میں ( ایک دوسرے سے ) اختلاف کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ہمارے سامنے تشریف لائے ۔ آپ کے چہرہ مبارک پر غصہ ( صاف ) پہچانا جا رہا تھا تو آپ نے فرمایا : جو لوگ تم سے پہلے تھے وہ کتاب اللہ کے بارے میں اختلاف کرنے سے ہلاک ہو گئے ۔
Sahih Muslim – 6776 – Islam360
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


کتاب:کتاب: علم کا بیان

باب:متشابہاتِ قرآن کے پیچھے لگنے کی ممانعت، ان (متشابہات قرآن) کا اتباع کرنے والوں سے دور رہنے کا حکم اور قرآن مجید میں اختلاف کی ممانعت

حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ هَجَّرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَالَ فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَيْنِ اخْتَلَفَا فِي آيَةٍ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ فَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ فِي الْكِتَابِ

حماد بن زید نے کہا : ہمیں ابوعمران جونی نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : عبداللہ بن رباح انصاری نے میری طرف لکھ بھیجا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا : میں ایک روز دن چڑھے ( مسجد میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی آوازیں سنیں جو ایک آیت کے بارے میں ( ایک دوسرے سے ) اختلاف کر رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ہمارے سامنے تشریف لائے ۔ آپ کے چہرہ مبارک پر غصہ ( صاف ) پہچانا جا رہا تھا تو آپ نے فرمایا : جو لوگ تم سے پہلے تھے وہ کتاب اللہ کے بارے میں اختلاف کرنے سے ہلاک ہو گئے ۔
Sahih Muslim – 6776 – Islam360
[21:7]
تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تم (خود) نہ جانتے ہو
. . . . . .
امت کی کم بختی ہے کہ اس نے اہل ذکر لوگوں کو اپنا امام ماننے سے انکار کر دیا ہے ، لہٰذا جھگڑے تو ہوں گے
.
نوٹ: اس آیت میں لوگوں کے "نا جاننے " کا دائرہ غیر محدود ہے لہٰذا اہل ذکر کے جاننے کا دائرہ بھی لا محدود ہے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
[21:7]
تم اہلِ ذکر سے پوچھ لیا کرو اگر تم (خود) نہ جانتے ہو
امت کی کم بختی ہے کہ اس نے اہل ذکر لوگوں کو اپنا امام ماننے سے انکار کر دیا ہے ، لہٰذا جھگڑے تو ہوں گے
براے مہربانی میرے ساتھ وہی کھیل دوبارہ نہ شروع کریں جو آپ نے اپنا باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کے لئے مجھے وہ آیات پیش کیں جن میں صرف لفظ "امام" موجود تھا ورنہ وہ آیات کسی طور پر آپکے باطل عقیدہ امامت کو ثابت نہیں کرتیں - کبھی آپ "سورة البقرة, آیت 124" میں لفظ "إِمَامًا" یا کبھی "سورة يس, آیت نمبر 12" میں لفظ "إِمَامٍ" دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں-مزید پڑھئے---کبھی سوره النساء، آیت نمبر 59 میں لفظ " الْأَمْرِ مِنكُمْ" دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں-مزید پڑھئے---کبھی سوره الاحزاب، آیت نمبر 33 میں لفظ "اہل بیت "دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں, باوجود اس کہ قرآن میں امامت کی کوئی دلیل نہیں-مزید پڑھئے--- وہی فارمولا آپ نے اپنے خلاف قرآن عقیدہ تبرّا کو ثابت کرنے کے لئے اپنایا-مزید پڑھئے---- اب مذکورہ آیت میں لفظ "أَهْلَ الذِّكْرِ" کو اپنے خیالی اماموں پر چسپاں کرنے کی ناکام کوشش نہ کریں- مزید پڑھیے

(Qur'an 21:7) وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
Mohsin Khan: And We sent not before you (O Muhammad صلى الله عليه وسلم) but men to whom We revealed. So ask the people of the Reminder [Scriptures - the Taurat (Torah), the Injeel (Gospel)] if you do not know.
جالندھری ترجمہ : اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو

اگر آپ پہلی آیت سے یہ سورہ پڑھیں تو واضح ہو جاۓ گا کہ "أَهْلَ الذِّكْرِ" سے کون مراد ہیں

