کیا عمران خان کے لیے راستہ صاف کیا جا رہا ہے ؟
ایک طویل عرصے سے ایک ہی پروپیگنڈا مسلسل کیا جا رہا ہے کہ ایسٹبلشمنٹ عمران خان کے پیچھے ہے اور وہ عمران خان کو وزیراعظم بنوانا چاہتی ہے۔
اکتوبر 2011 کے تاریخی جلسے کے بعد سے اب تک مسلسل یہی راگ الاپا جا رہا ہے۔ 2013 کے الیکشن سے پہلے اس کا بھرپور شور سنائی دیا لیکن کیا ہوا ؟ یہاں تک کہا گیا تھا کہ جنرل پاشا جلسوں میں بندے لے کر آتا ہے۔ تو پھر کیا عمران خان وزیراعظم بنا ؟
جب 2011 کے بعد سے کچھ بڑے ناموں نے پی ٹی آئی میں آنے کا اعلان کیا تو یہ پروپیگنڈا زور پکڑ گیا کہ ایسٹبلشمنٹ کے کہنے پر لوگ پی ٹی آئی کا رخ کر رہے ہیں۔ تو پھر کیا پی ٹی آئی حکومت بنانے میں کامیاب ہو سکی ؟ حامد میر نے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ ایک ایم این اے نے ان کو فون پر بتایا ہے کہ اس کو فوج نے پی ٹی آئی جوائن کرنے کا کہا ہے۔ تف ہے ایسی ایسٹبلشمنٹ پر جو چاہتے ہوئے بھی عمران خان کو اقتدار میں نہ لا سکی۔
اب پھر سے وہی کہانی دوبارہ دہرائی جا رہی ہے کہ ایسٹبلشمنٹ عمران خان کو وزیراعظم بنوانا چاہ رہی ہے اور اسی کے لیے سیاسی راستہ صاف کیا جا رہا ہے اور الیکٹیبلز ایسٹبلشمنٹ کے کہنے پر پی ٹی آئی میں جا رہے ہیں۔ یقین کیجیے یہ اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان نے پچھلے دس سال سے ایک بہترین اور منظم اپوزیشن کی ہے۔ 2008 سے 2013 تک پنجاب حکومت کی بہترین اپوزیشن کی، عوام میں کرپشن، کمیشن اور نواز زرداری نورا کشتی کا زبردست شعور جگایا۔ پھر 2013 سے لے کر 2018 تک ایک بار پھر حقیقی اپوزیشن کا کردار نبھایا۔
عوام میں کرپشن اور بیڈ گورننس کا شعور جگایا۔ دھاندلی اور پانامہ لیکس جیسے دو بڑے اہم قومی ایشوز کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا۔ مجھے یاد ہے جب عمران خان پارلیمنٹ میں پانامہ کے متعلق شور مچا رہا تھا تو پیپلزپارٹی نے یہ کہہ کر ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا کہ عدالتیں کبھی بھی نوازشریف کے خلاف فیصلہ نہیں دیں گی لیکن عمران خان کی مسلسل شبانہ روز محنت کے سبب نا صرف نوازشریف نااہل ہوا بلکہ آج وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔
پنجاب اور وفاق کی زبردست اپوزشین کرنے کے علاوہ عمران خان نے کے پی کے میں بہترین حکومت کی اور صحت، تعلیم اور پولیس کے شعبوں میں انقلاب برپا کر دیا۔
عمران خان نے اپنے سیاسی سفر سے پاکستان کو کئی دہائیوں آگے پہنچا دیا ہے اور پانامہ کیس کو ایسے شاندار انداز میں لڑا کہ آج نون لیگ برفانی ریچھ کی طرح آہستہ آہستہ ناپید ہوتی جا رہی ہے، اس لیے ایسا لگ رہا ہے کہ راستہ صاف ہو رہا ہے کیونکہ لوگوں میں ان چوروں کے خلاف شعور آ گیا ہے۔
عمران خان نے پچھلے دس سالوں میں اپنی سیاسی اہلیت کو ثابت کیا ہے بلکہ بار بار ثابت کیا ہے۔ عمران خان کے پیچھے کوئی ایسٹبلشمنٹ نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے اس کی محنت اور جدوجہدِ مسلسل ہے۔ عمران خان کے پیچھے اس قوم کی دعائیں اور اللہ کا کرم ہے۔ عمران خان کے پیچھے نوجوان ہے اور اس کے سامنے اس کا عظیم مقصد۔ جنابِ والا یہ ہیں وہ عوامل جن کی وجہ سے آج رستے خودبخود صاف ہو رہے ہیں۔
امید ہے اب اگر کوئی بھی دو ٹکے کا لفافہ صحافی یا جعلی دانشور یہ بکواس کرے تو آپ یہی مضمون اٹھا کے اس کے منہ پر ماریں گے اور بتا دیں کہ عمران خان نے اپنی سیاسی اہلیت اور قابلیت ثابت کی ہے اور دوسری سیاسی جماعتوں نے اس کے برعکس اپنی سیاسی قبر خود کھودی ہے اور اپنی نااہلی پر مہرِ تصدیق ثبت کی ہے اور اسی وجہ سے آج عمران خان وزراتِ عظمیٰ کا مضبوط ترین امیدوار بن چکا ہے اور دیگر جماعتیں اپنی روایتی گھٹیا سیاست کی بدولت سیاسی منظر نامے سے غائب ہوتی جا رہی ہیں۔۔۔۔!!۔
تحریر و تجزیہ: عاشور بابا
Join my facebook page - AashoorBaba
ایک طویل عرصے سے ایک ہی پروپیگنڈا مسلسل کیا جا رہا ہے کہ ایسٹبلشمنٹ عمران خان کے پیچھے ہے اور وہ عمران خان کو وزیراعظم بنوانا چاہتی ہے۔
اکتوبر 2011 کے تاریخی جلسے کے بعد سے اب تک مسلسل یہی راگ الاپا جا رہا ہے۔ 2013 کے الیکشن سے پہلے اس کا بھرپور شور سنائی دیا لیکن کیا ہوا ؟ یہاں تک کہا گیا تھا کہ جنرل پاشا جلسوں میں بندے لے کر آتا ہے۔ تو پھر کیا عمران خان وزیراعظم بنا ؟
جب 2011 کے بعد سے کچھ بڑے ناموں نے پی ٹی آئی میں آنے کا اعلان کیا تو یہ پروپیگنڈا زور پکڑ گیا کہ ایسٹبلشمنٹ کے کہنے پر لوگ پی ٹی آئی کا رخ کر رہے ہیں۔ تو پھر کیا پی ٹی آئی حکومت بنانے میں کامیاب ہو سکی ؟ حامد میر نے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ ایک ایم این اے نے ان کو فون پر بتایا ہے کہ اس کو فوج نے پی ٹی آئی جوائن کرنے کا کہا ہے۔ تف ہے ایسی ایسٹبلشمنٹ پر جو چاہتے ہوئے بھی عمران خان کو اقتدار میں نہ لا سکی۔
اب پھر سے وہی کہانی دوبارہ دہرائی جا رہی ہے کہ ایسٹبلشمنٹ عمران خان کو وزیراعظم بنوانا چاہ رہی ہے اور اسی کے لیے سیاسی راستہ صاف کیا جا رہا ہے اور الیکٹیبلز ایسٹبلشمنٹ کے کہنے پر پی ٹی آئی میں جا رہے ہیں۔ یقین کیجیے یہ اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان نے پچھلے دس سال سے ایک بہترین اور منظم اپوزیشن کی ہے۔ 2008 سے 2013 تک پنجاب حکومت کی بہترین اپوزیشن کی، عوام میں کرپشن، کمیشن اور نواز زرداری نورا کشتی کا زبردست شعور جگایا۔ پھر 2013 سے لے کر 2018 تک ایک بار پھر حقیقی اپوزیشن کا کردار نبھایا۔
عوام میں کرپشن اور بیڈ گورننس کا شعور جگایا۔ دھاندلی اور پانامہ لیکس جیسے دو بڑے اہم قومی ایشوز کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا۔ مجھے یاد ہے جب عمران خان پارلیمنٹ میں پانامہ کے متعلق شور مچا رہا تھا تو پیپلزپارٹی نے یہ کہہ کر ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا کہ عدالتیں کبھی بھی نوازشریف کے خلاف فیصلہ نہیں دیں گی لیکن عمران خان کی مسلسل شبانہ روز محنت کے سبب نا صرف نوازشریف نااہل ہوا بلکہ آج وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔
پنجاب اور وفاق کی زبردست اپوزشین کرنے کے علاوہ عمران خان نے کے پی کے میں بہترین حکومت کی اور صحت، تعلیم اور پولیس کے شعبوں میں انقلاب برپا کر دیا۔
عمران خان نے اپنے سیاسی سفر سے پاکستان کو کئی دہائیوں آگے پہنچا دیا ہے اور پانامہ کیس کو ایسے شاندار انداز میں لڑا کہ آج نون لیگ برفانی ریچھ کی طرح آہستہ آہستہ ناپید ہوتی جا رہی ہے، اس لیے ایسا لگ رہا ہے کہ راستہ صاف ہو رہا ہے کیونکہ لوگوں میں ان چوروں کے خلاف شعور آ گیا ہے۔
عمران خان نے پچھلے دس سالوں میں اپنی سیاسی اہلیت کو ثابت کیا ہے بلکہ بار بار ثابت کیا ہے۔ عمران خان کے پیچھے کوئی ایسٹبلشمنٹ نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے اس کی محنت اور جدوجہدِ مسلسل ہے۔ عمران خان کے پیچھے اس قوم کی دعائیں اور اللہ کا کرم ہے۔ عمران خان کے پیچھے نوجوان ہے اور اس کے سامنے اس کا عظیم مقصد۔ جنابِ والا یہ ہیں وہ عوامل جن کی وجہ سے آج رستے خودبخود صاف ہو رہے ہیں۔
امید ہے اب اگر کوئی بھی دو ٹکے کا لفافہ صحافی یا جعلی دانشور یہ بکواس کرے تو آپ یہی مضمون اٹھا کے اس کے منہ پر ماریں گے اور بتا دیں کہ عمران خان نے اپنی سیاسی اہلیت اور قابلیت ثابت کی ہے اور دوسری سیاسی جماعتوں نے اس کے برعکس اپنی سیاسی قبر خود کھودی ہے اور اپنی نااہلی پر مہرِ تصدیق ثبت کی ہے اور اسی وجہ سے آج عمران خان وزراتِ عظمیٰ کا مضبوط ترین امیدوار بن چکا ہے اور دیگر جماعتیں اپنی روایتی گھٹیا سیاست کی بدولت سیاسی منظر نامے سے غائب ہوتی جا رہی ہیں۔۔۔۔!!۔
تحریر و تجزیہ: عاشور بابا
Join my facebook page - AashoorBaba