20 US states file petitions to secede - امریکا ٹوٹ رہا ہے؟

staray khaatir

Minister (2k+ posts)
Re: ایک تاریخی پیشگوئی

KAASH! aap apnay jumat-e-islamic ka bhi mustaqbil dekh laitay , jis nay PAK ARMY ke londi ban na tha.
 
Re: ایک تاریخی پیشگوئی

Bahi abb jo keh loo sach to yah hay kay app kay khuda America ko zillat amez shikast di ja chooki hay..
is kay illawa Rusia pehlay aur us say pehlay England.. app meri nazar may to supper power Afghanistan hi hay..Chahay qabrustan hoo ya jo

isi qabrustan may technology aur zindagi ko ghotnay taik kar wapsi ki beik mangtay deikha gaya hay kai daffa..
:lol::lol:
Sach karwa zaroor hay likin qobool karna paray gaa.. America ki technology aur tarakki saab fail ho gai likin Allah ka wada sacha raha
Aur allah ka wada hay do Allah kay ihkamat ki tameel karay ga Allah us ko dunya ki khilafat day ga aur ya pehlay bhi hoo chooka hay
shaba (ra) aur salahudin ayubi jaisay logon kay door may aur phir hoo ga..

tum sari zindagi power ki jang hi ladte rehna..America ke jane ke baad jo Taliban ko Afghan awam ka bhi muqabila karna hai..Yeh jihad ke naam par power ki jang jari rahe gi America ke jane ka baad bhi.Abhi tu aap khoon ke piyaso ne bade begunah logon ko maut ke ghat utarna hai.
 

Rizwan2012

Politcal Worker (100+ posts)
Re: ایک تاریخی پیشگوئی

asallo, okay taliban ke shariat barbarian kisem ke hay un ho nea jese bhee klai lai to sehi ham nea Pakistan bana kar 65 sal guzardia aur tajarbay he kar rehi hain aur jehan tak taliban ke sheriat ka aap keh rehi hain ziada tar to us me propaganda tha aap bhool gai cia ka funds aur american media aur studios kia woh yeah clips jo chala rehai thay woh movie site per banana koi mushkil kaam hay
 

BuTurabi

Chief Minister (5k+ posts)

میں اِس بحث میں دیر سے شامل ہوا لیکن دوستوں کو نئے سِرے سے دعوتِ خیال ہے۔

کل روس بِکھرتا دیکھا تھا، اب امریکہ ٹوٹتا دیکھیں گے
کی وال چاکنگ کرنے والے خواب فروشوں اور اِن نعروں سے سے زور پکڑنے والوں کی خدمت میں ایک سوال۔

روُس ٹوٹا تھا! مان لیتے ہیں کیا افغانستان سلامت ہے؟

میرا خیال ہے کہ افغانستان کے جِتنے ٹوٹے وہ کر گیا شاید تاریخ نے کم مُلکوں کو یوں بِکھرتے دیکھا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ مشرق سے مغرب تا حدِ نظرافغانستان کی کرچیاں بکھری ہیں۔

وہ کیسے؟
یورپ کے ناکارہ ترین مُلکوں سے لیکر امریکہ کینیڈا تک کونسا مُلک ہے جہاں افغانستان کے ٹُکڑے نہیں بِکھرے۔
میں نے دُنیا کے جِتنے ممالک میں سفر کیا وہاں افغانیوں کو مہاجر پایا، بے چارگی میں اقوامِ متحدہ کے دفاتر کے باہر فجر کی نماز سے پہلے قطاروں میں بچوں، ضعیف والدین اور کمسن و جواں عفت مآب بیٹیوں کیساتھ خُشک حلق کیساتھ تھوک نگلتے دست بہ دُعا درخواستیں تھامے وصوُلی و قبوُلی کے منتظر۔ کُفار سے بھیک کا سوالی، پناہ کا مُلتجی دیکھا۔ ذرا سا کھُردرا ہاتھ لگنے سے رو دینے والے اور معمولی گرد سے میلے ہو جانیوالے سُرخ سفید گُلاب کے پھولوں ایسے بچوں کو پاکستان جیسے غریب مُلک میں بھیک مانگتے اور سبزی منڈی کے کچرا ڈھیر سے گلے سڑے پھل کھاتے دیکھا۔ وہ جِن کے آگے پیچھے بھلے وقتوں میں نوکر پھِرتے تھے اُنہیں نوکروں کیطرح اپنے سامنے سے برتن اُٹھاتے، جوتے چمکاتے دیکھا۔

یہ دردناک کہانی پاکستان کی کِسی دیوار پہ نہیں لِکھی جاتی، کِسی جلسہ گاہ کے باہر پیمفلٹ میں نہیں مِلتی، کِسی اخبار کے جزباتی قارئین کی تسکین کا سامان نہیں بنتی تو چھپتی بھی نہیں، کِسی خاکی جرنیل کی فتح کا ارمان نہیں کہ یہ سب بتلا کر، دِکھا کر تو فتح کا نشہ ہِرن ہوتا ہے۔
ہاں اگر آپ مُلک سے مُراد کوئی جُغرافیائی اکائی لیتے ہیں تو افغانستان سلامت ہے لیکن اُسکا بھی کوئی در سلامت ہے نہ دیوار باقی، مکان نہ مکین۔ جو افغان وہاں موجود ہیں اُن میں سے ایک بڑی اکثریت وہاں رہ نہیں رہی بلکہ رہ گئی ہے ۔ ۔ دوبارہ پڑھیں، "رہ نہیں رہی بلکہ رہ گئی ہے"۔