ترجمہ سوره الانبیا، آیات ١ - ٧: لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے- بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے- اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو

اوپر بیان کی گئی سوره الانبیا، آیات 1 - 7 میں گزری ہوئی قوموں کا ذکر ہو رہا ہے جنہوں نے اپنے نبیوں کا یہ اعتراض کر کے کہ انسان رسول نہیں ہوسکتا ہے اور یہی دلیل کفار نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور نبی قبول نہ کرنے کے جواز میں پیش کی- اللہ تعالیٰ ان آیات میں ان بستیوں کے ہلاک ہونے کا واقعہ بیان کرتے هوئے کہتے ہیں کہ اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے (ان واقعیات کے بارے میں) پوچھ لو- یہاں "أَهْلَ الذِّكْرِ" سے مراد عیسائی اور یہودی ہیں جن پر تورات اور زبور نازل ہوئی اور ان کے علماء ان واقعات سے بخوبی واقف تھے
ان آیات کو شیعہ اپنے بارہ خیالی اماموں کو ثابت کرنے کے لیے پیش کرتے ہیں جو کہ انتہائی زیادتی ہے کیونکہ ان آیات کے مخاطب رسول اللہ کی نبوت کا انکار کرنے والے کفار تھے

نوٹ: اس آیت میں لوگوں کے "نا جاننے " کا دائرہ غیر محدود ہے لہٰذا اہل ذکر کے جاننے کا دائرہ بھی لا محدود ہے
(Qur'an 21:7) فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ - اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو


جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ سوره الانبیا، آیات 1 - 7 میں گزری ہوئی قوموں کا ذکر ہو رہا ہے جنہوں نے اپنے نبیوں کا یہ اعتراض کر کے کہ انسان رسول نہیں ہوسکتا ہے اور یہی دلیل کفار نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور نبی قبول نہ کرنے کے جواز میں پیش کی- اللہ تعالیٰ ان آیات میں ان بستیوں کے ہلاک ہونے کا واقعہ بیان کرتے هوئے کہتے ہیں کہ اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے (ان واقعیات کے بارے میں) پوچھ لو- یہاں "أَهْلَ الذِّكْرِ" سے مراد عیسائی اور یہودی ہیں جن پر تورات اور زبور نازل ہوئی اور ان کے علماء ان واقعات سے بخوبی واقف تھے- کیونکہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کفار سے مخاطب ہیں اسی وجہ سے ان سے کہا گیا کہ اپنے اہل کتاب کے علماء سے پوچھ لو ، ظاہر ہے کہ یہ نہیں کہا گیا کہ محمّد ﷺ، جو ان کے درمیان موجود تھے، سے پوچھ لو - شیعہ کے خیالی اماموں سے پوچھنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا - اگر یہ کہا جاۓ کہ قرآن کی آیات ابدی ہیں تو زیادہ سے زیادہ اس سے یہی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جنھیں معلوم نہیں وہ اہل علم سے پوچھ لیں-اور اس فہم سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں - آپ ان آیات کو اپنے خیالی اماموں پر صرف اس صورت میں چسپاں کر سکتے ہیں اگر آپ قرآن کی کسی بھی واضح آیت سے اپنے خیالی اماموں ثابت کر سکیں - جو کہ آپ قیامت تک ثابت نہ کر پایئں گے کیونکہ ایسی کوئی آیت ہے ہی نہیں
(والله أعلم)
 
Last edited:

Citizen X

President (40k+ posts)
ایک اصول بنا لیں کہ قرآن میں اختلاف نہیں ہے ساری فرقہ واریت ختم ہو جائے گی اور حق واضح ہو جائے گا
Zindagi mein pheli baar such baat ki hai, kyun ke Quran mein nah hi koi ikhtilaf hai aur naa hi imamat ya12 imamo ka koi door door tak zikr is liye yeh imamat ka aqeeda hi sarasar batil aur jhootha hai
 

Citizen X

President (40k+ posts)

