کراچی : پاکستان میں پہلی بار دواؤں کے ڈبوں پربارکوڈ لگادیے گئے جس سے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیاہے جہاں تمام دواؤں پر بار کوڈز لگائے گئے ہیں۔
وزارت قومی صحت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی دوا ؤںکی برآمد میں نمایاں بہتری آئی ہے،ذرائع نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار دواؤں کی پیکنگ کے پیکٹس اور ڈبوں پر بار کوڈز لگائے گئے ہیںجس سے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے جہاں پر بین الاقوامی مروجہ بہترین پریکٹس جاری ہے اور اس سے ملکی برآمدات میں تیزی آئی ہے، اس اقدام سے نہ صرف مریضوں کو معیاری دوائیں دستیاب ہوںگی بلکہ اس سے جعلی دواؤں کا بھی خاتمہ ہو گا۔
پچھلے چار سال کے دوران دواسازی کے شعبے میں بڑی ترقی ہوئی، بارکوڈ لگانے سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میںدواؤں کے ریگولیٹری نظام میں بہتری آئی ہے اور4سال کے دوران دواسازی کے شعبے میں ترقی ہوئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ادویہ سازی کی قومی صنعت وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان دواؤں کی برآمد کے اہداف پورے کرنے میں ہماری شراکت دار ہے اور یہ ملکی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ 40 ممالک کو معیاری دوائیں کی برآمد کا ہدف موثر طور پر پورا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی)اور انڈسٹری کی استعداد کار میں اضافہ کے لیے صحت کے عالمی ادارہ اور ایس پی جیسے شراکت ا داروں کے اشتراک سے2سال کے دوران متعدد تربیتی ورکشاپس اور سیمینار ز منعقد کرائے گئے جن میں دوا سازی سے متعلقہ 500 افراد نے تربیت حاصل کی، پاکستان سے دواؤں کی برآمد میں اضافہ ہوا جو کہ ماضی میں کم ہو گیا تھا،ڈریپ نے رجسٹریشن کیلیے تیز تر سسٹم متعارف کرایا ہے جس کے تحت اب رجسٹریشن کی درخواستیں 2روزکے اندر اندر نمٹا دی جاتی ہیں۔
وزارت قومی صحت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی دوا ؤںکی برآمد میں نمایاں بہتری آئی ہے،ذرائع نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار دواؤں کی پیکنگ کے پیکٹس اور ڈبوں پر بار کوڈز لگائے گئے ہیںجس سے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے جہاں پر بین الاقوامی مروجہ بہترین پریکٹس جاری ہے اور اس سے ملکی برآمدات میں تیزی آئی ہے، اس اقدام سے نہ صرف مریضوں کو معیاری دوائیں دستیاب ہوںگی بلکہ اس سے جعلی دواؤں کا بھی خاتمہ ہو گا۔

پچھلے چار سال کے دوران دواسازی کے شعبے میں بڑی ترقی ہوئی، بارکوڈ لگانے سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میںدواؤں کے ریگولیٹری نظام میں بہتری آئی ہے اور4سال کے دوران دواسازی کے شعبے میں ترقی ہوئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ادویہ سازی کی قومی صنعت وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان دواؤں کی برآمد کے اہداف پورے کرنے میں ہماری شراکت دار ہے اور یہ ملکی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ 40 ممالک کو معیاری دوائیں کی برآمد کا ہدف موثر طور پر پورا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی)اور انڈسٹری کی استعداد کار میں اضافہ کے لیے صحت کے عالمی ادارہ اور ایس پی جیسے شراکت ا داروں کے اشتراک سے2سال کے دوران متعدد تربیتی ورکشاپس اور سیمینار ز منعقد کرائے گئے جن میں دوا سازی سے متعلقہ 500 افراد نے تربیت حاصل کی، پاکستان سے دواؤں کی برآمد میں اضافہ ہوا جو کہ ماضی میں کم ہو گیا تھا،ڈریپ نے رجسٹریشن کیلیے تیز تر سسٹم متعارف کرایا ہے جس کے تحت اب رجسٹریشن کی درخواستیں 2روزکے اندر اندر نمٹا دی جاتی ہیں۔
Source
- Featured Thumbs
- http://images.indianexpress.com/2015/03/medicines-l.jpg
Last edited by a moderator: