مراسلہ پبلک کرنے سے پہلے امریکی اجازت لینا ہوگی : احسن اقبال

ahsan-iqbal-and-shazaib-khan.jpg


جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاس کی توثیق کردی گئی جس پر پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہماری بات تو درست ثابت ہوئی جوڈیشل کمیشن بنائیں، آج آپ اجلاس میں موجود تھے، اور امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے مراسلہ بھیجا وہ بھی موجود تھے، تو انہوں نے کیا کہا؟

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی بوکھلائے ہوئے ہیں،عمران خان قومی سلامتی اور خارجہ معاملات کواپنی سیاست کی بھینٹ چڑھارہے ہیں مراسلہ میں امریکی ڈپلومیٹ کی گفتگو بھی شامل ہے اسے پبلک کرنے سے پہلے امریکا سے اجازت لینا ہوگی۔

احسن اقبال نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے پچھلے اجلاس کے فیصلوں کو عمران خان نے ٹوئسٹ کرنے کی کوشش کی جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر کو وضاحت کرنا پڑی، قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں سفارتی مراسلہ لکھنے والے سفیر کو بلا کر سنا گیا، ملک کی دو پریمیئر سیکیورٹی ایجنسیوں نے واضح کیا ہے کہ غیرملکی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔


احسن اقبال کانے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے پی ٹی آئی حکومت کیخلاف کوئی بیرونی سازش نہیں کی گئی، اس کے باوجود عمران خان اپنے بیانیہ کو طول دینا چاہتے ہیں تو انہیں روک نہیں سکتے، عمران خان پاکستان کے کلیدی مفادات اور ڈپلومیسی کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیبل میں سنگین سازش کا ذکر ہوتا تو سفیر کی اسسمنٹ کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیوں ہوتا، سفیر کی اسسمنٹ کو پیش نظر رکھا گیا کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ کوئی سازش نہیں ہے،اسد مجید نے بھی اپنے مراسلہ میں کسی سازش کی نشاندہی نہیں کی تھی۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے دشمنوں کا ایجنڈا آگے بڑھارہے ہیں، پاکستان کو معیشت کیلئے بین الاقوامی تعلقات میں بہتری کی ضرورت ہے،امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ ہمارے تعلقات پہلے ہی پیچیدہ ہوچکے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ امریکا میں پاکستان کا کوئی نام لینے والا نہ بچے،عمران خان چاہتے ہیں کہ امریکا میں ہماری مارکیٹ ختم ہوجائے اور وہاں کی یونیورسٹیوں میں ہمارے طلباء کو بھی ویزے نہ ملیں،عمران خان کا مقصد کیا ہے کیا وہ پاکستان کو کیوبا یا نارتھ کوریا بنانا چاہتے ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سفارتی مراسلہ سات مارچ کو لکھا گیا جو آٹھ مارچ کو موصول ہوگیا، حکومت نے تیس مارچ تک اس کیبل پر کوئی ایکشن نہیں لیا، مراسلہ میں کسی سنگین سازش کا ذکر تھا تو ان بائیس دنوں میں امریکی سفیر کو بلا کر احتجاج کیوں نہیں کیا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ 30مارچ تک سوتے رہے تحریک عدم اعتماد میں شکست نظر آئی تو جیب سے کاغذ نکال کر لہرادیا،ڈونلڈ لو نے 7مارچ کو پاکستانی سفیر کو دھمکی دی تھی تو 16مارچ کو انہی ڈونلڈ لو کو پاکستانی سفارتخانے کی تقریب میں کی نوٹ اسپیکر کے طور پر کیوں مدعوکیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سفارتی مراسلہ پبلک کرنے سے حکومت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، مراسلہ میں امریکی ڈپلومیٹ کی گفتگو بھی شامل ہے اسے پبلک کرنے سے پہلے امریکا سے اجازت لینا ہوگی، عمران خان پاکستان کی سفارتکاری کو تباہ کررہے ہیں، اب پاکستان کا کوئی سفیر کھل کر کوئی بات نہیں لکھے گا کہ کہیں بات کا بتنگڑ نہ بن جائے، دوسرے ملکوں کے سفارتکار بھی ہمارے سفیروں سے صرف موسم کی بات کریں گے۔
 

