سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تاحیات نااہلی کے قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عدالتِ عظمیٰ اس قانون پر نظرثانی کرے،یہ درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے دائر کی،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے۔
کیا تاحیات نااہلی کا خاتمہ ہونا چاہئے،اس سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو فائدہ ہوگا؟ نیوز ون کے پروگرام میں میزبان غریدہ فاروقی نے سینئر تجزیہ کار مظہر عباس سے ان کی رائے پوچھی، جس پر مظہر عباس نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، تین چار سال بعد آپ پٹیشن دائر کررہے ہیں،یہ بات پارلیمنٹ کے ذریعے ہونی چاہئے، پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہئے کہ آپ نے کس کو کتنے عرصے کیلئے نااہل کرنا ہے۔
مظہرعباس نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ہی سیاسی اخلاقیات کا بھی خیال رکھنا چاہئے،کیونکہ باہر ممالک تو اگر امیدوار پر بھی الزام آجائے تو وہ الیکشن نہیں لڑسکتا، ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا ہے کہ اگر آپ کسی ایک کیس میں صادق و امین ہیں یا کسی ایک کیس میں صادق و امین نہیں رہے تو آپ کے پورے کردار پر بات کی جائے،کیس میں ہونا نہ ہونا الگ بات ہے،ذاتی طور پر نہیں کہہ سکتے،لیکبن بدقسمی سے پارلیمنٹ میں کبھی اس مسئلے پر بات ہی نہیں ہوئی،پارلیمنٹ نے اس ایشو پر لائحہ عمل بنایا ہی نہیں۔
سینیئر دفاعی تجزیہ کار جنرل امجد شعیب ریٹائرڈ نے کہا کہ آئین کا تحفظ کرنا ہے تو سب سے پہلے آپ کو اپنا سیاسی ماحول اور سیاستدان تبدیل کرنا ہونگے،نیوز ون کے پروگرام میں میزبان غریدہ فاروقی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست دان ایک وقت پر آکر ڈکٹیٹر کا دس سال ساتھ نبھاتے ہیں،اس کے بعد حاجی ہوکر صاف ستھرے ہوکر پھر باہر آجاتے ہیں۔
سینئر دفاعی تجزیہ کار جنرل امجد شعیب ریٹائرڈ نے کہا کہ آپ کسی بھی سیاست دان کا نام لے لیں، وہ ڈکٹیٹر کی پیدوار ہے،ان کو ہم کہتے ہیں وہ زندہ ہیں، ان کو ہم مردہ گردان کر ان سے جان نہیں چھڑاتے،شرم آتی ہے یہ کہتے ہوئے کہ ڈکٹیٹر سیاستدانوں کی وجہ سے زندہ رہتا ہے اور کون سا سیاستدان ہے جسے ڈکٹیٹر نے پیدا نہ کیا ہو۔
جنرل امجد شعیب ریٹائرڈ کے اس بیان پر تجزیہ کار مظہر عباس نے جواب دیا کہ ڈکٹیٹر کو پیدا بھی آپ کرتے ہیں،اس حوالے سے دونوں کے درمیان بحث بھی ہوئی، 2017 میں سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے روک دیا تھا۔