تلخ نوائی پر معذرت کے ساتھ لگے ہاتھوں ایک پردہ اور ہٹا دوں۔ ہم جِن کا اپنا مُلک ٹوٹے چالیس سال ہو چلے کِس روس ٹوٹنے پر شاداں ہیں؟ جِس کی شہہ رگ ہندوستان کے قبضے میں ہے اور جان بدمعاش اشرافیہ کے پنجے میں وہ بھی پرائی شادی میں عبدللہ دیوانے بنے پھِرتے ہیں، جھُلستے افغانستان کی تمازت سے ہاتھ سینکتے ہیں۔
خُدارا! غریب
بستیوں کی وال چاکنگ سے تاریخ پڑھنے اور کرائے پر جوان دینے والے جذبات کے خوانچہ فروشوں کی ہاہا کار سے نِکل کر کبھی خود کو ایک افغانی کی جگہ کھڑا کر کے دیکھیئے جِسکا آدھا کنبہ روس نگل گیا باقی نے بھاگ کر جان تو بچا لی لیکن قسمت اچھے دِنوں کیطرح پیچھے ہی رہ گئی کہ بیٹی ایران میں پھنس گئی، ماں افغانستان میں، بچہ اسلام آباد کے کِسی رستوران پر نازک ہاتھوں سے برتن مانجتا ہے اور خود جرمنی میں اِن سب کا انتظار کرتا بوڑھا رو رو کر لہولہان سا دِل ہارنے کو ہے۔ خوبصورت آنگن جِس میں یہ خاندان آباد تھے اب ماضی کی راکھ میں مدفوُن۔ بچھڑے کب ملیں، مِلے بھی تو کیسے یہ کہانیاں کہے سُنے بغیر سینوں کی قبروں میں رہ جائیں گی کہ ہمیں روس ٹوٹنے کی خوشی اِتنی چڑھی کہ کِرچی کِرچی ہوتے گھروندے دیکھے نہ سمیٹے۔

آخر میں چند باتیں جِن کا جواب لازم نہیں مگر سوچنا لازم ہے:
۔

دُنیا کے طوُل و عرض میں کوئی ڈھنگ کا کافر مُلک ایسا ہے جہاں مسلمان افغان مہاجر نہ ہوئے ہوں اور پست زندگی گُزارنے پر مجبور نہ ہوں؟

اگر ایسا ہے تو کیا اپنے شہریوں کے بغیر افغانستان کو سلامت سمجھا جا سکتا ہے جہاں قبروں کی تعداد زندوں سے زیادہ اور اپاہجوں کی تعداد بظاہر سلامت نظر آنے والوں کے برابر ہے۔ اعداد و شُمار کرتے وقت خیال رہے کہ بعض قبروں میں لاش ایک اور کنبہ پورا دفن ہوتا ہے۔
آج اگر امریکہ چند ہزار تابوت لیکر چلا جائے تو پیچھے ان گِنت معذوروں کے سہارے لاکھوں افغانوں کی قبروں پر کھڑے ہو کر ہم شادیانے بجا کر اعلان کر سکتے ہیں کہ ہم نے فتح پا لی؟
کیا فتح ایسی ہوتی ہے؟
جہاں نہ کوئی سکول نہ کالج، سڑک نہ ہسپتال، مکین نہ مکان، کاروبار نہ دُکان سلامت ہو۔ کیا ہماری انا کی پرستش کو یہ جُملہ کافی ہے کہ آخر امریکہ چلا گیا۔
حضور! باہر سے آنے والے جلد یا بدیر سب چلے جاتے ہیں۔ برطانیہ ہمارے ہاں سے نکالا گیا اور ہم سپین سے۔ کیا یہ سچ نہیں؟
 
Last edited:

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)


الله اکبر ، آپکی تحریر پڑھ کر ، اگر رو نہ سکا ، مگر آنکھوں کی نمی روک بھی نہیں سکا


جہاں سب کچھ ہی بگاڑ کا شکار ہوا ہے وہاں ، عزت ، ترقی ، تعمیر کے پیمانے بھی پست ہوے ہیں ،


ہم اپنی امیدوں اور خواہشات کی تکمیل کے لیے ، حسد اور نفرت کے خود ساختہ "خواب" دیکھتے رہتے ہیں ، لیکن یہ بھول جاتے ہیں ، کہ ہماری منزل اور زمہ داریاں کیا ہیں ،

@buturabi
 

awan4ever

Chief Minister (5k+ posts)
@BuTurabi

Leave it to us overzealous momins to jump at every bit of 'defeat of the wretched West news' with fervor.

Heres some more happy news biraaders:
http://www.examiner.com/article/all-50-states-now-have-secession-petitions

All fifty states have signed petitions to secede!! Hurray. The end of Imperialism is nigh!

The khilafah of amir-ul-Momineen Mullah Umar Mujahid and his white horse riding general Zaid Hamid Faateh Dili is coming!


Im amazed that people have the tools to gather some information regarding such silly news articles and yet dont do so. How long does it take to do a google search and learn about the reality of these 'petitions'?

(0.31 seconds according to the google search results on my desktop right now)!