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
پی ٹی آئی کے دوست مانیں یا نہ مانیں، کل کی میٹنگ اور اعلامیے نے سازش کے بیانیے کو اچھا بھلا دھچکا پہنچایا ہے۔اب پی ٹی آئی والے صرف ضد ہی کر سکتے ہیں کہ ہم نے کہہ دیا سازش ہے تو سازش ہے۔ ان کے پاس دلائل کوئی نہیں رہ گئے۔ کیونکہ ایک تو اس میٹنگ میں وہ سفیر صاحب خود موجود تھے جنہوں نے سائفر لکھا ، بلکہ اس سے پہلے ان سے ہی وہ گفتگو کی گئی تھی، تو وہ اس ملاقات اور گفتگو کے تمام سیاق و سباق بیان کرنے کے لیے سب سے موزوں شخص ہیں۔ دوسرا اعلامیے میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ہماری انٹیلیجنس ایجنسیوں نے بھی اس سلسلے میں تحقیقات کی ہیں اور اس میں بھی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ شاہ محمود قریشی نے دو دن پہلے بیرسٹر احتشام کے شو میں خود یہ کہا کہ ظاہر ہے سازش والا آپ کو لکھ کر یا بول کر پہلے بتائے گا تو نہیں کہ وہ سازش کر رہا ہے۔ اور یہی موقف حکومت کا ہے۔ دوسری جو بات مصدق ملک صاحب نے ایک شو میں کہی کہ 7 مارچ سے 3 اپریل تک پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو اپنی مرضی کا جوڈیشل یا انکوائری کمیشن کیوں نہیں بنایا۔ لیکن اس معاملے میں سب سے بےلاگ تجزیہ محمد مالک نے روؤف کلاسرہ کے ولاگ میں دیا ہے۔اور وہ سب کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ اس میں اس نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ ایک عدالتی کمیشن بنا دینا چاہیے۔ اس کے بعد بھی پی ٹی آئی والے اگر زبردستی اس بات پر اڑے ہوئے ہیں کہ بھئی وہ سب تو ٹھیک ہے، لیکن عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ سازش ہوئی ہ تو بس ہوئی ہے تو پھر ہمارے پاس اس ضد اور ڈھٹائی کا کوئی حل نہیں۔

نوٹ: اس کمنٹ پر رپلائی کرنے والے اپنی ماؤں بہنوں کو گالیاں دے کر اپنی قبریں بھرنے سے گریز فرمائیں۔شکریہ
بھا ئی صاحب جب دوسرا ملک نام لیکر کسی حکومت کو تبدیل کرنے کا حکم دے تو یہ سازش پلس ہوتی ہے اگر یہ سازش نہیں تو اس کو کیا کہیں۔۔۔ کیا یہ پیار محبت نامہ ہی
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
بھا ئی صاحب جب دوسرا ملک نام لیکر کسی حکومت کو تبدیل کرنے کا حکم دے تو یہ سازش پلس ہوتی ہے اگر یہ سازش نہیں تو اس کو کیا کہیں۔۔۔ کیا یہ پیار محبت نامہ ہی
ایسا کوئی حکم جاری نہیں ہوا اور نہ ہی سفارتی گفتگو ایسے کی جاتی ہے۔ اگر پاکستان حکومتی سطح پر یہ بیان دے کہ جب تک مودی وزیراعظم ہے، نہ تو بھارت سے بامعنی مذاکرات ممکن ہیں نہ ہی خطے میں امن ہو سکتا ہے تو اسے نہ سازش کہا جا سکتا ہے نہ ہی مداخلت۔ اور میرے خیال میں ڈونلڈ لو نے (جو اس سے پہلے پاکستان کو فیٹف اور آئی ایم ایف پروگرام میں معاونت دے چکا ہے) نے زیادہ سے زیادہ کچھ اس طرح کی گفتگو کی ہو گی کہ عمران خان ایک ٹیڑھی کھیر ثابت ہو رہے ہیں۔ اور اس کی وجہ سے پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اور ہمیشہ ان کو بہتر سے بہتر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہماری پاکستان کی سیاسی صورتحال پر گہری نظر ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اپوزیشن جماعتیں عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے جا رہی ہیں۔ اگر تو یہ تحریک کامیاب ہو جاتی ہے اور کوئی نئی حکومت آتی ہے تو ہم سب کچھ بھول کر آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں، لیکن اگر تحریک ناکام ہوتی ہے تو پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں مزید تلخی آئے گی جو پاکستان کے
لیے کوئی زیادہ خوشگوار صورتحال نہیں ہو گی۔

یہ کوئی دھمکی آمیز گفتگو نہیں ہے، بلکہ امریکہ کی طرف سے مایوسی کا اظہار ہے

اگر امریکہ نے واقعی دھمکی دی تھی تو عمران خان نے وہ خط تین ہفتے تک کیوں چھپائے رکھا؟ جس دن دھمکی والا خط پہنچا، اس سے قبل اپوزیشن عدم اعتماد کے لئے تحریک پر سو سے زائد ممبران کے دستخط لے چکی تھی اور خط /مراسلے کے ملنے کے چند گھنٹوں تک یہ تحریک جمع بھی ہو گئی تھی۔ لیکن اس کے چار دن بعد عمران خان نے عوام کے سامنے اس پر اللہ کا شکر ادا کیا اور اعلان کیا کہ وہ اس تحریک کو شکست دے کر شہباز شریف، زرداری اور مولانا کی سیاست ختم کرے گا
 

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
ایسا کوئی حکم جاری نہیں ہوا اور نہ ہی سفارتی گفتگو ایسے کی جاتی ہے۔ اگر پاکستان حکومتی سطح پر یہ بیان دے کہ جب تک مودی وزیراعظم ہے، نہ تو بھارت سے بامعنی مذاکرات ممکن ہیں نہ ہی خطے میں امن ہو سکتا ہے تو اسے نہ سازش کہا جا سکتا ہے نہ ہی مداخلت۔ اور میرے خیال میں ڈونلڈ لو نے (جو اس سے پہلے پاکستان کو فیٹف اور آئی ایم ایف پروگرام میں معاونت دے چکا ہے) نے زیادہ سے زیادہ کچھ اس طرح کی گفتگو کی ہو گی کہ عمران خان ایک ٹیڑھی کھیر ثابت ہو رہے ہیں۔ اور اس کی وجہ سے پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اور ہمیشہ ان کو بہتر سے بہتر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہماری پاکستان کی سیاسی صورتحال پر گہری نظر ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اپوزیشن جماعتیں عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے جا رہی ہیں۔ اگر تو یہ تحریک کامیاب ہو جاتی ہے اور کوئی نئی حکومت آتی ہے تو ہم سب کچھ بھول کر آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں، لیکن اگر تحریک ناکام ہوتی ہے تو پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں مزید تلخی آئے گی جو پاکستان کے
لیے کوئی زیادہ خوشگوار صورتحال نہیں ہو گی۔

یہ کوئی دھمکی آمیز گفتگو نہیں ہے، بلکہ امریکہ کی طرف سے مایوسی کا اظہار ہے

اگر امریکہ نے واقعی دھمکی دی تھی تو عمران خان نے وہ خط تین ہفتے تک کیوں چھپائے رکھا؟ جس دن دھمکی والا خط پہنچا، اس سے قبل اپوزیشن عدم اعتماد کے لئے تحریک پر سو سے زائد ممبران کے دستخط لے چکی تھی اور خط /مراسلے کے ملنے کے چند گھنٹوں تک یہ تحریک جمع بھی ہو گئی تھی۔ لیکن اس کے چار دن بعد عمران خان نے عوام کے سامنے اس پر اللہ کا شکر ادا کیا اور اعلان کیا کہ وہ اس تحریک کو شکست دے کر شہباز شریف، زرداری اور مولانا کی سیاست ختم کرے گا
دھمکی یہ تھی کہ اگر عمران کی حکومت ختم نا کی گئی تو پاکستان کو معاف نہیں کیا جائے گا۔۔۔
اگر آپ حنا ربانی کو فالو کرتے ہیں تو پھر آپ عادی مجرم ہےں
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
دھمکی یہ تھی کہ اگر عمران کی حکومت ختم نا کی گئی تو پاکستان کو معاف نہیں کیا جائے گا۔۔۔
اگر آپ حنا ربانی کو فالو کرتے ہیں تو پھر آپ عادی مجرم ہےں
تو پھر عمران خان نے فی الفور اس پر ایکشن کیوں نہیں لیا، تین ہفتے بعد جلسے میں لہرانا مناسب تھا یا اسی وقت سخت جواب دینا۔ اور اب جو عدالتی کمیشن کا مطالبہ کر رہا ہے، تو اپنی حکومت کے 25 دن سو رہا تھا؟ تب کیوں نہیں خود کمیشن بنایا؟؟بات سچی یہ ہے کہ موصوف پہلے تو عدم اعتماد کی تحریک کو فیل کرنے کے لیے پراعتماد تھے لیکن جب نوشتہ دیوار نظر آ گیا تو اس خط کو سیاسی مقصد کے لئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، حالانکہ وہ خط اتنا خطرناک نہیں تھا صرف پروپیگنڈے کے ذریعے اس کا ہوا بنا دیا گیا۔
 

