"ایک چینل میری کردارکشی کررہا ہے"۔عاصمہ شیرازی کا اے آروائی پر کردارکشی کا الزام۔۔ شہبازگل اور اے آروائی کے صحافی عبدالقادر کا عاصمہ شیرازی کو جواب
اپنے ٹوئٹر پیغام میں عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ ایک چینل سُپریم کورٹ کی آج کی کاروائی کو بنیاد بنا کر میری کردار کُشی کر رہا ہے جبکہ سپریم کورٹ کی آج کی کاروائی میں میرا یا میرے کسی کالم کا تذکرہ تک نہیں ہوا
انہوں نے مزید کہا کہ کیا عدالت کو ان ریمارکس کے غیر ذمہ دارانہ طریقے سے نشر کرنے کا نوٹس نہیں لینا چاہئیے؟
اس پر اے آروائی کے صحافی عبدالقادر نے جواب دیا کہ نام تو کالم میں آپ نے بھی نہیں لکھا تھا لیکن پتہ سب کو تھا کہ بات کس کی ہو رہی ہے، بالکل اسی طرح معزز جج نے بھی آپ کا نام نہیں لیا لیکن خبر سب کو ہو گئی کہ اشارہ کدھر ہوا۔ اب ایک چینل خبر بھی نہ چلائے؟
شہباز گل نے عاصمہ شیرازی کو جواب دیا کہ اچھا تو آپکو اپنا یہ روپ اتنا بھیانک لگا تو پہلے ایسی صحافت کرنی ہی کیوں کی تھی؟عاصمہ صاحبہ گھٹیا لفظ واقعی ہی تکلیف دہ ہے۔ لیکن یہ آپکو سوچنا پڑھنا تھا فرسٹ کلاس کی ٹکٹیں لینے سے پہلے۔
انہوں نے مزید کہا کہ باجی کے وٹس ایپ اور خواہشوں پر آپ دوسروں کے گھر کی عورتوں پر گالی گلوچ کریں اور معزز بھی بنیں
شہباز گل نے مزید لکھا کہ ان کے مطابق صرف ان کا ہی کردار ہے باقی دوسرں کی عورتوں کو گالی گلوچ کرنے کا پورا اختیار دیا ہوا ہے مریم صفدر نے انکو۔یہ بدبودار صحافت آپکو مبارک ہو جس میں گھر بیٹھی عورتوں پر تبرہ پڑنا آپکو درست لگتا ہے۔ آپکا نقاب اتر چکا۔اب اس صحافت کی جعلسازی بد زبانی اور بہتان بازی پکڑی جا چکی
صحافی یوسف زمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی کی پگڑی اچھالنا عام سی بات ہے۔ اب تو عورتیں بھی دوسری عورتوں کی عزت و احترام کی پرواہ نہیں کرتیں۔ہم کتنی اخلاقی گراوٹ کا شکار ہیں؟جب اپنے پہ آنے توشور۔ اللہ کی پناہ۔اللہ ہمیں ھدایت دیں۔
صحافی عرفان جیلانی نے عاصمہ شیرازی پر طنز کیا کہ کمنٹ سیکشن بند کرکے آزادی اظہار راٸے کے جنگ کی سپاہ سالار بنی پھر رہی ہیں محترمہ دیکھو لوگوں بندہ پبلک سے ایسے بھی منہ چھپاتا ہے
حسن مسرور کا کہنا تھا کہ جیسے آپ نے جو لکھا اس میں خاتون اول کا نام کہیں نہیں لکھا تھا اس خبر میں بھی آپ کا نام کہیں نظر نہیں ارہا۔۔۔۔۔!!!