کُتے آلا ٹِیکا (ویکسین)
اس دفعہ جب میں پاکستان گیا تو ایک چاچا جی مجھے" پڑھا لکھا " سمجھ کر پوچھنے لگے
"پُتر! اے کورونے آلا ٹِیکا کس طرح بچاتا ہے کورونے سے؟
عرض کیا چاچا جی! کورونے سے بچاؤ کا حفاظتی ٹیکا ہے آپ کو بھی لگوانا چاہیے ـ
فرمانے لگے" او چھڈو جی کورونا شونا کج نہیں ہندا، فلاں بھی ٹھیک ہوگیا، فلاں بھی ٹھیک ہوگیا ہے. میں نہیں لگوانا ٹیکا "ـ
میں سوچی پڑ گیا کہ امیون سسٹم، سپائک پروٹین اور جنیٹک کوڈ جیسی اصطلاحات سے تو چاچا سمجھے گا نہیں لہٰذا کوئی دیسی مثال سے ہی سمجھانا پڑے گا ـ
عرض کیا چاچا جی! یقیناً آپ کے گھر میں سونا چاندیے، پیسے اور مال ڈنگر بھی ہوگا؟
چاچا! جی آ اللہ کا شکر ہے ـ
میں : تو آپ ان چیزوں کو چوروں سے کیسے محفوظ بناتے ہیں؟
چاچا! ظاہر ہے صندوق میں رکھ کر تالا لگایا ہوتا ہے گھر کی پکی اونچی دیواریں ہیں اور لوہے کا گیٹ بھی لگوایا ہوا ہےـ
میں : ٹھیک! اگر کسی کے پاس قیمتی چیز یں تو ہوں، مگر چھوٹی کچی دیواریں ہوں اور گیٹ بھی لکڑی کا ہو تو اسے اپنی حفاظت کیسے کرنی چاہیے؟
چاچا! ہاں تو یار اسے چاہیے کہ ایک کتا باندھ لے، چاچے نےجھنجھلاہٹ سے جواب دیا
میں : ہاں جی چاچا جی! ایسے ہی ہمارا جسم بھی ایک گھر ہی سمجھ لیں اس میں قیمتی چیز ہے ہماری صحت اور جان، اس کی حفاظت کے لیے اللہ نے بنایا ہے امیون سسٹم، جو آنے والے بیکٹیریا، وائرس نامی چوروں سے ہمیں بچاتا ہے. جیسے آپ کا صندوق، تالا، دیواریں اور گیٹ آپ کی قیمتی چیزوں کو بچاتا ہے ـ
جیسے سب لوگوں کے پاس مضبوط دیواریں اور گیٹ نہیں ہوتا اسی طرح سب لوگوں کا امییون سسٹم بھی ایک جیسا نہیں ہوتا اسی لئے کمزور امیون سسٹم والے افراد کو کورونا نامی چور سے محظوظ رکھنے کے لیے حکومت فری میں ویکسین نامی "کتا" بانٹ رہی ہے ـ آپ بے فکر ہو کر میری گارنٹی پر "کتے آلا" ٹیکا لگوا کر آئیں
جیسے ہی کورونا کا چور آپ کے جسم میں گھسنے کی کوشش کرے گا یہ "کتا" اسے وہی سے واپس بھگا دے گا ـچاچےکی آنکھوں کی روشنی بتا رہی تھی کہ میری تھکڑ سی دلیل کام کر گئی ہے ـ
چاچا : شاوا پُتر گل دی سمجھ تے آئی نا، میں کل ہی سرکاری ہسپتال جا کر" کتے آلا" ٹیکا لگواتا ہوں ـ
اخلاقی نتیجہ : گھر کی دیواریں مظبوط بھی ہوں تو مزید حفاظت کے لیے "کتا" باندھنے میں حرج نہیں ہے ـ
(تحریر :تصور عنایت)
اس دفعہ جب میں پاکستان گیا تو ایک چاچا جی مجھے" پڑھا لکھا " سمجھ کر پوچھنے لگے
"پُتر! اے کورونے آلا ٹِیکا کس طرح بچاتا ہے کورونے سے؟
عرض کیا چاچا جی! کورونے سے بچاؤ کا حفاظتی ٹیکا ہے آپ کو بھی لگوانا چاہیے ـ
فرمانے لگے" او چھڈو جی کورونا شونا کج نہیں ہندا، فلاں بھی ٹھیک ہوگیا، فلاں بھی ٹھیک ہوگیا ہے. میں نہیں لگوانا ٹیکا "ـ
میں سوچی پڑ گیا کہ امیون سسٹم، سپائک پروٹین اور جنیٹک کوڈ جیسی اصطلاحات سے تو چاچا سمجھے گا نہیں لہٰذا کوئی دیسی مثال سے ہی سمجھانا پڑے گا ـ
عرض کیا چاچا جی! یقیناً آپ کے گھر میں سونا چاندیے، پیسے اور مال ڈنگر بھی ہوگا؟
چاچا! جی آ اللہ کا شکر ہے ـ
میں : تو آپ ان چیزوں کو چوروں سے کیسے محفوظ بناتے ہیں؟
چاچا! ظاہر ہے صندوق میں رکھ کر تالا لگایا ہوتا ہے گھر کی پکی اونچی دیواریں ہیں اور لوہے کا گیٹ بھی لگوایا ہوا ہےـ
میں : ٹھیک! اگر کسی کے پاس قیمتی چیز یں تو ہوں، مگر چھوٹی کچی دیواریں ہوں اور گیٹ بھی لکڑی کا ہو تو اسے اپنی حفاظت کیسے کرنی چاہیے؟
چاچا! ہاں تو یار اسے چاہیے کہ ایک کتا باندھ لے، چاچے نےجھنجھلاہٹ سے جواب دیا
میں : ہاں جی چاچا جی! ایسے ہی ہمارا جسم بھی ایک گھر ہی سمجھ لیں اس میں قیمتی چیز ہے ہماری صحت اور جان، اس کی حفاظت کے لیے اللہ نے بنایا ہے امیون سسٹم، جو آنے والے بیکٹیریا، وائرس نامی چوروں سے ہمیں بچاتا ہے. جیسے آپ کا صندوق، تالا، دیواریں اور گیٹ آپ کی قیمتی چیزوں کو بچاتا ہے ـ
جیسے سب لوگوں کے پاس مضبوط دیواریں اور گیٹ نہیں ہوتا اسی طرح سب لوگوں کا امییون سسٹم بھی ایک جیسا نہیں ہوتا اسی لئے کمزور امیون سسٹم والے افراد کو کورونا نامی چور سے محظوظ رکھنے کے لیے حکومت فری میں ویکسین نامی "کتا" بانٹ رہی ہے ـ آپ بے فکر ہو کر میری گارنٹی پر "کتے آلا" ٹیکا لگوا کر آئیں
جیسے ہی کورونا کا چور آپ کے جسم میں گھسنے کی کوشش کرے گا یہ "کتا" اسے وہی سے واپس بھگا دے گا ـچاچےکی آنکھوں کی روشنی بتا رہی تھی کہ میری تھکڑ سی دلیل کام کر گئی ہے ـ
چاچا : شاوا پُتر گل دی سمجھ تے آئی نا، میں کل ہی سرکاری ہسپتال جا کر" کتے آلا" ٹیکا لگواتا ہوں ـ
اخلاقی نتیجہ : گھر کی دیواریں مظبوط بھی ہوں تو مزید حفاظت کے لیے "کتا" باندھنے میں حرج نہیں ہے ـ
(تحریر :تصور عنایت)