یہ معاہدے حفاظتی اقدامات کی طرح ہوتے ہیں ، سپلائی لائن میں تعطل نہ آئے اس لئے یہ معاہدے کئے جاتے ہیں ، کون جانتا ہے ڈیمانڈ زیادہ ہوجانے کی وجہ سے کل کو سپاٹ پرائس زیادہ ہوجائے ، اس دن بھی بتایا تھا، پاکستان کو کل تیس ملین ٹن ایل این جی امپورٹ کرنی چاہیے تاکہ اس کی توانائی کی ضروریات میں کمی نہ آئے ، جبکہ یہ سارے معاہدے کل سات ملین ٹن کے ہیں ، پاکستان کی امپورٹ کپیسٹی صرف نو ملیں ٹن ہے ، پاکستان کو کم از کم ایسے چھ ایل این جی ٹرمینل مزید چاہئیں ، چار کیلئے یہ حکومت مذاکرات کررہی تھی ، انہیں شرائط طے کئے بغیر لائسنس بھی دے دئے، اور پھر وہ کمپنیاں اب جواب نہیں دے رہیں کہ یہ حکومت سنجیدہ ہی نہیں ہے