کافی مہینوں سے ففتھ جنریشن پر کوئی قصہ نہیں ملا ہمارے ڈے جے کی طرف سے جو پرانے ڈی جے آصف غفور نے قوم کو سنا سنا کر رٹا دیا تھا۔ جس کا اگر امتحان لیا جاتا تو اس قوم کے بچے و بوڑھے سارے پرچے پاس کرجاتے اچھے نمبروں سے۔۔۔ (ویسے آصف بھی نوکر پیشہ ہی نکلا۔۔ اور بہت سارے بس نوکری بچانے میں لگے ہوئے ہیں)۔۔۔
غور کریں اس میں جو جو کردار ملک دشمن بنا کر دکھایا گیا تھا چاہے وہ ملک کے اپنے کردار ہوں یا بیرون دنیا کے ، وہ تقریبا سارے کے سارے اب ان کی گود میں ہیں یا یوں کہنا بہتر ہوگا کہ یہ انکی گود میں ہیں۔
کیا امریکہ کیا اسرائیل کیا انڈیا۔۔ کیا پاک افغان بارڈر۔۔ کیا بیرونی پروپگنڈہ۔۔۔ اُف ۔۔ کیا کیا قصے تھے۔۔۔ کہاں گئے سب کے سب۔۔۔
آج دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب تو ملے ہوئے تھے بس قوم کو چو۔۔۔ نہیں بلکہ ففتھیا بنایا ہوا تھا۔۔
آج کون قبائیلی اضلاع کو خٰیبر پختون خواہ سے توڑنا چاہ رہا ہے۔۔ وہی پرانے دشمن پر آج کے یار۔۔ اور کیوں۔۔ اس لیئے کہ ان پر ڈرون مارنے کے لیئے بہانہ ہو کہ یہ تو ویسے بھی ملک کا حصہ نہیں۔۔
اور اس کے لیئے میدان بھی سازگار کردیا گیا ہے۔۔ آج کی ہی خبر نیچھے پڑھ لیں۔۔ جوانوں پر حملے شروع ہوگئے ہیں۔۔ کیا یہ خود باجوہ ہی کرارہا ہے ؟ یہ شک اس لیئے اس پر جاتا ہے کہ اس نے اپنے کردار سے ثابت کرایا ہے کہ یہ کمینہ اور اس کا گروپ سارے کے سارے ملک دشمنوں سے ملے ہوئے تھے۔۔ بس اوپر اوپر مال بنانے کے لیئے قوم کو ففتیا بنایا ہوا تھا۔۔ لعنت ہو ان خبیثوں پر۔
یہ خنزیر ڈالروں کے بدلے زمین کو ٹکڑے کرنے کا پورا بندوبست کربیٹھے ہیں۔۔ انکو روکنا آج بہت ضروری ہوگیا ہے۔۔ پورے ملک کے لیئے ۔۔ کیونکہ آج اس حصے کو ملک سے کاٹ کر اس پر قیامت ڈھائیں گے۔۔۔ تو یہ سلسلہ یہاں رکے گا نہیں۔۔ ملک کا ہر شہر اس سے متاثر ہوگا۔۔ قوم کو آج جتنا جاگنے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل کبھی نہ تھی۔۔ نکلو اور ان بے غیرتوں سے جان چھڑاو۔