نیپرا نے الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز کی حکومتی پالیسی پر سوالات اٹھا دیے

electric.jpg

لاہور: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین وسیم مختار نے الیکٹرک وہیکلز کے چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں کی درخواست کی سماعت کے دوران سوالات اٹھائے۔ انہوں نے پوچھا کہ سرمایہ کارانہ نظام میں قیمتوں کو کیسے کنٹرول کیا جا سکے گا اور اگر کوئی چارجنگ اسٹیشن من مانی قیمت وصول کرے تو کیا کیا جائے گا؟

نیپرا کے رکن مطہر رانا نے بھی سوالات کیے کہ کسی ایک مقام پر کتنے اسٹیشنز لگ سکتے ہیں اور اس کا تعین کون کرے گا؟ کیا ہر بندہ حکومت کے پاس درخواست لے کر آئے گا؟ انہوں نے پالیسی کی مدت اور اس کے تحت مستقبل میں ٹیرف میں تبدیلی کے امکانات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

پاور ڈویژن کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی عالمی معاہدوں کے تحت 2030 تک نافذ العمل ہوگی۔

ایم ڈی نیکا (نیشنل الیکٹرک پاور کمپنی) نے واضح کیا کہ چارجنگ اسٹیشنز کے لیے انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی ضروری ہوگی اور کاروبار کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ 15 جنوری کو وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے الیکٹرک گاڑیوں کی رسائی کو فروغ دینے کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کا بجلی کا ٹیرف 45 فیصد کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
 

Back
Top