براے مہربانی میرے ساتھ وہی کھیل دوبارہ نہ شروع کریں جو آپ نے اپنا باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کے لئے مجھے وہ آیات پیش کیں جن میں صرف لفظ "امام" موجود تھا ورنہ وہ آیات کسی طور پر آپکے باطل عقیدہ امامت کو ثابت نہیں کرتیں - کبھی آپ "سورة البقرة, آیت 124" میں لفظ "إِمَامًا" یا کبھی "سورة يس, آیت نمبر 12" میں لفظ "إِمَامٍ" دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں-مزید پڑھئے---کبھی سوره النساء، آیت نمبر 59 میں لفظ " الْأَمْرِ مِنكُمْ" دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں-مزید پڑھئے---کبھی سوره الاحزاب، آیت نمبر 33 میں لفظ "اہل بیت "دکھا کر اپنے باطل عقیدہ امامت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں, باوجود اس کہ قرآن میں امامت کی کوئی دلیل نہیں-مزید پڑھئے--- وہی فارمولا آپ نے اپنے خلاف قرآن عقیدہ تبرّا کو ثابت کرنے کے لئے اپنایا-مزید پڑھئے---- اب مذکورہ آیت میں لفظ "أَهْلَ الذِّكْرِ" کو اپنے خیالی اماموں پر چسپاں کرنے کی ناکام کوشش نہ کریں

(Qur'an 21:7) وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
Mohsin Khan: And We sent not before you (O Muhammad صلى الله عليه وسلم) but men to whom We revealed. So ask the people of the Reminder [Scriptures - the Taurat (Torah), the Injeel (Gospel)] if you do not know.

جالندھری ترجمہ : اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو

اگر آپ پہلی آیت سے یہ سورہ پڑھیں تو واضح ہو جاۓ گا کہ "أَهْلَ الذِّكْرِ" سے کون مراد ہیں

ترجمہ سوره الانبیا، آیات ١ - ٧: لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے- بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے- اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو

اوپر بیان کی گئی سوره الانبیا، آیات 1 - 7 میں گزری ہوئی قوموں کا ذکر ہو رہا ہے جنہوں نے اپنے نبیوں کا یہ اعتراض کر کے کہ انسان رسول نہیں ہوسکتا ہے اور یہی دلیل کفار نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور نبی قبول نہ کرنے کے جواز میں پیش کی- اللہ تعالیٰ ان آیات میں ان بستیوں کے ہلاک ہونے کا واقعہ بیان کرتے هوئے کہتے ہیں کہ اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے (ان واقعیات کے بارے میں) پوچھ لو- یہاں "أَهْلَ الذِّكْرِ" سے مراد عیسائی اور یہودی ہیں جن پر تورات اور زبور نازل ہوئی اور ان کے علماء ان واقعات سے بخوبی واقف تھے
ان آیات کو شیعہ اپنے بارہ خیالی اماموں کو ثابت کرنے کے لیے پیش کرتے ہیں جو کہ انتہائی زیادتی ہے کیونکہ ان آیات کے مخاطب رسول اللہ کی نبوت کا انکار کرنے والے کفار تھے


(Qur'an 21:7) فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ - اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو


جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ سوره الانبیا، آیات 1 - 7 میں گزری ہوئی قوموں کا ذکر ہو رہا ہے جنہوں نے اپنے نبیوں کا یہ اعتراض کر کے کہ انسان رسول نہیں ہوسکتا ہے اور یہی دلیل کفار نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور نبی قبول نہ کرنے کے جواز میں پیش کی- اللہ تعالیٰ ان آیات میں ان بستیوں کے ہلاک ہونے کا واقعہ بیان کرتے هوئے کہتے ہیں کہ اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے (ان واقعیات کے بارے میں) پوچھ لو- یہاں "أَهْلَ الذِّكْرِ" سے مراد عیسائی اور یہودی ہیں جن پر تورات اور زبور نازل ہوئی اور ان کے علماء ان واقعات سے بخوبی واقف تھے- کیونکہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کفار سے مخاطب ہیں اسی وجہ سے ان سے کہا گیا کہ اپنے اہل کتاب کے علماء سے پوچھ لو ، ظاہر ہے کہ یہ نہیں کہا گیا کہ محمّد ﷺ، جو ان کے درمیان موجود تھے، سے پوچھ لو - شیعہ کے خیالی اماموں سے پوچھنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا - اگر یہ کہا جاۓ کہ قرآن کی آیات ابدی ہیں تو زیادہ سے زیادہ اس سے یہی اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جنھیں معلوم نہیں وہ اہل علم سے پوچھ لیں-اور اس فہم سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں - آپ ان آیات کو اپنے خیالی اماموں پر صرف اس صورت میں چسپاں کر سکتے ہیں اگر آپ قرآن کی کسی بھی واضح آیت سے اپنے خیالی اماموں ثابت کر سکیں - جو کہ آپ قیامت تک ثابت نہ کر پایئں گے کیونکہ ایسی کوئی آیت ہے ہی نہیں
Allah s.w.t ne Quran mein choti se chounti ( ant ) tak ka zikr saaf aur shafaf ker diya hai lekin imamat ki aqeeday aur 12 imamo ka koi zikr nahi kiya? How is this possible that Allah s.w.t did not mention such a strong and compulsory pillar of faith in his final message to mankind on this earth?
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)

