یوکرین تنازع پر پیوٹن کے خطاب سے خام تیل کی قیمت میں مزید کتنا اضافہ ہوا؟

oil-russia.jpg


روسی صدر ولادییمیرپیوٹن کی جانب سے یوکرین کے دوعلاقوں کو آزاد ریاست تسلیم کیے جانے کے اعلان کے بعد عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس اہم خطاب کے بعد برینٹ کروڈ کی قیمت ڈھائی فیصد سے زائد بڑھ گئی۔

https://twitter.com/x/status/1495928179197976580
اب برینٹ کروڈ کی فی بیرل قیمت 96 ڈالر سے زائد ہو گئی ہے۔ روسی صدر نے اپنی قوم سے خطاب کے اختتام پر کہا کہ میں نے یوکرین کے دو علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردیے ہیں۔ انہوں ںے روس کی پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ جلد از جلد اس کی توثیق کرے۔

روسی صدر نے توقع ظاہر کی کہ روس کے عوام ان کے اقدام کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے اپنی سیکیورٹی کونسل سے خطاب میں کہا تھا کہ مشرقی یوکرین قدیم روسی سرزمین ہے۔ ماڈرن یوکرین روس نے تخلیق کیا ہے۔ پیوٹن نے واضح طور پر کہا ہے کہ یوکرین روسی تاریخ کا ایک لازمی باب ہے۔

روسی صدر نے مزید کہا کہ سوویت ریاستوں کو یونین سے نکلنے دینا بھی پاگل پن تھا۔ یو ایس ایس آر کا خاتمہ کمیونسٹوں کے ضمیر پر بوجھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوویت یونین کا ٹوٹنا روس پر ڈاکا تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ یوکرین کے رہنما بغیر کسی ذمہ داری روس سے تمام اچھی چیزیں چاہتے تھے۔

روسی صدر نے یوکرین پر ماضی میں روسی گیس چوری کرنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ یوکرین کے پاس کبھی بھی حقیقی ریاست کا درجہ نہیں تھا۔ یوکرین مستحکم ریاست کا درجہ حاصل کرنے کے قابل نہیں تھا۔ یوکرین کو ہمیشہ امریکا جیسے غیرملکی ممالک پر انحصار کرنا پڑا۔

ولادیمیر پیوٹن نے اپنے خطاب میں کہا کہ یوکرین "کٹھ پتلی حکومت" کے ساتھ امریکی کالونی ہے۔ یوکرین کے حکام قوم پرستی اور بدعنوانی میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ یوکرین اپنے جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ امریکا اور نیٹو نے بے شرمی سے یوکرین کو جنگ کے تھیٹر میں بدل دیا۔ یوکرین میں موجود امریکی ڈرون مسلسل روس کی جاسوسی کر رہے ہیں۔