BTW heres a satirical response to the petitions:

3BxXb.jpg


P.S. for the morons: this is a fake response by someone made for fun!
 

BuTurabi

Chief Minister (5k+ posts)


الله اکبر ، آپکی تحریر پڑھ کر ، اگر رو نہ سکا ، مگر آنکھوں کی نمی روک بھی نہیں سکا


جہاں سب کچھ ہی بگاڑ کا شکار ہوا ہے وہاں ، عزت ، ترقی ، تعمیر کے پیمانے بھی پست ہوے ہیں ،


ہم اپنی امیدوں اور خواہشات کی تکمیل کے لیے ، حسد اور نفرت کے خود ساختہ "خواب" دیکھتے رہتے ہیں ، لیکن یہ بھول جاتے ہیں ، کہ ہماری منزل اور زمہ داریاں کیا ہیں ،


@buturabi

ناچیز کی مغرب میں ایسے افغانوں سے مِلاقات رہی جِسکی ایک مثال اوپر عرض کی ہے۔ کیسے چند برس پہلے تک جب ویڈیو چیٹنگ عام تھی اور نہ فون ارزاں افغان اپنے پیاروں کو یاد کرتے اور دِل تھام کر سسکیاں بھرتے تھے۔ اُنکی المناکیاں سُن کر کلیجہ مُنہہ کو آتا تھا۔ جب وہ اپنا فیملی فوٹو البم نکال کر دکھانے لائے تو کیسے ہنستے ہنستے رو دیتے اور بتاتے تھے کہ اِن تصویروں میں سے کتنے ہی نوخیز تہہ خاک ہیں کہ اجل نے وقت سے پہلے آن لیا جو بچ گئے وہ بِکھر گئے جو موجود ہیں پہچانے نہ جاتے کہ یہ اُنکی ہی تصویر ہے کیسے وہ اپنے گُزشتہ چار سالوں سے چار گُنا عُمر رسیدہ لگتا تھا ۔ ۔ ۔ ۔
 
Last edited:

Ahmad Ali

Banned
is point of view se main ne kabhi nahi socha tha
bohat achi or zameeer jhanjhor dene wali tahreeer
or mjhe notification mila k ap ne mjhe mention kiya he is cmnt mein lekin nazar kahin nai aaya :-s
میں اِس بحث میں دیر سے شامل ہوا لیکن دوستوں کو نئے سِرے سے دعوتِ خیال ہے۔

کل روس بِکھرتا دیکھا تھا، اب امریکہ ٹوٹتا دیکھیں گے
کی وال چاکنگ کرنے والے خواب فروشوں اور اِن نعروں سے سے زور پکڑنے والوں کی خدمت میں ایک سوال۔

روُس ٹوٹا تھا! مان لیتے ہیں کیا افغانستان سلامت ہے؟

میرا خیال ہے کہ افغانستان کے جِتنے ٹوٹے وہ کر گیا شاید تاریخ نے کم مُلکوں کو یوں بِکھرتے دیکھا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ مشرق سے مغرب تا حدِ نظرافغانستان کی کرچیاں بکھری ہیں۔

وہ کیسے؟
یورپ کے ناکارہ ترین مُلکوں سے لیکر امریکہ کینیڈا تک کونسا مُلک ہے جہاں افغانستان کے ٹُکڑے نہیں بِکھرے۔
میں نے دُنیا کے جِتنے ممالک میں سفر کیا وہاں افغانیوں کو مہاجر پایا، بے چارگی میں اقوامِ متحدہ کے دفاتر کے باہر فجر کی نماز سے پہلے قطاروں میں بچوں، ضعیف والدین اور کمسن و جواں عفت مآب بیٹیوں کیساتھ خُشک حلق کیساتھ تھوک نگلتے دست بہ دُعا درخواستیں تھامے وصوُلی و قبوُلی کے منتظر۔ کُفار سے بھیک کا سوالی، پناہ کا مُلتجی دیکھا۔ ذرا سا کھُردرا ہاتھ لگنے سے رو دینے والے اور معمولی گرد سے میلے ہو جانیوالے سُرخ سفید گُلاب کے پھولوں ایسے بچوں کو پاکستان ایسے غریب مُلک میں بھیک مانگتے اور سبزی منڈی سے گلے سڑے پھل کھاتے دیکھا۔ وہ جِن کے آگے پیچھے بھلے وقتوں میں نوکر پھِرتے تھے اُنہیں نوکروں کیطرح اپنے سامنے سے برتن اُٹھاتے، جوتے چمکاتے دیکھا۔

یہ دردناک کہانی پاکستان کی کِسی دیوار پہ نہیں لِکھی جاتی، کِسی جلسہ گاہ کے باہر پیمفلٹ میں نہیں مِلتی، کِسی اخبار کے جزباتی قارئین کی تسکین کا سامان نہیں بنتی تو چھپتی بھی نہیں، کِسی خاکی جرنیل کی فتح کا ارمان نہیں کہ یہ سب بتلا کر، دِکھا کر تو فتح کا نشہ ہِرن ہوتا ہے۔
ہاں اگر آپ مُلک سے مُراد کوئی جُغرافیائی اکائی لیتے ہیں تو افغانستان سلامت ہے لیکن اُسکا بھی کوئی در سلامت ہے نہ دیوار باقی، مکان نہ مکین۔ جو افغان وہاں موجود ہیں اُن میں سے ایک بڑی اکثریت وہاں رہ نہیں رہی بلکہ رہ گئی ہے ۔ ۔ دوبارہ پڑھیں، "رہ نہیں رہی بلکہ رہ گئی ہے"۔

