ننھی شہر بانو کے والد کو کیوں گرفتار کیا؟ پولیس کے مؤقف پر صارفین کی تنقید

thana-sarghoda-and-bano.jpg


سرگودھا سے تعلق رکھنے والی ننھی شہربانو جو کہ مریم نواز کی پیروڈی کرنے کیلئے مشہور ہے اس کے والد کو کینٹ تھانے میں لا کر کئی گھنٹوں تک حبس بے جا میں رکھا گیا، موبائل فون چھین لیا اور مدعی مقدمہ ہونے کے باوجود گرفتار کر کے کیس بنا دیا گیا۔

اس واقعہ پر شہربانو نے کہا کہ اس کے والد کو صرف اس لیے اس سلوک کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ پولیس جان گئی تھی کہ وہ شہر بانو کے والد ہیں جس نے کنیزفاطمہ کا کیس اٹھایا تھا جو کہ ابھی بھی سرگودھا پولیس سے حل نہیں ہوا۔


اس معاملے پر سرگودھا پولیس کی جانب سے بھی مؤقف سامنے آیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہر بانو کے والد کے سکول میں پڑھنے والے ایک بچے کے والدین اور اسکول انتظامیہ کے درمیان اسکول فیس پر جھگڑا ہوا۔ 15 کال کے بعد پولیس دونوں فریقین کو تھانے لے آئی۔ فریقین نے تھانے کے اندر پھر لڑائی جھگڑے کی کوشش کی اور گالم گلوچ کی۔ مقامی پولیس نے دونوں پارٹیوں پر 107/151 کی انسدادِی کاروائی کی۔


محکمہ پولیس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ڈی پی او سرگودھا نے معاملہ فہمی کرانے کے لیے فریقین کو شخصی ضمانت پر رہا کیا۔ لگائے گئے الزامات کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


تاہم پولیس کے مؤقف سے سوشل میڈیا صارفین متفق نہیں اور کامران جعفر نے کہا ہے کہ آپ کے لگائے گئے الزامات کا بھی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے، آپ کی کہانی ہی فضول ہے، سکول فیس ویسے ہی فکس ہوتی ہے، آج تک کوئی بعد میں سکول والوں سے فیس پر نہیں جھگڑا۔


احمد وڑائچ نے کہا مدعی، ملزمان اور گواہوں کے علاوہ بندے ہوں تو صرف تب 7/51 ہو سکتی ہے. قانون کے مطابق مدعی اور ملزمان کے درمیان 7/51 ہو ہی نہیں سکتی۔ پولیس وہاں جھنجنا بجا رہی ہے اگر مدعی اور ملزمان تھانے میں لڑ رہے ہیں اور ہاتھا پائی کر رہے ہیں؟ سیدھا بتائیں اوپر سے پریشر تھا اس لیے کرنا پڑنا۔


سلمان درانی نے کہا ایک شہری 15 پر کال کرتا ہے تو وہ پولیس سے تحفظ کی توقع رکھتا ہے۔ وکٹم کے مطابق کینٹ تھانے کے ایس ایچ او ذیشان نے معاشرے کے ایک معلم کو گالیاں دیں اور حوالات میں بند کردیا اور ڈراتا دھمکاتا رہا۔ اس پر ایس ایچ او کو معطل کیا جانا چاہیے اور وکٹم کو انصاف ملنا چاہیے۔


وقاص نامی صارف نے کہا کہ تم لوگوں پر کون یقین کرے گا تم لوگ غلام ہو شریف خاندان کے۔


فہد نے کہا کہ جیسے آپ ہمیشہ اصل تصویر ہی پیش کرتے ہیں۔ غنڈوں بدمعشوں کی باری مہینے گزر جائیں جواب نہیں آتا۔ ابھی کیسے جلدی میں ہیں۔


جب کہ ایک اور صارف نے کہا کہ محترم یہ چونا اب پرانا ہو چکا ہے بھینس چوری یا بکری چوری فیس تو مہینہ وار ہوتی ہے سب کو پتہ ہوتا ہے کتنی دینی ہے اس میں لڑائی کہا سے اور کیسے ہو گئی سب ڈرامہ جان بوجھ کے رچایا گیا ہے لیکن یاد رکھیں ہم اس بہکاوے سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بچی چونکہ نانی چار سو بیس کی نقل کرتی تھی جس پہ ظاہر ہے نانی زنا کار کو بہت غصہ آتا ہے اس لئے اس زانی عورت نے منی لانڈر ر چاچے کے دو نمبر کا بادشاہ بننے کے بعد انتقامی کاروائیاں شروع کر دی ہیں اس زناکار نانی کی خباثت سے اس ملک کے بچے بھی محفوظ نہیں ہیں اللہ اس کے اور اس ٹبر کے شر سے پاکستان کو جلد از جلد نجات دے آمین
 
Sponsored Link