ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں معاون خصوصی شہباز گل اور میزبان کے مابین ہونے والی شدید بحث کے بعد سوال اٹھ رہے تھے کہ دونوں میں سے حق پر کون تھا؟
پروگرام میں بطور مہمان شریک معاون خصوصی شہباز گل نے میزبان کو بحث کرنے پر nonsense قرار دیا تو مالک بھڑک گئے اور شہبازگل سے متعلق کہا کہ وہ ان سے بڑے بدتمیز ہیں اور وہ اس معاملے کو یہیں ختم کرنے کیلئے ہار مانتے ہیں۔
تاہم یہ بحث یہاں ختم نہیں ہوئی متعدد صحافیوں کی جانب سے شہباز گل کے مؤقف کی تائید کی گئی اور پروگرام کے میزبان مالک پر تنقید کی گئی جس کے بعد مالک نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ انہیں غلط فہمی ہو گئی تھی کیونکہ جس یونیورسٹی کا نام شہباز گل نے لیا تھا وہ اسے غلطی سے کوئی اور یونیورسٹی سمجھ بیٹھے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک معمولی بات تھی مگر بدمزگی تب پیدا ہوئی جب شہباز گل نے اپنے جارحانہ انداز میں ان کے ساتھ بدتمیزی کی، انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود اگر متضاد رائے ہی قائم کرنی ہو تو وہ بغیر کسی تصادم کے بھی کی جا سکتی ہے۔
دوسری جانب اپنے مؤقف کی حمایت میں شہباز گل نے صحافی خاورگھمن کے ایک ٹوئٹ کے جواب میں وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ nonsense کہنا کوئی معیوب بات یا کوئی گالی نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات پر ساتھ میں لغت کا حوالہ بھی دیا جس میں اس لفظ کے مطلب کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
خاور گھمن نے بھی کہا تھا کہ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں درسگاہ کو ماں کا درجہ دیا گیا ہے۔۔ سیاسی اور نظریاتی اختلافات اپنی جگہ آپ ہر گز کسی کی درسگاہ کو متنازع وہ بی بغیر ثبوت کے کہیں گے تو اس پر ردعمل تو ضرور آئے گا۔ میرے خیال میں دونوں حضرات کو اپنے اپنے الفاظ واپس لینے چاہیے۔
یاد رہے کہ پروگرام کے دوران میزبان نے مہنگائی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے جبکہ حکومت کہتی ہے13فیصد ہے اس بات پر شہباز گل اور مالک میں بحث شروع ہو گئی۔
بات کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ وہ تعلیم یافتہ ڈاکٹر ہیں جبکہ میزبان ماہر معیشت بننے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وہ ایک صحافی ہیں۔ اس پر پروگرام اینکر نے طنزیہ انداز سے پوچھا کہ بتائیں آپ نے کہاں سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری کی ہے شہباز گل نے بتایا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ وہ یونیورسٹی تو خود متنازع ہے۔
انہوں نے کہا کہ پتہ نہیں وہ یونیورسٹی ہے بھی یا نہیں۔ اس پر شہباز گل بھڑک اٹھے اور بتایا کہ وہ ایک اعلیٰ پایہ کی جامعہ ہے جو کہ اپنے ملک کی بہترین یونیورسٹیز میں شامل ہوتی ہے جہاں سے 4 سابق وزرائے اعظم تعلیم یافتہ ہیں۔