تلخ نوائی پر معذرت کے ساتھ لگے ہاتھوں ایک پردہ اور ہٹا دوں۔ ہم جِن کا اپنا مُلک ٹوٹے چالیس سال ہو چلے کِس روس ٹوٹنے پر شاداں ہیں؟ جِس کی شہہ رگ ہندوستان کے قبضے میں ہے اور جان بدمعاش اشرافیہ کے پنجے میں وہ بھی پرائی شادی میں عبدللہ دیوانے بنے پھِرتے ہیں، جھُلستے افغانستان کی تمازت سے ہاتھ سینکتے ہیں۔
خُدارا! غریب بستوں کی وال چاکنگ سے تاریخ پڑھنے اور کرائے پر جوان دینے والے جذبات کے خوانچہ فروشوں کی ہاہا کار سے نِکل کر کبھی خود کو ایک افغانی کی جگہ کھڑا کر کے دیکھیئے جِسکا آدھا کنبہ روس نگل گیا۔ بھاگ کر جان تو بچا لی لیکن قسمت اچھے دِنوں کیطرح پیچھے ہی رہ گئی کہ بیٹی ایران میں پھنس گئی، ماں افغانستان میں، بچہ اسلام آباد کے کِسی رستوران پر نازک ہاتھوں سے برتن مانجتا ہے اور خود جرمنی میں اِن سب کا انتظار کرتا بوڑھا رو رو کر لہولہان سا دِل ہارنے کو ہے۔ خوبصورت آنگن جِس میں یہ خاندان آباد تھے اب ماضی کی راکھ میں مدفوُن۔ بچھڑے کب ملیں، مِلے بھی تو کیسے یہ کہانیاں کہے سُنے بغیر سینوں کی قبروں میں رہ جائیں گی کہ ہمیں روس ٹوٹنے کی خوشی اِتنی چڑھی کہ کِرچی کِرچی ہوتے گھروندے دیکھے نہ سمیٹے۔


آخر میں چند باتیں جِن کا جواب لازم نہیں مگر سوچنا لازم ہے:
۔

دُنیا کے طوُل و عرض میں کوئی ڈھنگ کا کافر مُلک ایسا ہے جہاں مسلمان افغان مہاجر نہ ہوئے ہوں اور پست زندگی گُزارنے پر مجبور نہ ہوں؟

اگر ایسا ہے تو کیا اپنے شہریوں کے بغیر افغانستان کو سلامت سمجھا جا سکتا ہے جہاں قبروں کی تعداد زندوں سے زیادہ اور اپاہجوں کی تعداد بظاہر سلامت نظر آنے والوں کے برابر ہے۔ اعداد و شُمار کرتے وقت خیال رہے کہ بعض قبروں میں لاش ایک اور کنبہ پورا دفن ہوتا ہے۔
آج اگر امریکہ چند ہزار تابوت لیکر چلا جائے تو پیچھے ان گِنت معذوروں کے سہارے لاکھوں افغانوں کی قبروں پر کھڑے ہو کر ہم شادیانے بجا کر اعلان کر سکتے ہیں کہ ہم نے فتح پا لی؟
کیا فتح ایسی ہوتی ہے؟
جہاں نہ کوئی سکول نہ کالج، سڑک نہ ہسپتال، مکین نہ مکان، کاربار نہ دُکان سلامت ہو۔ کیا ہماری انا کی پرستش کو یہ جُملہ کافی ہے کہ آخر امریکہ چلا گیا۔
حضور! باہر سے آنے والے جلد یا بدیر سب چلے جاتے ہیں۔ برطانیہ ہمارے ہاں سے نکالا گیا اور ہم سپین سے۔ کیا یہ سچ نہیں؟
 

aamir_uetn

Prime Minister (20k+ posts)
an eyeopening piece of writing, afghaniyon ki feelings ko bohat acha explain kiya aapne laikin iss sab ko hum avoid bhi to nai kar saktey thay, Rusia taqat k nashay m charh dora afghanistan pe aur jab ussne jarhiyyat ki to larai k siwa aur kya chaara tha hamarey paas? rusia na toot'ta to qabiz hota aaj afghanistan pe aur shayd iss se bhi burey halaat hotey
 

saeed khan

Chief Minister (5k+ posts)
Bhai everyone has freedom of dreaming.
After these dreams our people are also happy and US is also happily doing whatever it wants in Afghanistan, Iraq, Syria, Libya, Lebanon and will do in Iran, Pakistan and Saudi Arabia.
Even if US states become independent countries what will happen ? I am sure they will have much better relations than of US and Canada.
I know many fellows will dislike but I will say today that our nation will learn only after it will be treated like Afghanis.
Because a wise man learns from others experience but foolish people learn only after personal experience.
Victory of Afghanis is a propaganda by US to satisfy the poor nations before leaving Afghanistan after completing its mission.
Lagey raho choron ko elect kartey raho, pehley Afghan attack key liye rasta dya baad main jang main shamil ho gaye or ab yeh sirf aap ki jang reh jaye gi. lagey raho lagey raho