ترجمہ سوره الانبیا، آیات ١ - ٧: لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے- بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے- اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو
)
پہلی آیات کا ذکر آپ نے ہی کیا ہے
ان آیات میں کفار کئی اعتراضات کر رہے ہیں
مثلا
پانچویں آیت میں بیان ہوتا ہے کہ
تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے
اب آپ یہودی اور عیسائی علما سے پوچھ کر خود ہی بتا دیں کہ ہمارے رسول پاک کے پاس کون سی نشانی تھی ؟
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
ترجمہ سوره الانبیا، آیات ١ - ٧: لوگوں کا حساب (اعمال کا وقت) نزدیک آپہنچا ہے اور وہ غفلت میں (پڑے اس سے) منہ پھیر رہے ہیں- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر وہ اسے کھیلتے ہوئے سنتے ہیں- ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے۔ تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو- (پیغمبر نے) کہا کہ جو بات آسمان اور زمین میں (کہی جاتی) ہے میرا پروردگار اسے جانتا ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے- بلکہ (ظالم) کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں۔ (نہیں) بلکہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ (یہ شعر ہے جو اس) شاعر (کا نتیجہٴ طبع) ہے۔ تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے- ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے- اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو
دیگر پڑھنے والوں کے لئے
. . ..
ان آیات میں کفار کئی قسم کے اعتراضات کر رہے ہیں
  1. الله نے ایک آدمی کیوں رسول بنا کر بھیجا ، کوئی فرشتہ کیوں نہ بھیجا
  2. قرآن الله کا کلام نہیں بلکے کوئی شاعرانہ کلام ہے
  3. پہلے رسل کے پاس نشانیاں تھیں حضرت محمد صلی الله علیہ والہ وسلم کے پاس کون سی نشانی ہے

پہلے اعتراض کی وضاحت : اگرچہ یہود و نصاری کچھ انبیا کو خدا کا بیٹا مانتے تھے ، لیکن وہ یہ بات جانتے تھے کہ زیادہ تر انبیاء مرد ہی تھے ، اس لئے یہ اعتراض یہود و نصاریٰ کے علاوہ دیگر کافروں کی طرف سے معلوم ہوتا ہے
دوسرے اعتراض کی وضاحت : یہ اعتراض کوئی بھی کافر بشمول یہود و نصاری علما کر سکتا ہے
تیسرے اعتراض کی وضاحت : یہ اعتراض یقینا یہود و نصاریٰ کی طرف سے ہے . پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام واضح نشانیاں دے کر بھیجے گئے تھے لہٰذا انہوں نے رسول پاک صلی الله علیہ والہ وسلم سے بھی نشانیاں دیکھنے کی ڈیمانڈ کی
. . . . . . . .
ان تمام سوالوں کے جواب میں اہل ذکر سے رابطہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے
اہل بیت کے انکاری حضرات کہتے ہیں کہ آپ اہل بیت کو چھوڑیں اور یہودی اور عیسائی علما سے پوچھیں ، اور یہ بات بخاری میں بھی لکھی ہے کہ آپ یہود و نصاریٰ سے کچھ باتیں پوچھ سکتے ہیں . لیکن یہ بات صاف ظاہر ہے کہ یہود و نصاریٰ رسول کے بشر ہونے کے اعتراض کا کچھ حد تک جواب دے سکتے ہیں ، پر یہ بات نہیں بتا سکتے کہ قرآن الله کا کلام کیسے ہے اور رسول پاک کے پاس کون سی نشانیاں ہیں
الله نے دین اسلام اکمل کامل بنایا ہے لہٰذا مسلمانوں میں ہی اہل ذکر کچھ ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو اوپر دیے گئے اعتراضات کا جواب دے سکیں
اہل ذکر سے مراد قرآن کے عالم ہیں ایسے عالم جن سے کفار اوپر دیے گئے اعتراضات پوچھیں تو وہ شافی جواب دیں
الله نے بشر کیوں بھیجا ، کیسے ثابت کریں گے کہ قرآن الله کا کلام ہے یہ بات ذہن میں رہے کہ کافروں کا ذہنی لیول مختلف قسم کا ہوتا ہے اہل ذکر کو بھی معمولی سے معمولی ذہن اور عقل مند سے عقل مند شخص کے لیول کے مطابق جواب دینا چاہیے

