ننھی شہر بانو کے والد کو کیوں گرفتار کیا؟ پولیس کے مؤقف پر صارفین کی تنقید

thana-sarghoda-and-bano.jpg


سرگودھا سے تعلق رکھنے والی ننھی شہربانو جو کہ مریم نواز کی پیروڈی کرنے کیلئے مشہور ہے اس کے والد کو کینٹ تھانے میں لا کر کئی گھنٹوں تک حبس بے جا میں رکھا گیا، موبائل فون چھین لیا اور مدعی مقدمہ ہونے کے باوجود گرفتار کر کے کیس بنا دیا گیا۔

اس واقعہ پر شہربانو نے کہا کہ اس کے والد کو صرف اس لیے اس سلوک کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ پولیس جان گئی تھی کہ وہ شہر بانو کے والد ہیں جس نے کنیزفاطمہ کا کیس اٹھایا تھا جو کہ ابھی بھی سرگودھا پولیس سے حل نہیں ہوا۔

https://twitter.com/x/status/1520401483682004993
اس معاملے پر سرگودھا پولیس کی جانب سے بھی مؤقف سامنے آیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہر بانو کے والد کے سکول میں پڑھنے والے ایک بچے کے والدین اور اسکول انتظامیہ کے درمیان اسکول فیس پر جھگڑا ہوا۔ 15 کال کے بعد پولیس دونوں فریقین کو تھانے لے آئی۔ فریقین نے تھانے کے اندر پھر لڑائی جھگڑے کی کوشش کی اور گالم گلوچ کی۔ مقامی پولیس نے دونوں پارٹیوں پر 107/151 کی انسدادِی کاروائی کی۔

https://twitter.com/x/status/1520413397354958848
محکمہ پولیس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ڈی پی او سرگودھا نے معاملہ فہمی کرانے کے لیے فریقین کو شخصی ضمانت پر رہا کیا۔ لگائے گئے الزامات کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

https://twitter.com/x/status/1520413401301884928
تاہم پولیس کے مؤقف سے سوشل میڈیا صارفین متفق نہیں اور کامران جعفر نے کہا ہے کہ آپ کے لگائے گئے الزامات کا بھی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے، آپ کی کہانی ہی فضول ہے، سکول فیس ویسے ہی فکس ہوتی ہے، آج تک کوئی بعد میں سکول والوں سے فیس پر نہیں جھگڑا۔

https://twitter.com/x/status/1520527094836510722
احمد وڑائچ نے کہا مدعی، ملزمان اور گواہوں کے علاوہ بندے ہوں تو صرف تب 7/51 ہو سکتی ہے. قانون کے مطابق مدعی اور ملزمان کے درمیان 7/51 ہو ہی نہیں سکتی۔ پولیس وہاں جھنجنا بجا رہی ہے اگر مدعی اور ملزمان تھانے میں لڑ رہے ہیں اور ہاتھا پائی کر رہے ہیں؟ سیدھا بتائیں اوپر سے پریشر تھا اس لیے کرنا پڑنا۔

https://twitter.com/x/status/1520511746670317568
سلمان درانی نے کہا ایک شہری 15 پر کال کرتا ہے تو وہ پولیس سے تحفظ کی توقع رکھتا ہے۔ وکٹم کے مطابق کینٹ تھانے کے ایس ایچ او ذیشان نے معاشرے کے ایک معلم کو گالیاں دیں اور حوالات میں بند کردیا اور ڈراتا دھمکاتا رہا۔ اس پر ایس ایچ او کو معطل کیا جانا چاہیے اور وکٹم کو انصاف ملنا چاہیے۔

https://twitter.com/x/status/1520510888654028802
وقاص نامی صارف نے کہا کہ تم لوگوں پر کون یقین کرے گا تم لوگ غلام ہو شریف خاندان کے۔

https://twitter.com/x/status/1520479550777569281
فہد نے کہا کہ جیسے آپ ہمیشہ اصل تصویر ہی پیش کرتے ہیں۔ غنڈوں بدمعشوں کی باری مہینے گزر جائیں جواب نہیں آتا۔ ابھی کیسے جلدی میں ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1520478943144558592
جب کہ ایک اور صارف نے کہا کہ محترم یہ چونا اب پرانا ہو چکا ہے بھینس چوری یا بکری چوری فیس تو مہینہ وار ہوتی ہے سب کو پتہ ہوتا ہے کتنی دینی ہے اس میں لڑائی کہا سے اور کیسے ہو گئی سب ڈرامہ جان بوجھ کے رچایا گیا ہے لیکن یاد رکھیں ہم اس بہکاوے سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1520468662112686080
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
یہ بچی چونکہ نانی چار سو بیس کی نقل کرتی تھی جس پہ ظاہر ہے نانی زنا کار کو بہت غصہ آتا ہے اس لئے اس زانی عورت نے منی لانڈر ر چاچے کے دو نمبر کا بادشاہ بننے کے بعد انتقامی کاروائیاں شروع کر دی ہیں اس زناکار نانی کی خباثت سے اس ملک کے بچے بھی محفوظ نہیں ہیں اللہ اس کے اور اس ٹبر کے شر سے پاکستان کو جلد از جلد نجات دے آمین