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
تو پھر عمران خان نے فی الفور اس پر ایکشن کیوں نہیں لیا، تین ہفتے بعد جلسے میں لہرانا مناسب تھا یا اسی وقت سخت جواب دینا۔ اور اب جو عدالتی کمیشن کا مطالبہ کر رہا ہے، تو اپنی حکومت کے 25 دن سو رہا تھا؟ تب کیوں نہیں خود کمیشن بنایا؟؟بات سچی یہ ہے کہ موصوف پہلے تو عدم اعتماد کی تحریک کو فیل کرنے کے لیے پراعتماد تھے لیکن جب نوشتہ دیوار نظر آ گیا تو اس خط کو سیاسی مقصد کے لئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، حالانکہ وہ خط اتنا خطرناک نہیں تھا صرف پروپیگنڈے کے ذریعے اس کا ہوا بنا دیا گیا۔
پیاری آرمی نے او آئیُُ سی کا واسطہ دیا ہوا تھا کہ کچھ دیر چپ رہ جاؤ۔۔۔۔مگر پیاری آرمی ڈبل گیم کھیل رہی تھی تو عمران کو سب کچھ کھولنا پڑا
 

kingkong71

Minister (2k+ posts)
This is the biggest joke in the history that the looters who brought VONC after getting backup from foreigners, they are deciding whether letter was right or not, in other words, thieves are deciding their punishment by themselves, what a mockery of system.
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
پیاری آرمی نے او آئیُُ سی کا واسطہ دیا ہوا تھا کہ کچھ دیر چپ رہ جاؤ۔۔۔۔مگر پیاری آرمی ڈبل گیم کھیل رہی تھی تو عمران کو سب کچھ کھولنا پڑا
اور یہ بات آپ کو عمران خان نے خود بتائی ہو گی؟
 

Cape Kahloon

Chief Minister (5k+ posts)
Ok man letay hain sazish ne hue, leken Gulam logo tumharay bap America nay Hukam tu deya tha na Imran khan ke hakumat khatam ker do. be gherto yeh tu mano na tum nay hukam mana ha.
 

ForReal

MPA (400+ posts)
ahsan-iqbal-and-shazaib-khan.jpg


جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاس کی توثیق کردی گئی جس پر پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہماری بات تو درست ثابت ہوئی جوڈیشل کمیشن بنائیں، آج آپ اجلاس میں موجود تھے، اور امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے مراسلہ بھیجا وہ بھی موجود تھے، تو انہوں نے کیا کہا؟

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی بوکھلائے ہوئے ہیں،عمران خان قومی سلامتی اور خارجہ معاملات کواپنی سیاست کی بھینٹ چڑھارہے ہیں مراسلہ میں امریکی ڈپلومیٹ کی گفتگو بھی شامل ہے اسے پبلک کرنے سے پہلے امریکا سے اجازت لینا ہوگی۔

احسن اقبال نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے پچھلے اجلاس کے فیصلوں کو عمران خان نے ٹوئسٹ کرنے کی کوشش کی جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر کو وضاحت کرنا پڑی، قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں سفارتی مراسلہ لکھنے والے سفیر کو بلا کر سنا گیا، ملک کی دو پریمیئر سیکیورٹی ایجنسیوں نے واضح کیا ہے کہ غیرملکی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔


احسن اقبال کانے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے پی ٹی آئی حکومت کیخلاف کوئی بیرونی سازش نہیں کی گئی، اس کے باوجود عمران خان اپنے بیانیہ کو طول دینا چاہتے ہیں تو انہیں روک نہیں سکتے، عمران خان پاکستان کے کلیدی مفادات اور ڈپلومیسی کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیبل میں سنگین سازش کا ذکر ہوتا تو سفیر کی اسسمنٹ کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیوں ہوتا، سفیر کی اسسمنٹ کو پیش نظر رکھا گیا کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ کوئی سازش نہیں ہے،اسد مجید نے بھی اپنے مراسلہ میں کسی سازش کی نشاندہی نہیں کی تھی۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے دشمنوں کا ایجنڈا آگے بڑھارہے ہیں، پاکستان کو معیشت کیلئے بین الاقوامی تعلقات میں بہتری کی ضرورت ہے،امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ ہمارے تعلقات پہلے ہی پیچیدہ ہوچکے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ امریکا میں پاکستان کا کوئی نام لینے والا نہ بچے،عمران خان چاہتے ہیں کہ امریکا میں ہماری مارکیٹ ختم ہوجائے اور وہاں کی یونیورسٹیوں میں ہمارے طلباء کو بھی ویزے نہ ملیں،عمران خان کا مقصد کیا ہے کیا وہ پاکستان کو کیوبا یا نارتھ کوریا بنانا چاہتے ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سفارتی مراسلہ سات مارچ کو لکھا گیا جو آٹھ مارچ کو موصول ہوگیا، حکومت نے تیس مارچ تک اس کیبل پر کوئی ایکشن نہیں لیا، مراسلہ میں کسی سنگین سازش کا ذکر تھا تو ان بائیس دنوں میں امریکی سفیر کو بلا کر احتجاج کیوں نہیں کیا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ 30مارچ تک سوتے رہے تحریک عدم اعتماد میں شکست نظر آئی تو جیب سے کاغذ نکال کر لہرادیا،ڈونلڈ لو نے 7مارچ کو پاکستانی سفیر کو دھمکی دی تھی تو 16مارچ کو انہی ڈونلڈ لو کو پاکستانی سفارتخانے کی تقریب میں کی نوٹ اسپیکر کے طور پر کیوں مدعوکیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سفارتی مراسلہ پبلک کرنے سے حکومت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، مراسلہ میں امریکی ڈپلومیٹ کی گفتگو بھی شامل ہے اسے پبلک کرنے سے پہلے امریکا سے اجازت لینا ہوگی، عمران خان پاکستان کی سفارتکاری کو تباہ کررہے ہیں، اب پاکستان کا کوئی سفیر کھل کر کوئی بات نہیں لکھے گا کہ کہیں بات کا بتنگڑ نہ بن جائے، دوسرے ملکوں کے سفارتکار بھی ہمارے سفیروں سے صرف موسم کی بات کریں گے۔
FUCK DGISPR
FUCK BAJI BAJWA
FUCK PDM
FUCK SC
 

ForReal

MPA (400+ posts)
پی ٹی آئی کے دوست مانیں یا نہ مانیں، کل کی میٹنگ اور اعلامیے نے سازش کے بیانیے کو اچھا بھلا دھچکا پہنچایا ہے۔اب پی ٹی آئی والے صرف ضد ہی کر سکتے ہیں کہ ہم نے کہہ دیا سازش ہے تو سازش ہے۔ ان کے پاس دلائل کوئی نہیں رہ گئے۔ کیونکہ ایک تو اس میٹنگ میں وہ سفیر صاحب خود موجود تھے جنہوں نے سائفر لکھا ، بلکہ اس سے پہلے ان سے ہی وہ گفتگو کی گئی تھی، تو وہ اس ملاقات اور گفتگو کے تمام سیاق و سباق بیان کرنے کے لیے سب سے موزوں شخص ہیں۔ دوسرا اعلامیے میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ہماری انٹیلیجنس ایجنسیوں نے بھی اس سلسلے میں تحقیقات کی ہیں اور اس میں بھی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ شاہ محمود قریشی نے دو دن پہلے بیرسٹر احتشام کے شو میں خود یہ کہا کہ ظاہر ہے سازش والا آپ کو لکھ کر یا بول کر پہلے بتائے گا تو نہیں کہ وہ سازش کر رہا ہے۔ اور یہی موقف حکومت کا ہے۔ دوسری جو بات مصدق ملک صاحب نے ایک شو میں کہی کہ 7 مارچ سے 3 اپریل تک پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو اپنی مرضی کا جوڈیشل یا انکوائری کمیشن کیوں نہیں بنایا۔ لیکن اس معاملے میں سب سے بےلاگ تجزیہ محمد مالک نے روؤف کلاسرہ کے ولاگ میں دیا ہے۔اور وہ سب کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ اس میں اس نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ ایک عدالتی کمیشن بنا دینا چاہیے۔ اس کے بعد بھی پی ٹی آئی والے اگر زبردستی اس بات پر اڑے ہوئے ہیں کہ بھئی وہ سب تو ٹھیک ہے، لیکن عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ سازش ہوئی ہ تو بس ہوئی ہے تو پھر ہمارے پاس اس ضد اور ڈھٹائی کا کوئی حل نہیں۔

نوٹ: اس کمنٹ پر رپلائی کرنے والے اپنی ماؤں بہنوں کو گالیاں دے کر اپنی قبریں بھرنے سے گریز فرمائیں۔شکریہ
WTF. I DIGRESS.
 

Back
Top