میں نے دیکھا ہے کہ میری اور اختلاف راے رکھنے والے ہر ممبر کی پوسٹ پر پی ٹی آی کے پجاریوں کا ردعمل زیادہ تر گالیوں کی صورت میں ملتا ہے۔ بعض ان میں تنخواہ یافتہ پجاری بھی ہوتے ہیں جنہیں میں وقتا فوقتا تنبیہ کرتا رہتا ہوں کہ وہ اپنی ڈیوٹی درست طریق پر ادا نہیں کرتے اور قومی خزانے کو نقصان دے رہے ہیں، درست ڈیوٹی یہ ہوگی کہ وہ مخالفین کے اٹھاے گئے اشوز کا جواب حوصلے اور دلیل سے دیا کریں ناکہ گالی سے، بدقسمتی سے حکومتی طوطے شہباز گل، شبلی فراز، اور فردوس عاشق اعوان بھی ردیف قافیہ کے گرد گھومنے والے ترجمان ہیں جن کا کوی ویژن نہیں صرف مریم نواز کے بیانات کو پڑھ کے اپنا بیان ترتیب دینا ہی ان کی جاب ہے۔ لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ، شاہانہ مراعات اور وی آی پی پروٹوکول کے بدلے حکومت توقع کرتی ہے کہ وہ صرف نوازشریف کے بالز سے ہی نہ لٹکے رہا کریں بلکہ حکومتی کاموں، اسکی بری یا اچھی پرفارمنس اور ایمرجنسیز پر بات کیا کریں ورنہ خاموش رہیں۔
میں کوشش کروں گا کہ مشتعل روئیے اور گالی بکنے کی نفسیاتی وجوہات بھی بیان کروں جنہیں جان کر پجاری خود بھی پریشان ہوجائیں گے
جب کوی پجاری آپ کی بات کے جواب میں گالی دیتا ہے تو غصہ مت کیا کریں کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا تیر نشانے پر لگا ہے
آپکے مد مقابل پجاری عموما جاہل ہوتا ہے اس کا اتنا نالج نہیں ہوتا کہ آپ کی بات کا دلیل سے جواب دے سکےلہذا وہ اپنی کمتری کا غصہ گالی دے کر نکالتا ہے
گھر کا ماحول اس ضمن میں بہت ہی اہم ہوتا ہے۔ جن گھروں میں عموما باپ اماں کو گالیاں دیتا ہے بہنوں کو مارتا اور انکی عزت نفس مجروح کرتا ہے۔ ایسے ماحول میں پروان چڑھنے کے بعد کوی پجاری ہو یا خادم رضوی کا چرسی شاگرد سب ایسے ہی مشتعل، پراگندہ اور بدتمیزی کے رویے کا اظہار کریں گے جس کا مظاہرہ ہمیں سڑکوں یا فورمز پر روزانہ ملتا رہتا ہے
پجاریوں میں یہ تمام خصائل پاے جاتے ہیں۔ ان خصائل رکھنے والوں کا سفر عموما زیادہ لمبا نہیں ہوپاتا اور ایکدم ختم ہوجاتا ہے جیسے خادم رضوی کا چار سالہ گالیوں بھرا دور ایکدم اختتام کو پنہچ گیا اور اب کوی اس کا نام بھی نہیں لیتا اس کی تنظیم بھی اس کے نشئی بیٹے کے ہتھے چڑھنے کے بعد ختم سمجھیں۔
نوٹ
ہندو بتوں کو پوجتے ہیں تو انہیں پجاری کہا جاتا ہے لہذا اسی رو سے قبروں کو سجدے کرنے والے عمران خان ، بشری مانیکا اور ان کے فالوورز کو بھی پجاری ہی بولا اور پکارا جاے گا۔ شکریہ
آج بس اتنا ہی کہنا تھا
میں کوشش کروں گا کہ مشتعل روئیے اور گالی بکنے کی نفسیاتی وجوہات بھی بیان کروں جنہیں جان کر پجاری خود بھی پریشان ہوجائیں گے
جب کوی پجاری آپ کی بات کے جواب میں گالی دیتا ہے تو غصہ مت کیا کریں کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا تیر نشانے پر لگا ہے
آپکے مد مقابل پجاری عموما جاہل ہوتا ہے اس کا اتنا نالج نہیں ہوتا کہ آپ کی بات کا دلیل سے جواب دے سکےلہذا وہ اپنی کمتری کا غصہ گالی دے کر نکالتا ہے
گھر کا ماحول اس ضمن میں بہت ہی اہم ہوتا ہے۔ جن گھروں میں عموما باپ اماں کو گالیاں دیتا ہے بہنوں کو مارتا اور انکی عزت نفس مجروح کرتا ہے۔ ایسے ماحول میں پروان چڑھنے کے بعد کوی پجاری ہو یا خادم رضوی کا چرسی شاگرد سب ایسے ہی مشتعل، پراگندہ اور بدتمیزی کے رویے کا اظہار کریں گے جس کا مظاہرہ ہمیں سڑکوں یا فورمز پر روزانہ ملتا رہتا ہے
پجاریوں میں یہ تمام خصائل پاے جاتے ہیں۔ ان خصائل رکھنے والوں کا سفر عموما زیادہ لمبا نہیں ہوپاتا اور ایکدم ختم ہوجاتا ہے جیسے خادم رضوی کا چار سالہ گالیوں بھرا دور ایکدم اختتام کو پنہچ گیا اور اب کوی اس کا نام بھی نہیں لیتا اس کی تنظیم بھی اس کے نشئی بیٹے کے ہتھے چڑھنے کے بعد ختم سمجھیں۔
نوٹ
ہندو بتوں کو پوجتے ہیں تو انہیں پجاری کہا جاتا ہے لہذا اسی رو سے قبروں کو سجدے کرنے والے عمران خان ، بشری مانیکا اور ان کے فالوورز کو بھی پجاری ہی بولا اور پکارا جاے گا۔ شکریہ
آج بس اتنا ہی کہنا تھا