میں اِس بحث میں دیر سے شامل ہوا لیکن دوستوں کو نئے سِرے سے دعوتِ خیال ہے۔

کل روس بِکھرتا دیکھا تھا، اب امریکہ ٹوٹتا دیکھیں گے
کی وال چاکنگ کرنے والے خواب فروشوں اور اِن نعروں سے سے زور پکڑنے والوں کی خدمت میں ایک سوال۔

روُس ٹوٹا تھا! مان لیتے ہیں کیا افغانستان سلامت ہے؟

میرا خیال ہے کہ افغانستان کے جِتنے ٹوٹے وہ کر گیا شاید تاریخ نے کم مُلکوں کو یوں بِکھرتے دیکھا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ مشرق سے مغرب تا حدِ نظرافغانستان کی کرچیاں بکھری ہیں۔

وہ کیسے؟
یورپ کے ناکارہ ترین مُلکوں سے لیکر امریکہ کینیڈا تک کونسا مُلک ہے جہاں افغانستان کے ٹُکڑے نہیں بِکھرے۔
میں نے دُنیا کے جِتنے ممالک میں سفر کیا وہاں افغانیوں کو مہاجر پایا، بے چارگی میں اقوامِ متحدہ کے دفاتر کے باہر فجر کی نماز سے پہلے قطاروں میں بچوں، ضعیف والدین اور کمسن و جواں عفت مآب بیٹیوں کیساتھ خُشک حلق کیساتھ تھوک نگلتے دست بہ دُعا درخواستیں تھامے وصوُلی و قبوُلی کے منتظر۔ کُفار سے بھیک کا سوالی، پناہ کا مُلتجی دیکھا۔ ذرا سا کھُردرا ہاتھ لگنے سے رو دینے والے اور معمولی گرد سے میلے ہو جانیوالے سُرخ سفید گُلاب کے پھولوں ایسے بچوں کو پاکستان جیسے غریب مُلک میں بھیک مانگتے اور سبزی منڈی سے گلے سڑے پھل کھاتے دیکھا۔ وہ جِن کے آگے پیچھے بھلے وقتوں میں نوکر پھِرتے تھے اُنہیں نوکروں کیطرح اپنے سامنے سے برتن اُٹھاتے، جوتے چمکاتے دیکھا۔
یہ دردناک کہانی پاکستان کی کِسی دیوار پہ نہیں لِکھی جاتی، کِسی جلسہ گاہ کے باہر پیمفلٹ میں نہیں مِلتی، کِسی اخبار کے جزباتی قارئین کی تسکین کا سامان نہیں بنتی تو چھپتی بھی نہیں، کِسی خاکی جرنیل کی فتح کا ارمان نہیں کہ یہ سب بتلا کر، دِکھا کر تو فتح کا نشہ ہِرن ہوتا ہے۔
ہاں اگر آپ مُلک سے مُراد کوئی جُغرافیائی اکائی لیتے ہیں تو افغانستان سلامت ہے لیکن اُسکا بھی کوئی در سلامت ہے نہ دیوار باقی، مکان نہ مکین۔ جو افغان وہاں موجود ہیں اُن میں سے ایک بڑی اکثریت وہاں رہ نہیں رہی بلکہ رہ گئی ہے ۔ ۔ دوبارہ پڑھیں، "رہ نہیں رہی بلکہ رہ گئی ہے"۔

تلخ نوائی پر معذرت کے ساتھ لگے ہاتھوں ایک پردہ اور ہٹا دوں۔ ہم جِن کا اپنا مُلک ٹوٹے چالیس سال ہو چلے کِس روس ٹوٹنے پر شاداں ہیں؟ جِس کی شہہ رگ ہندوستان کے قبضے میں ہے اور جان بدمعاش اشرافیہ کے پنجے میں وہ بھی پرائی شادی میں عبدللہ دیوانے بنے پھِرتے ہیں، جھُلستے افغانستان کی تمازت سے ہاتھ سینکتے ہیں۔
خُدارا! غریب
بستیوں کی وال چاکنگ سے تاریخ پڑھنے اور کرائے پر جوان دینے والے جذبات کے خوانچہ فروشوں کی ہاہا کار سے نِکل کر کبھی خود کو ایک افغانی کی جگہ کھڑا کر کے دیکھیئے جِسکا آدھا کنبہ روس نگل گیا۔ بھاگ کر جان تو بچا لی لیکن قسمت اچھے دِنوں کیطرح پیچھے ہی رہ گئی کہ بیٹی ایران میں پھنس گئی، ماں افغانستان میں، بچہ اسلام آباد کے کِسی رستوران پر نازک ہاتھوں سے برتن مانجتا ہے اور خود جرمنی میں اِن سب کا انتظار کرتا بوڑھا رو رو کر لہولہان سا دِل ہارنے کو ہے۔ خوبصورت آنگن جِس میں یہ خاندان آباد تھے اب ماضی کی راکھ میں مدفوُن۔ بچھڑے کب ملیں، مِلے بھی تو کیسے یہ کہانیاں کہے سُنے بغیر سینوں کی قبروں میں رہ جائیں گی کہ ہمیں روس ٹوٹنے کی خوشی اِتنی چڑھی کہ کِرچی کِرچی ہوتے گھروندے دیکھے نہ سمیٹے۔


