
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاس کی توثیق کردی گئی جس پر پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہماری بات تو درست ثابت ہوئی جوڈیشل کمیشن بنائیں، آج آپ اجلاس میں موجود تھے، اور امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے مراسلہ بھیجا وہ بھی موجود تھے، تو انہوں نے کیا کہا؟
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی بوکھلائے ہوئے ہیں،عمران خان قومی سلامتی اور خارجہ معاملات کواپنی سیاست کی بھینٹ چڑھارہے ہیں مراسلہ میں امریکی ڈپلومیٹ کی گفتگو بھی شامل ہے اسے پبلک کرنے سے پہلے امریکا سے اجازت لینا ہوگی۔
احسن اقبال نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے پچھلے اجلاس کے فیصلوں کو عمران خان نے ٹوئسٹ کرنے کی کوشش کی جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر کو وضاحت کرنا پڑی، قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں سفارتی مراسلہ لکھنے والے سفیر کو بلا کر سنا گیا، ملک کی دو پریمیئر سیکیورٹی ایجنسیوں نے واضح کیا ہے کہ غیرملکی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔
احسن اقبال کانے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے پی ٹی آئی حکومت کیخلاف کوئی بیرونی سازش نہیں کی گئی، اس کے باوجود عمران خان اپنے بیانیہ کو طول دینا چاہتے ہیں تو انہیں روک نہیں سکتے، عمران خان پاکستان کے کلیدی مفادات اور ڈپلومیسی کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیبل میں سنگین سازش کا ذکر ہوتا تو سفیر کی اسسمنٹ کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیوں ہوتا، سفیر کی اسسمنٹ کو پیش نظر رکھا گیا کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ کوئی سازش نہیں ہے،اسد مجید نے بھی اپنے مراسلہ میں کسی سازش کی نشاندہی نہیں کی تھی۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے دشمنوں کا ایجنڈا آگے بڑھارہے ہیں، پاکستان کو معیشت کیلئے بین الاقوامی تعلقات میں بہتری کی ضرورت ہے،امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ ہمارے تعلقات پہلے ہی پیچیدہ ہوچکے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ امریکا میں پاکستان کا کوئی نام لینے والا نہ بچے،عمران خان چاہتے ہیں کہ امریکا میں ہماری مارکیٹ ختم ہوجائے اور وہاں کی یونیورسٹیوں میں ہمارے طلباء کو بھی ویزے نہ ملیں،عمران خان کا مقصد کیا ہے کیا وہ پاکستان کو کیوبا یا نارتھ کوریا بنانا چاہتے ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سفارتی مراسلہ سات مارچ کو لکھا گیا جو آٹھ مارچ کو موصول ہوگیا، حکومت نے تیس مارچ تک اس کیبل پر کوئی ایکشن نہیں لیا، مراسلہ میں کسی سنگین سازش کا ذکر تھا تو ان بائیس دنوں میں امریکی سفیر کو بلا کر احتجاج کیوں نہیں کیا گیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ 30مارچ تک سوتے رہے تحریک عدم اعتماد میں شکست نظر آئی تو جیب سے کاغذ نکال کر لہرادیا،ڈونلڈ لو نے 7مارچ کو پاکستانی سفیر کو دھمکی دی تھی تو 16مارچ کو انہی ڈونلڈ لو کو پاکستانی سفارتخانے کی تقریب میں کی نوٹ اسپیکر کے طور پر کیوں مدعوکیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سفارتی مراسلہ پبلک کرنے سے حکومت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، مراسلہ میں امریکی ڈپلومیٹ کی گفتگو بھی شامل ہے اسے پبلک کرنے سے پہلے امریکا سے اجازت لینا ہوگی، عمران خان پاکستان کی سفارتکاری کو تباہ کررہے ہیں، اب پاکستان کا کوئی سفیر کھل کر کوئی بات نہیں لکھے گا کہ کہیں بات کا بتنگڑ نہ بن جائے، دوسرے ملکوں کے سفارتکار بھی ہمارے سفیروں سے صرف موسم کی بات کریں گے۔