پیپلزپارٹی نے حکومت مخالف عوامی مارچ میں کونسے 38 مطالبات کیے؟

4%D8%A8%DB%8C%D9%84%D8%A7%D9%88%D9%84%DA%88%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%B3.jpg

پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کے خلاف سندھ سے عوامی مارچ شروع کردیا جس کیلئے 38 مطالبات پیش کیے گئے ہیں، ان مطالبات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

1:ملک میں ہر سطح پر آزاد و شفاف انتخابات کروائے جائیں۔

2: حکومتی نظم و نسق 1973 کے آئین کے مطابق چلایا جائے۔

3: آئین پاکستان میں ریاست کے ستونوں کے درج کردہ اختیارات اور اصولوں کی پاسداری کی جائے۔

https://twitter.com/x/status/1497818523195908097
4:تمام ادارے اپنی اپنی آئینی حدود میں رہ کر اپنے اختیارات و کارکردگی دکھائیں۔

5: پارلیمنٹ اور کمیٹیوں کے نظام کے استحکام اور پائیداری کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

6: اعلی عدلیہ کے ججز کی تعیناتی کیلئے 1973 کے آئین میں درج پارلیمانی کمیٹی کے کردار کا از سرنو تعین کیا جائے۔

7: فوری طور پر ایک آزا د الیکشن کمیشن قائم کیا جائے۔


8: ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے۔

9:آزاد اور قابل احتساب عدلیہ کے قیام کو ممکن بنایا جائے۔

10:سندھ کی طرز پر ملک کے تمام مزدوروں کو یونین سازی کا اختیار دیا جائے۔

11:طالب علموں کی فلاح و بہبود اور یونین سازی کا حق دینے کیلئے طلبہ کے کردار کو تسلیم کیا جائے۔

12:ملک میں آزادی اظہار رائے کے حق کو تسلیم کیا جائے۔

13: الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں غیر اعلانیہ اور باضابطہ سنسر شپ کا خاتمہ کیا جائے۔

14: میڈیا کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے پیمرا کی آزادی کیلئے قانون سازی کی جائے۔

15: سائبر کرائم قانون میں شامل کی گئیں جابرانہ اور غیر منصفانہ دفعات کا خاتمہ کیا جائے۔

16: پبلک محکموں میں ڈیٹا کے تحفظ کیلئے قانون سازی کی جائے۔

17: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو تمام ضرورت مندوں تک توسیع دی جائے۔

18:تمام صوبوں کی مشاورت سے خواتین و اقلیتوں کیلئے منصفانہ اجرت اور روزگار کی پالیسی مرتب کرنے کیلئے مساوات کمیشن قائم کیا جائے۔

19:خواتین کے خلاف گھریلو اور جنسی تشدد کے خلاف قانون سازی پر عمل درآمد کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

20:تمام پبلک سہولیات کو خواتین، بچوں اور اقلیتوں تک رسائی اور داخلہ یقینی بنایا جائے۔

21: ایک مقرر مدت کے اندر 16 سال سے کم عمر بچوں کو آئین میں دی گئی شق کے مطابق لازمی تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

22: ایک مقرر مدت کے اندر اندر زچہ و بچہ کو ملنے والی مفت سہولیات اور اور نقدمعاوضے کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

23: علاج معالجے کے حقوق اور قابل استطاعت صحت کی فراہمی کو سرکاری و نجی صحت کے شعبے سے منسلک کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

24:اٹھارویں ترمیم، صوبائی خود مختاری اور این ایف سی ایوارڈز کے مقررہ وقت میں اجرا کی گارنٹی دی جائے۔

25:بلوچستان کے عوام کو آئینی حقوق کی فراہمی، فیصلہ سازی کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

26:اقلیتوں کے مذاہب کی جبری تبدیلی کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جائے اور اس پر عمل درآمد کیا جائے۔

27: خطرناک نوعیت کے الزامات میں گرفتار افراد کے علاوہ سیاسی قیدیوں کی رہائی یقینی بنائی جائے، بلوچ رہنماؤں کو سیاسی گفت و شنید کے ذریعے ملک میں واپس لانے اور قومی دھارے میں شامل کرنے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

28:پرتشدد انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

29:تیل و گیس پیدا کرنے والے صوبوں کو آئینی کے آرٹیکل158 کے تحت اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے ترجیحی حقوق دیئے جائیں۔

30:جنوبی پنجاب کے عوام کی خواہشات کے مطابق جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے، ان کو شناخت دینے اور علاقے کی پسماندگی ختم کی جائے۔

31:آزاد جموں کشمیر ، گلگت بلتستان کو مالیاتی خود مختاری ، ریونیو اور مرکز سے ملنے والےمالی وسائل پر مکمل اختیارات دیئے جائیں۔

32:مزدوروں کیلئے گزارے کے قابل اجرت کی ادائیگیوں کا حق دیا جائے۔

33:معیشت کے انفارمل شعبوں جن میں گھر سے کام کرنے والوں، گھریلو ملازمین، کنٹریکٹ ملازمین اور موسمی مزدوروں کو سوشل سیکیورٹی کا تحفظ فراہم کیا جائے۔

34:چھوٹے کسانوں اور زرعی شعبے سے منسلک مزدوروں پر کم سے کم اجرت کے قانون، لیبر قوانین اور کام کےاوقات کے قوانین کا اطلاق کیا جائے۔

35:سندھ کی طرز پر خواتین کھیت مزدوروں کو رجسٹرڈ کرنے و قانونی تحفظ اور حقوق فراہم کرنےکیلئے قانون سازی کی جائے۔

36:زرعی اجناس کی قیمتوں اور سبسڈی کے تعین کیلئے نیا فریم تشکیل دیا جائے جس میں قومی پیمانے پرشہری و دیہی عوام کی یکساں آمدنی، مستحکم نرخوں اور غذائی تحفظ کے حق کی پاسداری یقینی بنائی جائے۔

37:غریبوں کو جبری طور پر گھروں سے بے دخل کرنے اور رہائش کی فراہمی کے حق کیلئے قانون سازی کی جائے۔

38:انتہائی پسندیدہ علاقوں اور کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے اور ان علاقوں کو شہری سہولیات کی فراہمی کیلئے قانون سازی کی جائے۔
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
اور آئین ترمیم کرکے کھسرے کو بھی وزیر اعظم بننے کا حق دیا جائے جیسے ہر عورت اور مرد کو حق ہے کہُ وہ صدر یا وزیراعظم بنے اسی طرح کھسرے کو بھی حق دیا جائے اور کھسرے کے باپ کو تاحیات صدر بنا دیا جائے
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
4%D8%A8%DB%8C%D9%84%D8%A7%D9%88%D9%84%DA%88%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%B3.jpg

پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کے خلاف سندھ سے عوامی مارچ شروع کردیا جس کیلئے 38 مطالبات پیش کیے گئے ہیں، ان مطالبات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

1:ملک میں ہر سطح پر آزاد و شفاف انتخابات کروائے جائیں۔

2: حکومتی نظم و نسق 1973 کے آئین کے مطابق چلایا جائے۔

3: آئین پاکستان میں ریاست کے ستونوں کے درج کردہ اختیارات اور اصولوں کی پاسداری کی جائے۔

https://twitter.com/x/status/1497818523195908097
4:تمام ادارے اپنی اپنی آئینی حدود میں رہ کر اپنے اختیارات و کارکردگی دکھائیں۔

5: پارلیمنٹ اور کمیٹیوں کے نظام کے استحکام اور پائیداری کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

6: اعلی عدلیہ کے ججز کی تعیناتی کیلئے 1973 کے آئین میں درج پارلیمانی کمیٹی کے کردار کا از سرنو تعین کیا جائے۔

7: فوری طور پر ایک آزا د الیکشن کمیشن قائم کیا جائے۔


8: ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے۔

9:آزاد اور قابل احتساب عدلیہ کے قیام کو ممکن بنایا جائے۔

10:سندھ کی طرز پر ملک کے تمام مزدوروں کو یونین سازی کا اختیار دیا جائے۔

11:طالب علموں کی فلاح و بہبود اور یونین سازی کا حق دینے کیلئے طلبہ کے کردار کو تسلیم کیا جائے۔

12:ملک میں آزادی اظہار رائے کے حق کو تسلیم کیا جائے۔

13: الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا میں غیر اعلانیہ اور باضابطہ سنسر شپ کا خاتمہ کیا جائے۔

14: میڈیا کمیشن کی رپورٹ کی سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے پیمرا کی آزادی کیلئے قانون سازی کی جائے۔

15: سائبر کرائم قانون میں شامل کی گئیں جابرانہ اور غیر منصفانہ دفعات کا خاتمہ کیا جائے۔

16: پبلک محکموں میں ڈیٹا کے تحفظ کیلئے قانون سازی کی جائے۔

17: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو تمام ضرورت مندوں تک توسیع دی جائے۔

18:تمام صوبوں کی مشاورت سے خواتین و اقلیتوں کیلئے منصفانہ اجرت اور روزگار کی پالیسی مرتب کرنے کیلئے مساوات کمیشن قائم کیا جائے۔

19:خواتین کے خلاف گھریلو اور جنسی تشدد کے خلاف قانون سازی پر عمل درآمد کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

20:تمام پبلک سہولیات کو خواتین، بچوں اور اقلیتوں تک رسائی اور داخلہ یقینی بنایا جائے۔

21: ایک مقرر مدت کے اندر 16 سال سے کم عمر بچوں کو آئین میں دی گئی شق کے مطابق لازمی تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

22: ایک مقرر مدت کے اندر اندر زچہ و بچہ کو ملنے والی مفت سہولیات اور اور نقدمعاوضے کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

23: علاج معالجے کے حقوق اور قابل استطاعت صحت کی فراہمی کو سرکاری و نجی صحت کے شعبے سے منسلک کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

24:اٹھارویں ترمیم، صوبائی خود مختاری اور این ایف سی ایوارڈز کے مقررہ وقت میں اجرا کی گارنٹی دی جائے۔

25:بلوچستان کے عوام کو آئینی حقوق کی فراہمی، فیصلہ سازی کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

26:اقلیتوں کے مذاہب کی جبری تبدیلی کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جائے اور اس پر عمل درآمد کیا جائے۔

27: خطرناک نوعیت کے الزامات میں گرفتار افراد کے علاوہ سیاسی قیدیوں کی رہائی یقینی بنائی جائے، بلوچ رہنماؤں کو سیاسی گفت و شنید کے ذریعے ملک میں واپس لانے اور قومی دھارے میں شامل کرنے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

28:پرتشدد انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

29:تیل و گیس پیدا کرنے والے صوبوں کو آئینی کے آرٹیکل158 کے تحت اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے ترجیحی حقوق دیئے جائیں۔

30:جنوبی پنجاب کے عوام کی خواہشات کے مطابق جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے، ان کو شناخت دینے اور علاقے کی پسماندگی ختم کی جائے۔

31:آزاد جموں کشمیر ، گلگت بلتستان کو مالیاتی خود مختاری ، ریونیو اور مرکز سے ملنے والےمالی وسائل پر مکمل اختیارات دیئے جائیں۔

32:مزدوروں کیلئے گزارے کے قابل اجرت کی ادائیگیوں کا حق دیا جائے۔

33:معیشت کے انفارمل شعبوں جن میں گھر سے کام کرنے والوں، گھریلو ملازمین، کنٹریکٹ ملازمین اور موسمی مزدوروں کو سوشل سیکیورٹی کا تحفظ فراہم کیا جائے۔

34:چھوٹے کسانوں اور زرعی شعبے سے منسلک مزدوروں پر کم سے کم اجرت کے قانون، لیبر قوانین اور کام کےاوقات کے قوانین کا اطلاق کیا جائے۔

35:سندھ کی طرز پر خواتین کھیت مزدوروں کو رجسٹرڈ کرنے و قانونی تحفظ اور حقوق فراہم کرنےکیلئے قانون سازی کی جائے۔

36:زرعی اجناس کی قیمتوں اور سبسڈی کے تعین کیلئے نیا فریم تشکیل دیا جائے جس میں قومی پیمانے پرشہری و دیہی عوام کی یکساں آمدنی، مستحکم نرخوں اور غذائی تحفظ کے حق کی پاسداری یقینی بنائی جائے۔

37:غریبوں کو جبری طور پر گھروں سے بے دخل کرنے اور رہائش کی فراہمی کے حق کیلئے قانون سازی کی جائے۔

38:انتہائی پسندیدہ علاقوں اور کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے اور ان علاقوں کو شہری سہولیات کی فراہمی کیلئے قانون سازی کی جائے۔
who cares , what he demands...Its bilawal who is selected...the Parchi Chairan....what the hell he is selling??...he nothing more than the gimmickry of comedians....he belonged to the most corrupt political mafia dynasty of zardari....he is in Govt in Sind for past 14 years uninterruptedly and for past 28 years in total....he ruined sind...its he highest inflated province, most polluted, Worst law n order situation..no education?...ruined and crushed karachi people under his BJP style regime against poor sindhis and karachi city people...killed media people who identify their irregularities even petty ones....Bilawal return our money, fix the province that under your rule...then do your political dramas...
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Says the accidental chairman of a Party who has made Sindh as the most progressed province of not only Pakistan, but the entire world. ?
 

Abdullah9

Senator (1k+ posts)
Wow! look at their charter of demands. It is like they just landed on this earth from the moon. They have been ruling this country for decades and what measures have they taken to fulfill these demands. They can fool only those poor Sindhis who will be satisfied if they get the anti-rabies vaccines.
 

Hate_Nooras

Chief Minister (5k+ posts)
This haraamis dad was in power for 5 years at the Centre and are now in their 14th year in Sindh. This kutta needs to ask his own party