Aashoor Asim
Councller (250+ posts)
پی آئی اے کے جہاز کی گمشدگی سے حلقہ 120 تک
بائیس اپریل 2017 کو پی آئی اے کی طرف سے ایک نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے جس کے مطابق اس وقت کے جرمن سی ای او برنڈ ہلڈن براند کو ان کی پوسٹ سے فارغ کر دیا جاتا ہے
بائیس اپریل 2017 کو پی آئی اے کی طرف سے ایک نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے جس کے مطابق اس وقت کے جرمن سی ای او برنڈ ہلڈن براند کو ان کی پوسٹ سے فارغ کر دیا جاتا ہے
اس خبر کو مین سٹریم میڈیا میں آنے سے روک دیا گیا اور ویسے بھی پاکستانی قوم کے لیے یہ خبر کوئی اتنی اہم نہیں تھی۔ منسٹری آف انٹیرئیر کے مطابق ہلڈن برانڈ کو ہٹانے کی وجہ پی آئی اے میں بڑے پیمانے پر کرپشن تھی اور برطرفی سے ساتھ ہی ہلڈن برانڈ کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا اور دوسری طرف ایف آئی اے نے کرپشن کی تحقیقات کرنا شروع کر دیں۔ اس ضمن میں دو اہم کرپشن کیسز سامنے آئے۔
پہلا کرپشن کیس تب سامنے آیا جب ہلڈن برانڈ نے پی آی اے میں پریمئیر سروس شروع کرنے کے لیے سری لنکا سے مہنگے ائرکرافٹ جہاز منگوائے گئے اور اس ضمن میں سات ماہ کے دوران ائربس 330 کے لیے سری لنکا کو بیس ملین ڈالر سے زیادہ کی خطیر رقم دی گئی۔ اس کے باوجود یہ سروس اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کر سکی اور اس کو بند کرنا پڑا
یہ وہی فلاپ اور ناکارہ سروس تھی جس پر مریم نواز اور نون لیگی سوشل میڈیا ٹیم نے "نوازشریف برانڈ" کے نام سے کروڑوں روپے کے اشتہارات چلائے تھے۔ یعنی ایک طرف ناکام سکیم کی وجہ سے قومی خزانے کے اربوں روپے ڈوب گئے، سونے پر سہاگہ اس کی تشہیر پر بھی کروڑوں روپے کا چونا لگا دیا گیا
جرمن سی ای او ہلڈن برانڈ کا دوسرا کارنامہ پی آئی اے بوئنگ ائربس اے تھری ٹین کو جرمنی کے ایک میوزیم کو مہنگے داموں فروخت کرنا تھا۔ اور کچھ عرصے تک تو پتہ ہی نہیں چلا کہ پاکستانی عوام کا جہاز کہاں گیا۔ جب یہ بات کھلی کہ وہ جہاز غائب ہو گیا تو اسی بنیاد پر ہلڈن برانڈ کو برطرف کر دیا گیا اور یاد رہے اس چوری سے کچھ ہفتے پہلے ہلڈن برانڈ جرمنی میں پندرہ دن کی چھٹیوں پر گئے تھے۔ شاید وہ میوزیم کے ساتھ اسی جہاز کا سودا کرنے گئے تھے۔
مئی 2017 کے پہلے ہفتے میں حکومت نے سازباز کر کے قومی مجرم ہلڈن برانڈ کو جرمنی کے لیے روانہ کر دیا حالانکہ ان کا نام ابھی تک ای سی ایل پر تھا اور یہ خبر سب سے پہلے ایکسپریس ٹریبون نے بریک کی تھی جس پر بعد میں حکومت کو اعتراف کرنا پڑا کہ ان کو خصوصی استسنیٰ کی وجہ سے ایک مہینے کے لیے جرمنی بھیجا ہے اور وہ واپس آ جائیں گے لیکن آج تک نہ تو اس انکوائری کا کچھ ہوا اور نہ ہی قومی مجرم ہلڈن برانڈ واپس آیا
ایک چینی کہاوت کے مطابق گلنے سڑنے کا عمل اوپر سے شروع ہوتا ہے۔ پاکستان کی سیاست اور کرپشن کا نظام دیکھیں تو احساس ہوتا ہے کہ واقعی اگر اوپر کی ٹاپ لیڈرشپ کرپشن کرے گی تو نیچے تک صرف کرپشن ہی کرپشن ہو گی اور اگر کرپشن کا قلع قمع کرنا ہے تو اوپر کا دھڑ کاٹنا ہو گا۔ عمران خان نے ایک جلسے میں کہا تھا کہ ہماری حکومت آنے کے بعد لوگ بیرون ملک سے پاکستان نوکریوں کے لیے آئیں گے۔ شاید اس بات کو نوازشریف نے سیریس لے لیا اور ان کے دورِ حکومت میں بھی غیرملکی لوگ پاکستان آئے ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن نوکری کے لیے نہیں بلکہ کرپشن کے لیے۔
اگر اپ کا یہ خیال ہے کہ اس اربوں روپے کی کرپشن کا سارا پیسہ ہلڈن برانڈ لے گیا ہے تو یہ آپ کی بھول ہے۔ بلکہ اس وسیع و عریض کرپشن کا نوے فیصد حصہ نوازشریف اور مریم نواز کی جیب میں گیا ہے اور ہلڈن برانڈ کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، اس کا دس فیصد بھی اتنا ہے کہ اس کی دو تین نسلیں تو آرام سے بیٹھ کر کھا سکتی ہیں۔
اگر آپ حلقہ 120 میں رہتے ہیں تو یہ کرپشن رپورٹ پڑھنے کے بعد ایک دفعہ اپنے آپ سے یہ سوال ضرور کیجیے گا کہ کیا واقعی نوازشریف اور اس کا خاندان آپ کے ووٹ کا حق دار ہے ؟ کیا واقعی آپ اس قدر بے درد ہو گئے ہیں کہ اب اپنے ہی وطن کا بہتا ہوا لہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کو دکھائی نہیں دیتا ؟ اپنی ہی دھرتی ماں کی چیخیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کو سنائی نہیں دیتیں ؟ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ اس دفعہ ضرور ان چوروں لٹیروں کو ریجیکٹ کریں گے اور ان کو احتساب کے شکنجے میں لانے کے لیے ہمارا ساتھ دیں گے۔
تحریر و تحقیق: عاشوربابا
- Featured Thumbs
- http://javedch.com/wp-content/uploads/2016/08/PIA-1.jpg
Last edited: