![kargmedical11.jpg](https://www.siasat.pk/data/files/s3/kargmedical11.jpg)
پاکستانی طلبہ میڈیکل ڈگری کیلئے کرغزستان کیوں جاتے ہیں؟ تفصیلات سامنے آگئیں
پاکستان سے تعلق رکھنے والے طلباء میڈیکل کی ڈگری حاصل کرنے کیلئے کرغزستان کیوں جاتے ہیں؟ اس حوالے سے چیئرمین ایچ ای سی نے تفصیلات بتادیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نجی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم شارٹ کٹ کے چکر میں رہتے ہیں، 2019 میں اس ملک کے حوالے سے ہمارے سفیر نے ایک خط لکھا اور بتایا کہ پاکستان سے میڈیکل کے طلباء کی ایک بڑی تعداد کرغزستان کا رخ کررہی ہے، وہاں ایسی میڈیکل یونیورسٹیز قائم ہونے لگیں جن کا معیار پر سوالیہ نشان تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر جب تحقیقات ہوئیں تو پتا چلا کہ یہاں سے ایجنٹس بچوں کو اس ملک میں لے کر جاتے ہیں اور ان ایجنٹس نے وہاں کے مقامی افراد سے مل کر وہاں میڈیکل شعبے کے تعلیمی ادارے قائم کررکھتے ہیں اوروہاں بچوں کی میڈیکل کی تعلیم دی جاتی رہی، ان کالجز میں 50 اور 52 پرسنٹ والے بچوں کو بھی داخلہ بھی مل گیا یہاں تک کہ وہاں جس بچے نے ایف ایس سی نہیں کی صرف میٹرک کی ڈگری پر ہی اسے داخلہ دیدیا گیا۔
چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ ہم نے ان اداروں کو بلیک لسٹ بھی کروایا اور پیرنٹس الرٹ بھی جاری کیے مگر اس کے باوجود یہاں سے بچے سیلف سپورٹ پر ان ممالک میں جاکر تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
ان ممالک میں تعلیم پر آنے والے اخراجات اور نجی میڈیکل یونیورسٹیز کی آمدن سے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ ہر ملک میں تعلیم کا شعبہ اب ایک انڈسٹری بن چکا ہے، ہمیں تو یہ بھی نہیں پتا کہ وہاں کتنے بچے پڑھ رہے ہیں، کیونکہ یہاں سے بچے وزٹ ویزے پر ان ممالک میں جاتے ہیں اور وہاں جاکر داخلے لے لیتے ہیں اوریہ ایک شارٹ کٹ کا طریقہ ہے۔
ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ بچے ہمارے نہیں ہیں اور اب ہم ان کیلئے کوئی پالیسی نہیں بنائیں گے، جو بچے اچھے اداروں میں تعلیم حاصل کررہے تھے ہم ان کی تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے، یہاں ایک ادارہ ہے پی ایم ڈی سی جو کہ میڈیکل فیلڈ کے تمام تعلیمی اداروں سے پڑھنے والے بچوں کا ٹیسٹ لیتی ہے اور کوالیفائی کرنے والے بچوں کو باقاعدہ لائسنس جاری ہوتا ہے۔
بی بی سی کے مطابق پاکستانی طلبہ کی جانب سے کرغزستان کے میڈیکل کالجز کا انتخاب اس لیے کیا جاتا ہے کیونکہ ’ایک تو پاکستان میں سرکاری میڈیکل کالجز میں میرٹ بہت زیادہ بنتا ہے جبکہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں بھی اکثر طلبہ کو یا تو جگہ نہیں ملتی یا ان کی فیس بہت زیادہ ہوتی ہے