معافی مانگ لی جائے تو معاف کرنا اچھی بات ہے لیکن جب تک اپنے جرم کو نہیں مانتے سزا جاری رہنا چاہئے
غلطی پے نادم ہونا اور معافی مانگنا تو انسان کو زیب دیتا ہے اور خود داری کا عین تقاضا ہے مگر کیا کیا جاے جہالت اور کانسپٹس کی غلط انڈر سٹینڈنگ کی وجہ سے جھوٹی انانیت ہمارے دلوں میں جڑ پکڑ چکی ہے. سو ایڈمن کو اب اسے واپس ان بین کر دینا چاہیے. یہ لوگ ابھی ٹرانزیشن کے دور سے گزر رہے ہیں. نہ عقل پختہ ہے اور نہ ڈیٹا بیس میں فکر کی چھاننی. اگر ہم صحیح رخ میں سفر شروح کرین تو شاہد دو تین نسلوں میں کوئی سدھار کی صورت بنے.اس وقت تک صبر اور برداشت سے کام لینا پڑے گا