نظریہ ضرورت

Wakeel

MPA (400+ posts)
نظریہ ضرورت-
آج پاکستان میں ہر فرد نظریہ ضرورت کی بات کر رہا ہے، لیکن سب سے پہلے تو ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ نظریہ ضرورت دراصل ہے کی؟ کیا جس کو ہم آج نظریہ ضرورت کا نام دے رہے ہیں کیا وہ حقیقت میں نظریہ ضرورت ہے بھی یا نہیں؟
نظریہ ضرورت کے اصول کا اطلاق اور خاص طور پر ریاستی یا عدالتی امور میں اس وقت کیا جاتا ہے جب فیصلہ کرنے والوں کو اس بات کا اندیشہ ہو کہ ان کے اس فیصلہ سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انصاف کا تقاضا یہ بھی ہے کہ فیصلہ انصاف کے ساتھ کیا جائے چاہے آسمان ہی کیوں نہ ٹوٹ پڑے۔
آئیے اب نظریہ ضرورت کی اس مبہم سی تعریف کی روشنی میں اور انصاف کے بنیادی تقاضے کو ایک طرف رکھتے ہوئے ہم یہ دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا نظریہ ضرورت کو واقعی ہی قومی سلامتی کو پیش نظر رکھتے ہوئے استعمال کیا جا رہا ہے یا یہ نظریہ ضرورت کو شخصیات کو تحفظ دینے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ تاریخ سے تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جب جب بھی نظریہ ضرورت کو بروئے کار لایا گیا اس کا مقصد کسی نہ کسی شخصیت کے اقتدار کو تحفظ دیا گیا۔ اس وقت درست اور انصاف پر مبنی فیصلہ کرنے سے ملکی سلامتی کو کوئی خطرات لاحق نہیں تھے چاہے اس میں کسی آمر کے اقتدار کو آئینی تحفظ مہیا کیا گیا یا کسی این آر او کے ذریعے سیاستدانوں کی بدعنوانیوں کو قانونی قرار دیا گیا ہو۔ اور یہ صورت حال بدستور موجود ہے۔
تو ان حالات میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ جیسے تو ایک خالص جمہوریت ہمارے ملک میں وجود نہیں رکھتی بالکل اسی طرح نظریہ ضرورت کو بھی پاکستان میں کبھی ریاست پاکستان کے یا اس کے عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے استعمال نہیں کیا گیا۔
تاہم کسی بھی ادارے کی طرف سے یہ کہنا کہ اس نظریہ ضرورت کو جس کا میں ذکر کیا ہے، دفن کر دیا گیا ہے قطعی طور پر غلط ہوگا۔
 
Last edited by a moderator:

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
اس وقت نظریہ ضررورت یہ ہے کے نواز شریف کی حکومت این آر اوکا نتیجہ ہے جسے امریکا برطانیہ چین سعودی اور قطری اور بلا بلا کی حمایت حاصل ہے.یہ تمام لوگ اس کے کالے دھن اور کرتوت اچھی طرح جانتے تھے چاہے پانامہ پاکستانی کی عوام کے ایک حصے کے لیے نیا بھی ہو.
اور اسی کی
و جہ سے اسے کنٹرول کرتے ہیں کسی کو کوئی ٹھیکہ جات کسی کو شکار کسی کے زیر اثر خارجہ داخلہ پالیسی بنتی ہے.
جب ایسے این آر اوز کئے جاتے ہیں تو فوج عدلیہ اور ہر وہ ادارہ جو عالمی غلام کو ہٹانے کی سکت رکھتا ہے ان سب پر اس کا اطلاق ہوتا ہےسوائے عوام کے.

یہ ہے اس وقت کا نظریہ ضرورت . اس وقت نواز شریف سامنے سامنے سارا پاکستان اٹھا کر پانامہ میں رکھ دے تو بھی عدالت اس کے خلاف فیصلہ نہیں
دے گی کیونکہ بیرونی طاقتوں کو ناراض کرنا مقروض پاکستان افورڈ نہیں کرتا
 
Last edited:

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
نظریہ ضرورت بہت اہم ہے اس کے بغیر سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔چند مثالیں حاضر ہیں ۔


جب ڈرون اٹیک میں سب کچھ جل جانے کے باوجود ملا منصور اختر کا پاسپورٹ صاف بچ گیا تو یہ نظریہ ضرورت کے تحت ممکن ہوا۔


جب ایان علی کو پانچ لاکھ ڈالر نقد کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑ کر بھی چھوڑ دیا گیا تو یہ بھی نظریہ ضرورت تھا۔


مولانا فضل الرحمن کا کشمیر کمیٹی کا چئیرمین بننا اور نئے چیف جسٹس ثاقب نثار کے بھائی کو انیسویں گریڈ سے ڈائریکٹ اکسویں گریڈ میں ترقی بھی نظریہ ضرورت ہی کے تحت ممکن ہوا۔


بلکل اسی طرح قطری خط کی آمد ، مریم نواز کا دوبارہ مریم صفدر بننا اور جسٹس سعیدالزمان کا گورنر بننا بھی نظریہ ضرورت ہی کے کمال ہیں