آخر میں چند باتیں جِن کا جواب لازم نہیں مگر سوچنا لازم ہے:
۔

دُنیا کے طوُل و عرض میں کوئی ڈھنگ کا کافر مُلک ایسا ہے جہاں مسلمان افغان مہاجر نہ ہوئے ہوں اور پست زندگی گُزارنے پر مجبور نہ ہوں؟

اگر ایسا ہے تو کیا اپنے شہریوں کے بغیر افغانستان کو سلامت سمجھا جا سکتا ہے جہاں قبروں کی تعداد زندوں سے زیادہ اور اپاہجوں کی تعداد بظاہر سلامت نظر آنے والوں کے برابر ہے۔ اعداد و شُمار کرتے وقت خیال رہے کہ بعض قبروں میں لاش ایک اور کنبہ پورا دفن ہوتا ہے۔
آج اگر امریکہ چند ہزار تابوت لیکر چلا جائے تو پیچھے ان گِنت معذوروں کے سہارے لاکھوں افغانوں کی قبروں پر کھڑے ہو کر ہم شادیانے بجا کر اعلان کر سکتے ہیں کہ ہم نے فتح پا لی؟
کیا فتح ایسی ہوتی ہے؟
جہاں نہ کوئی سکول نہ کالج، سڑک نہ ہسپتال، مکین نہ مکان، کاروبار نہ دُکان سلامت ہو۔ کیا ہماری انا کی پرستش کو یہ جُملہ کافی ہے کہ آخر امریکہ چلا گیا۔

حضور! باہر سے آنے والے جلد یا بدیر سب چلے جاتے ہیں۔ برطانیہ ہمارے ہاں سے نکالا گیا اور ہم سپین سے۔ کیا یہ سچ نہیں؟
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
اس بحث میں آپ دیر سے آے پر چھا گئے۔اور سب کچھ کھتے کھتے بھی کچھ باتوں کو بیان کرنے سے شرما گئے۔جو مجبوراٌ اب مجھے کھنی پڑیں گی۔اسلام آباد اور راولپنڈی کے بازاروں میں لاکھوں افغانی لڑکیوں کے سودے ھوے جنکا کوی وارث زندھ باقی نھیں تھا یا کوی تھا بھی تو اس قابل نھیں تھا کے انکی کفالت کرتا۔ ریفرینس کے لیے اسلام آباد میں کراچی کمپنی یاد رکھیں۔جھاں سرعام حسن کے سودے ھوتے ھیں۔ شادیاں بھی ھوئیں تو بے جوڑ اور لین دین کی سطح پر ۔ میں لائلپور کے علاقے سے ھوں اس قیامت خیز منطر اور علاقے سے کوسوں دور پر ھماری ایک ھمسای جسکا ایک گنجا سا ادھیڑ عمر بیٹا تھا جسکی شادی رشتہ نہ ھونے کے سبب رکی ھوی تھی۔اس کے لیے وھ اماں سرحد سے ایک افغانی لڑکی چند ھزار میں خرید کر لای۔جو اسکی بیٹی زیادھ اور بیوی کم لگتی تھی۔
اور پھر نوکروں کی طرح اس بے چاری سے کام لینا اور بیوی کے فرائض وکھرے ادا کرتی تھی پر اف نھیں کرتی تھی۔مارتے بھی ھیں پر مار کھا کر بھی مسکراتی تھی۔کیونکہ جنگ کی ھولناکیوں سے اسے یہ زندگی بھتر لگتی ھوگی۔افغانی تو پناھ لینے کو پاکستان آگئے تھے لیکن
پاکستان کے ایک سو پچاس ملین لوگ جنگ میں پناھ لینےکھاں جائیں گے ؟
افغانیوں کو ریڑھیوں پر چنے بھونتے اور پائپس کے لیے کھدای کرتے اور چوکیداری کرتے اور بوٹ پالش کرتے دیکھنا تو روز کا معمول تھا۔
 

mrk123

Chief Minister (5k+ posts)
Yaar, the title was ludicrous enough that I didn't even bother reading any further into this thread until [MENTION=25067]BuTurabi[/MENTION] grabbed my attention to his post where he tried to poke the insensible with some thought provoking lines and then [MENTION=25826]tariisb[/MENTION] Sahib added his comments followed by the dose of reality that you provided. The best response to these simpleton over-zealots is to ignore them.

@BuTurabi

Leave it to us overzealous momins to jump at every bit of 'defeat of the wretched West news' with fervor.

Heres some more happy news biraaders:
http://www.examiner.com/article/all-50-states-now-have-secession-petitions

All fifty states have signed petitions to secede!! Hurray. The end of Imperialism is nigh!

The khilafah of amir-ul-Momineen Mullah Umar Mujahid and his white horse riding general Zaid Hamid Faateh Dili is coming!


Im amazed that people have the tools to gather some information regarding such silly news articles and yet dont do so. How long does it take to do a google search and learn about the reality of these 'petitions'?

(0.31 seconds according to the google search results on my desktop right now)!

BTW heres a satirical response to the petitions:

3BxXb.jpg


P.S. for the morons: this is a fake response by someone made for fun!
 

ArabianPAki

Citizen
that is ridiculous,petition sy b kabhi mulk toota hai,there are thousands of petitions filed on white house website,none of them is ever solved by any government.
 

Babatank

Senator (1k+ posts)
The whole thing is a storm in a teacup, and the really powerful in the States will not allow it this way.
America would degenerate into a world politics nothing when that happens. And that's why it will not happen.
 

