گندم سکینڈل، سرکاری اداروں کی نااہلی سے قومی خزانے کو 27 ارب کا نقصان

zahidk1h1.jpg


ملک بھر میں پچھلے کچھ عرصے سے گندم سکینڈل کے حوالے سے بحث جاری ہے، ایسے میں اس سکینڈل کے بارے میں حیرت انگیز تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق انکشاف ہوا ہے کہ نااہلی، چوری اور بددیانتی کے ساتھ ریاست پاکستان کو جہاں 27 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے وہیں پر ملک کے لاکھوں کسانوں کی محنت اور اربوں مالیت کی گندم کا کیا بنے گا اس کے حوالے سے اب تک کچھ پتہ نہیں ہے۔

ہم نیوز کی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ مبینہ طور پر خریدی گئی گندم اور ملک میں پہلے سے موجود گندم کے ذخائر میں سے چوری اور عملی کی نااہلیوں کے باعث گندم خراب ہونے سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ گندم کی نئی فصل کے معاملے پر ٹریڈرز، مڈل مین اور ایکسپورٹرز کے مبینہ گٹھ جوڑ، بدانتظامیوں اور سرکاری عہدیداروں کی کرپشن کے باعث یہ بحران پیدا ہوا۔

ملک میں جس وقت گندم درآمد کی گئی اس وقت گندم کے ذخائر 80 لاکھ میٹرک ٹن کے قریب تھے جس کا انکشاف 2 انکوائری کمیٹیوں کی طرف سے وزیراعظم آفس میں پیش کی جانے والی جائزہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کابینہ ڈویژن کے سیکرٹری کامران افضل اور جسٹس (ر) میاں مشتاق کی طرف سے وزیراعظم آفس کو الگ الگ پیش کی گئیں۔

دستاویزات کے مطابق پچھلے 4 سالوں میں 12 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی جبکہ پچھلے 5 مہینوں میں 61 پرائیویٹ ایکسپورٹرز نے 35 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جس کی قیمت 1 ارب 10 کروڑ ڈالر کے قریب بتائی گئی ہے۔ سابق نگران حکومت کو گندم کے ذخائر کی غلط تفصیلات دینے کے ساتھ ساتھ گزشتہ 3 سالوں میں 2 لاکھ ٹن گندم افغانستان کو سمگل کر دی گئی۔

روس ے 2 سال پہلے 2 ملین میٹرک ٹن مہنگی گندم خریدی گئی جس سے قومی خزانے کو 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا، معاہدے میں 2 ارب 40 کروڑ کے اضافے ٹرانسپورٹ چارجز کی بھی ادائیگی کی گئی۔ 17 کروڑ مالیت کی 21 سو میٹک ٹن گندم بونیر اور 189 ٹن گندم ڈیرہ اسماعیل کے سرکاری گوداموں سے غائب کر دی گئی۔

دستاویزات کے مطابق صوابی کی 4 فلور ملوں کو 190 ٹن گندم کا اضافی کوٹہ دیا گیا اور صرف خیبرپختونخوامیں گندم کی مناسب منتقلی نہ ہونے سے قومی خزانے کو 13 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ تحقیقات میں ملک بھر کے 12 اضلاع میں 3 ارب 60 کروڑ روپے کی گندم چوری کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔

کراچی، مٹیاوری اور خیرپور میں گندم کی تقسیم نہ ہونے سے بھی قومی خزانے کو 1 ارب سے زیادہ، غلط ٹھیکوں سے 2 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا اور 85 میٹرک ٹن گندم ایسی فلور ملز کو دی گئیں جو بند پڑی تھیں جبکہ کنسورشیم بینک کو 2 ارب 73 کروڑ کی اضافی ادائیگی کر کے نقصان پہنچایا گیا۔ تحقیقات کے مطابق ملک میں حالیہ گندم بحران سرکاری اداروں کی نااہلی، بددیانتی اور چوری کی بہت بڑی مثال ہے۔