 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
Zindagi mein pheli baar such baat ki hai, kyun ke Quran mein nah hi koi ikhtilaf hai aur naa hi imamat ya12 imamo ka koi door door tak zikr is liye yeh imamat ka aqeeda hi sarasar batil aur jhootha hai
قرآن کی وضاحت احادیث سے ہوتی ہے
اس لئے اگر احادیث درست ہوں گی تو قرآن کی وضاحت بھی درست ہو جائے گی ، اگر احادیث گڑھی گئی ہوں گی تو قرآن کی وضاحت غلط ہو گی اور ہمیں قرآن میں اختلاف نظر آئے گا
یہ ایک طریقہ ہے درست اور غلط احادیث کو پرکھنے کا
. . .. . . . . . . .
لیکن یہ باتیں آپ جیسے منکر حدیث کے لئے نہیں ہیں
آپ اگر سمجھتیں ہیں کہ صرف قرآن کافی ہے تو بتائیں میں آپ سے کچھ آیات سمجھنا چاہتا ہوں
.
بصورت دیگر قوٹ نہ کیجئے گا
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
پہلی آیات کا ذکر آپ نے ہی کیا ہے
ان آیات میں کفار کئی اعتراضات کر رہے ہیں
مثلا
پانچویں آیت میں بیان ہوتا ہے کہ
تو جیسے پہلے (پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے
اب آپ یہودی اور عیسائی علما سے پوچھ کر خود ہی بتا دیں کہ ہمارے رسول پاک کے پاس کون سی نشانی تھی ؟
ان آیات میں کفار رسول اللہ کی دعوت کے نتیجے میں دل میں کیا کہا کرتے تھے وہ اللہ بیان کر رہا ہے کہ وہ چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص'یعنی رسول اللہ کچھ بھی) نہیں مگر ہمارے جیسے آدمی ہیں- کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں-"أستغفر الله" اور کہتے تھے کہ جیسے پہلے (گزرے هوئے پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے-جن نشانیوں کا کفار ذکر کرتے تھے وہ نیچے بیا ن کی جا رہی ہیں

تورات میں حضرت موسیٰ عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے معجزو ں کا ذکر ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں
١- وہ چھڑی جو اژدہا میں بدل گئی اور فرعون کے جادوگروں کے سانپوں کو ہڑپ کر لیا
٢- بحر احمر کا حضرت موسیٰ اور ان کے حواریوں کے لئے راستہ بنانا اور بعد میں اپنی اصلی حالت میں واپس آنا

بائبل میں حضرت عیسیٰ عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے معجزو ں کا ذکر ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں
١- بغیر باپ کے پیدائش
٢- اندھوں اور کوڑھی وغیرہ کا علاج

ان آیات میں اللہ تعالیٰ جس بات کو کفار سے اپنے علماء سے پوچھنے کا کہا ہے وہ یہ ہے

ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
قرآن کی وضاحت احادیث سے ہوتی ہے
اس لئے اگر احادیث درست ہوں گی تو قرآن کی وضاحت بھی درست ہو جائے گی ، اگر احادیث گڑھی گئی ہوں گی تو قرآن کی وضاحت غلط ہو گی اور ہمیں قرآن میں اختلاف نظر آئے گا
یہ ایک طریقہ ہے درست اور غلط احادیث کو پرکھنے کا
شیعہ قرآن کو تحریف شدہ مانتے ہیں اور مسلمانوں کی قدیم ترین احادیث کی کتب ستہ پر بھی اعتبار نہیں کرتے اور ان کے ہاں حدیث کا علم ہجرت کے نو سو "٩٠٠" سال بعد شروع ہوا - لہذا ان کے لیے روایات کی سند کی تصدیق کا عمل تقریبا نا ممکن تھا - سونے پہ سہاگہ شیعہ کے بارویں امام نے دو سو ساٹھ ہجری "٢٦٠" میں اس دنیا سے چھپنے کا فیصلہ کر لیا - لہذا جس وجہ کے سبب شیعہ نے حدیث کے علم کے فروغ اور حصول کیلئے کوئی کاوش نہ کی انہیں ان دیومالائی کتب کا ہی سہارا لینا پڑھا جو کہ شیعہ حدیث کی کتابوں کے نہ ہونے کے سبب لکھی گئیں- پھر جب ٩٠٠ ہجری کے بعد شیعہ حدیث کی کتابیں لکھی گئیں تو ان کی ترتیب کے لیے ان ہی دیومالائی کتابوں اور تاریخ کی کتابوں مثال کے طور پر تاریخ طبری کا سہارا لیا گیا جبکہ تاریخ طبری کا مصنف خود اپنی کتاب کے دیباچے میں لکھتا ہے کہ مجھے جو لوگوں نے روایت کیا میں نے لکھ لیا ان روایات کی سند کا میں ذمدار نہیں

اگر مسلمانوں نے متحد ہونا ہے اور ترقی کے راستے پر چلنا ہے تو انہیں قرآن سے اپنے عقیدہ صحیح کرنے ہونگے - اس کے علاوہ صحیح اور مستند احادیث سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے بشرطیہ وہ قرآن سے متصادم نہ ہوں- اصول یہ ہونا چایئے کہ حدیث کو قرآن کی روشنی میں پرکھا جاۓ نہ کہ قرآن کی آیات کی تاویلات حدیث کی روشنی میں کی جائیں- جہاں تک اس؛اسلام کے بنیادی عقائد کا سوال ہے ان کو سمجھنے کے لیے قرآن کے علاوہ کسی حدیث کی ضرورت نہیں- خلاف قرآن بات اگر آپ کا چھٹا خیالی امام بھی کہیں گے تو وہ بات دور پر دے ماری جاۓ گی- مثال کے طور پر قرآن کہتا ہے

(Qur'an 16:125) ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے

(Qur'an 3:159) فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ

پھر الله کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے پس انہیں معاف کردے اور ان کے واسطے بخشش مانگ او رکام میں ان سے مشورہ لیا کر پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکا تو الله پر بھروسہ کر بے شک الله توکل کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے

اوپر بیان کی گئی آیات سے واضح ہے کہ الله کے راستے پر بلانے کے لئے نرم رویہ اور عمدہ طریقہ سے نصیحت کی جانی چاہئیے جبکہ آپ کے خود ساختہ امام کی طرف نسبت کرتے ہوے شیعہ برادری کتابوں میں لکھا ہے
رسول الله (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: "جب تم میرے بعد بدعت اور شک / شبہ کرنے والے لوگ پاؤ تو ان سے بیزاری اختیار کرو اور انکی توہین کرنے میں بڑھ جاؤ " ان کی کردار کشی کریں اور ان کے خلاف "منفی" دلائل لائیں تاکہ وہ اسلام میں فساد لانے سے باز رھیں۔ آپ لوگوں کو ان کے خلاف متنبہ کریں اور ان کی بدعت نہ سیکھیں۔ الله آپ کے لئے حسنات "اچھے اعمال " لکھے گا ، اور اگلی زندگی میں آپ کے درجات بلند کرے گا۔أستغفر الله-أستغفر الله-أستغفر الله
Source: [Al-Kafi by Al-Kulayni vol. 2, ch. 159 ‘Sitting/Associating with Sinful People’, pg. 375, hadith #4, authenticated by Al-Majlisi as a Sahih hadith in his ‘Mir’at Al-‘Uqul, vol. 11, pg. 77.Numerous other Shia scholars have authenticated it too such as: ‘Ayatollah’ Al-Khoie in his Misbah Al-Fuqaha, vol. 1, pg. 354, ‘Ayatollah’ Javad Tabrizi in his Al-Irshad and many others] .
یہ شیعہ حدیث واضح طور پر الله کے حرام کو حلال بنانے کے مترادف ہے جس سے متعلق قرآن کی آیت ہے
(Qur'an 9:31) اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو الله کے سوا خدا بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹےکو بھی حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک الله کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے

"انہوں نے اپنے علماء اور راہبوں کو اپنے خداوند عالم کے طور پر لیا ہے" - پیغمبر اکرم صلى الله عليه وسلم نے خود اس آیت کی تفسیر بیان کی تھی۔ ایک روایت کے مطابق ، جب حضرت عدی بن حاتم رضي الله عنه ، جو پہلے مسیحی تھے ، اسلام کو سمجھنے کے ارادے کے ساتھ حضور صلى الله عليه وسلم کے پاس آئے ، اس نے اپنے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لئے متعدد سوالات پوچھے۔ ان میں سے ایک یہ تھا: "اس آیت میں ہم پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہم اپنے علماء اور راہبوں کو اپنا خدا سمجھتے ہیں۔ جناب ، اس کا اصل معنی کیا ہے؟ کیوں کہ ہم انہیں اپنے خدا کی طرح نہیں سمجھتے ہیں۔

اس کے جواب کے طور پر ، حضور نے ان کا جوابی سوال کیا: "کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ آپ اس کو حرام قرار دیتے ہیں جس کو آپکا خدا حلال قرار دیتا ہے ، اور وہ آپکا خدا حلال قرار دیتا ہے اسے حرام کر لیتے ہیں۔" حضرت عدی بن حاتم رضي الله عنه نے اعتراف کیا ، "ہاں جناب ، ایسا ہی ہے۔" حضور ﷺ نے جواب دیا ، "یہ انہیں اپنا رب بنانے کے مترادف ہے۔"

اتفاقی طور پر ، اس روایت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو خود الله کی کتاب کے اختیار کے بغیر حلال و حرام کی حدود طے کرتے ہیں ، اپنے آپ کو رب کی حیثیت کا درجہ دیتے ہیں اور جو لوگ ان کے قانون بنانے کے حق کو تسلیم کرتے ہیں وہ ان کو اپنا رب مانتے ہیں۔

source
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
ان آیات میں کفار رسول اللہ کی دعوت کے نتیجے میں دل میں کیا کہا کرتے تھے وہ اللہ بیان کر رہا ہے کہ وہ چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص'یعنی رسول اللہ کچھ بھی) نہیں مگر ہمارے جیسے آدمی ہیں- کہنے لگے کہ (یہ قرآن) پریشان (باتیں ہیں جو) خواب (میں دیکھ لی) ہیں-"أستغفر الله" اور کہتے تھے کہ جیسے پہلے (گزرے هوئے پیغمبر نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے (اسی طرح) یہ بھی ہمارے پاس کوئی نشانی لائے-جن نشانیوں کا کفار ذکر کرتے تھے وہ نیچے بیا ن کی جا رہی ہیں



تورات میں حضرت موسیٰ عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے معجزو ں کا ذکر ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں

١- وہ چھڑی جو اژدہا میں بدل گئی اور فرعون کے جادوگروں کے سانپوں کو ہڑپ کر لیا

٢- بحر احمر کا حضرت موسیٰ اور ان کے حواریوں کے لئے راستہ بنانا اور بعد میں اپنی اصلی حالت میں واپس آنا



بائبل میں حضرت عیسیٰ عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے معجزو ں کا ذکر ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں

١- بغیر باپ کے پیدائش

٢- اندھوں اور کوڑھی وغیرہ کا علاج



ان آیات میں اللہ تعالیٰ جس بات کو کفار سے اپنے علماء سے پوچھنے کا کہا ہے وہ یہ ہے


ان سے پہلے جن بستیوں کو ہم نے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لاتی تھیں۔ اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے
یعنی باقی اعتراضات کے جواب نہیں دیے گئے ؟
ان آیات میں اللہ تعالیٰ جس بات کو کفار سے اپنے علماء سے پوچھنے کا کہا ہے وہ یہ ہے
یہاں کفار سے مراد کون ہیں ؟
مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بت پرست ، یونانی دیو ملائی کہانیوں پر یقین رکھنے والا ، ستارہ پرست کسی یہودی یا عیسائی عالم کی بات مانے گا

اگر مان سکتا ہے تو آپ وضاحت فرما دیں
....
ویسے بندے کو اگر کسی سوال کا جواب نہ آ رہا ہو تو اسے بات بدلنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے