
مناسب یہی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے سب مل کر بیٹھیں، عمران خان اور فواد چودھری کسی حد تک انتخابات پر بات کرنے کو تیار ہیں : سینئر صحافی
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے انتخابات ملتوی ہونے پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار اجمل جامی کا کہنا تھا کہ آئین کی روح کے مطابق ایسا نہیں ہونا چاہیے جو الیکشن کمیشن یا موجودہ وفاقی حکومت چاہتی ہے۔
آئین پاکستان کی خلاف ورزی تو ہوئی ہے، دوسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک دفعہ یہ مثال بن گئی کہ اکتوبر میں انتخابات ہو رہے ہیں اور نگران حکومت 3 ماہ کے بعد اگلے 6 ماہ بھی یہ نگران حکومت رہتی ہے تو اس کے بعد آنے والی حکومتیں اپنی مقررہ مدت میں انتخابات کیوں کروائیں گی؟
اجمل جامی نے کہا کہ آئندہ آنے والی حکومت کے دل میں خیال نہیں آئے گا کہ اسی گنجائش کو سامنے رکھتے ہوئے وہ اپنے اقتدار کو مزید طویل کر لیں، وہ بھی یہ جواز گھڑ سکتے ہیں کہ امن وامان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے، انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ آئندہ آنے والی حکومت کہے گی کہ پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے لہٰذا ابھی انتخابات نہیں کروا سکتے تو یہ ایک مثال بن جائے گی جو مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں مناسب یہی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے سب مل کر بیٹھیں، عمران خان اور فواد چودھری بھی کسی حد تک انتخابات پر بات کرنے کو تیار ہیں لیکن حکومت جو کچھ پہلے کہتی رہی ہے اب وہ بات نہیں کر رہی۔
انتخابات ملتوی ہونے پر سارا معاملہ اب سپریم کورٹ میں جائے گا ہی، میری رائے یا اطلاع کے مطابق ممکنہ طور پر الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کوئی زیادہ ردوبدل نہیں ہو گا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک بات کی تھی جسے ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ کیوں چاہ رہے ہیں کہ کوئی تیسری آپشن ان ایکشن آئے۔