BuTurabi

Chief Minister (5k+ posts)
اس بحث میں آپ دیر سے آے پر چھا گئے۔اور سب کچھ کھتے کھتے بھی کچھ باتوں کو بیان کرنے سے شرما گئے۔جو مجبوراٌ اب مجھے کھنی پڑیں گی۔اسلام آباد اور راولپنڈی کے بازاروں میں لاکھوں افغانی لڑکیوں کے سودے ھوے جنکا کوی وارث زندھ باقی نھیں تھا یا کوی تھا بھی تو اس قابل نھیں تھا کے انکی کفالت کرتا۔ ریفرینس کے لیے اسلام آباد میں کراچی کمپنی یاد رکھیں۔جھاں سرعام حسن کے سودے ھوتے ھیں۔ شادیاں بھی ھوئیں تو بے جوڑ اور لین دین کی سطح پر ۔ میں لائلپور کے علاقے سے ھوں اس قیامت خیز منطر اور علاقے سے کوسوں دور پر ھماری ایک ھمسای جسکا ایک گنجا سا ادھیڑ عمر بیٹا تھا جسکی شادی رشتہ نہ ھونے کے سبب رکی ھوی تھی۔اس کے لیے وھ اماں سرحد سے ایک افغانی لڑکی چند ھزار میں خرید کر لای۔جو اسکی بیٹی زیادھ اور بیوی کم لگتی تھی۔
اور پھر نوکروں کی طرح اس بے چاری سے کام لینا اور بیوی کے فرائض وکھرے ادا کرتی تھی پر اف نھیں کرتی تھی۔مارتے بھی ھیں پر مار کھا کر بھی مسکراتی تھی۔کیونکہ جنگ کی ھولناکیوں سے اسے یہ زندگی بھتر لگتی ھوگی۔افغانی تو پناھ لینے کو پاکستان آگئے تھے لیکن
پاکستان کے ایک سو پچاس ملین لوگ جنگ میں پناھ لینےکھاں جائیں گے ؟
افغانیوں کو ریڑھیوں پر چنے بھونتے اور پائپس کے لیے کھدای کرتے اور چوکیداری کرتے اور بوٹ پالش کرتے دیکھنا تو روز کا معمول تھا۔

جی ہاں! افغانیوں کے درماندہ زندگی کا یہ پہلو ایک الگ باب کا تقاضا کرتا ہے کہ اِس جنگ میں افغانی دُنیا کے قدیم ترین پیشے کی راہوں سے بھی گُزرے :(۔
بقول ساحر لدھیانوی: عورت نے جنم دیا مردوں کو، مردوں نے اسے بازار دیا
 

BoneBasher

Minister (2k+ posts)

میں اِس بحث میں دیر سے شامل ہوا لیکن دوستوں کو نئے سِرے سے دعوتِ خیال ہے۔

کل روس بِکھرتا دیکھا تھا، اب امریکہ ٹوٹتا دیکھیں گے
کی وال چاکنگ کرنے والے خواب فروشوں اور اِن نعروں سے سے زور پکڑنے والوں کی خدمت میں ایک سوال۔

روُس ٹوٹا تھا! مان لیتے ہیں کیا افغانستان سلامت ہے؟

میرا خیال ہے کہ افغانستان کے جِتنے ٹوٹے وہ کر گیا شاید تاریخ نے کم مُلکوں کو یوں بِکھرتے دیکھا ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔ مشرق سے مغرب تا حدِ نظرافغانستان کی کرچیاں بکھری ہیں۔

وہ کیسے؟
یورپ کے ناکارہ ترین مُلکوں سے لیکر امریکہ کینیڈا تک کونسا مُلک ہے جہاں افغانستان کے ٹُکڑے نہیں بِکھرے۔
میں نے دُنیا کے جِتنے ممالک میں سفر کیا وہاں افغانیوں کو مہاجر پایا، بے چارگی میں اقوامِ متحدہ کے دفاتر کے باہر فجر کی نماز سے پہلے قطاروں میں بچوں، ضعیف والدین اور کمسن و جواں عفت مآب بیٹیوں کیساتھ خُشک حلق کیساتھ تھوک نگلتے دست بہ دُعا درخواستیں تھامے وصوُلی و قبوُلی کے منتظر۔ کُفار سے بھیک کا سوالی، پناہ کا مُلتجی دیکھا۔ ذرا سا کھُردرا ہاتھ لگنے سے رو دینے والے اور معمولی گرد سے میلے ہو جانیوالے سُرخ سفید گُلاب کے پھولوں ایسے بچوں کو پاکستان جیسے غریب مُلک میں بھیک مانگتے اور سبزی منڈی سے گلے سڑے پھل کھاتے دیکھا۔ وہ جِن کے آگے پیچھے بھلے وقتوں میں نوکر پھِرتے تھے اُنہیں نوکروں کیطرح اپنے سامنے سے برتن اُٹھاتے، جوتے چمکاتے دیکھا۔
یہ دردناک کہانی پاکستان کی کِسی دیوار پہ نہیں لِکھی جاتی، کِسی جلسہ گاہ کے باہر پیمفلٹ میں نہیں مِلتی، کِسی اخبار کے جزباتی قارئین کی تسکین کا سامان نہیں بنتی تو چھپتی بھی نہیں، کِسی خاکی جرنیل کی فتح کا ارمان نہیں کہ یہ سب بتلا کر، دِکھا کر تو فتح کا نشہ ہِرن ہوتا ہے۔
ہاں اگر آپ مُلک سے مُراد کوئی جُغرافیائی اکائی لیتے ہیں تو افغانستان سلامت ہے لیکن اُسکا بھی کوئی در سلامت ہے نہ دیوار باقی، مکان نہ مکین۔ جو افغان وہاں موجود ہیں اُن میں سے ایک بڑی اکثریت وہاں رہ نہیں رہی بلکہ رہ گئی ہے ۔ ۔ دوبارہ پڑھیں، "رہ نہیں رہی بلکہ رہ گئی ہے"۔

تلخ نوائی پر معذرت کے ساتھ لگے ہاتھوں ایک پردہ اور ہٹا دوں۔ ہم جِن کا اپنا مُلک ٹوٹے چالیس سال ہو چلے کِس روس ٹوٹنے پر شاداں ہیں؟ جِس کی شہہ رگ ہندوستان کے قبضے میں ہے اور جان بدمعاش اشرافیہ کے پنجے میں وہ بھی پرائی شادی میں عبدللہ دیوانے بنے پھِرتے ہیں، جھُلستے افغانستان کی تمازت سے ہاتھ سینکتے ہیں۔
خُدارا! غریب
بستیوں کی وال چاکنگ سے تاریخ پڑھنے اور کرائے پر جوان دینے والے جذبات کے خوانچہ فروشوں کی ہاہا کار سے نِکل کر کبھی خود کو ایک افغانی کی جگہ کھڑا کر کے دیکھیئے جِسکا آدھا کنبہ روس نگل گیا باقی نے بھاگ کر جان تو بچا لی لیکن قسمت اچھے دِنوں کیطرح پیچھے ہی رہ گئی کہ بیٹی ایران میں پھنس گئی، ماں افغانستان میں، بچہ اسلام آباد کے کِسی رستوران پر نازک ہاتھوں سے برتن مانجتا ہے اور خود جرمنی میں اِن سب کا انتظار کرتا بوڑھا رو رو کر لہولہان سا دِل ہارنے کو ہے۔ خوبصورت آنگن جِس میں یہ خاندان آباد تھے اب ماضی کی راکھ میں مدفوُن۔ بچھڑے کب ملیں، مِلے بھی تو کیسے یہ کہانیاں کہے سُنے بغیر سینوں کی قبروں میں رہ جائیں گی کہ ہمیں روس ٹوٹنے کی خوشی اِتنی چڑھی کہ کِرچی کِرچی ہوتے گھروندے دیکھے نہ سمیٹے۔


آخر میں چند باتیں جِن کا جواب لازم نہیں مگر سوچنا لازم ہے:
۔

دُنیا کے طوُل و عرض میں کوئی ڈھنگ کا کافر مُلک ایسا ہے جہاں مسلمان افغان مہاجر نہ ہوئے ہوں اور پست زندگی گُزارنے پر مجبور نہ ہوں؟

اگر ایسا ہے تو کیا اپنے شہریوں کے بغیر افغانستان کو سلامت سمجھا جا سکتا ہے جہاں قبروں کی تعداد زندوں سے زیادہ اور اپاہجوں کی تعداد بظاہر سلامت نظر آنے والوں کے برابر ہے۔ اعداد و شُمار کرتے وقت خیال رہے کہ بعض قبروں میں لاش ایک اور کنبہ پورا دفن ہوتا ہے۔
آج اگر امریکہ چند ہزار تابوت لیکر چلا جائے تو پیچھے ان گِنت معذوروں کے سہارے لاکھوں افغانوں کی قبروں پر کھڑے ہو کر ہم شادیانے بجا کر اعلان کر سکتے ہیں کہ ہم نے فتح پا لی؟
کیا فتح ایسی ہوتی ہے؟
جہاں نہ کوئی سکول نہ کالج، سڑک نہ ہسپتال، مکین نہ مکان، کاروبار نہ دُکان سلامت ہو۔ کیا ہماری انا کی پرستش کو یہ جُملہ کافی ہے کہ آخر امریکہ چلا گیا۔
حضور! باہر سے آنے والے جلد یا بدیر سب چلے جاتے ہیں۔ برطانیہ ہمارے ہاں سے نکالا گیا اور ہم سپین سے۔ کیا یہ سچ نہیں؟

Bohat Aala Ustaj jee, baqool Dr Moazzam Atteet sundar. mu chirati haqiqat agar dekhi ho to aap ki aaj jesi tehrooron par nazar daalna hi kafi hota hey. Wese aap admin se royalty ka mutalba kardein, kyun ke mere jese BEZAAR sirf aap ki chitrol ka nazara karne ke iye hi login hote hein;).
 

BuTurabi

Chief Minister (5k+ posts)
Bohat Aala Ustaj jee, baqool Dr Moazzam Atteet sundar. mu chirati haqiqat agar dekhi ho to aap ki aaj jesi tehrooron par nazar daalna hi kafi hota hey. Wese aap admin se [HI]royalty[/HI] ka mutalba kardein, kyun ke mere jese BEZAAR sirf aap ki chitrol ka nazara karne ke iye hi login hote hein;).

ہماری رائلٹی آپکی محبت ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگر کِسی اور سے بچ گئی تو ;) !!۔
 

Back
Top