آپ مختلف مذاہب کے سچ جھوٹ پر بحث کرسکتے ہیں مگر ایک بات پر سارے مذاہب متفق ہیں وہ یہ کہ کوئی طاقت ہے جس نے اس دنیا کو بنایا ہے اور یہ ایک سیٹ نظام کے تحت چل رہی ہے۔ ۔ اتنا تو سائنس بھی مانتی ہے کہ کوئی بھی شئے خود بخود وجود میں نہیں آتی۔ کوئی بنانے والا ضرورہوتا ہے۔ ۔
ہر ایک کا مذہب کو دیکھنے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے آپ کی نظر میں شاید مذہب ۔ کتاب، اللہ ایک ماورائی چیزیں بنا دی گئی ہیں۔ ۔آپ سمجھتے ہیں بھوت پریت ایک خیالی باتیں ہیں کہانیاں ہیں۔ ۔ جب تک مائیکروسکوپ ایجاد نہیں ہوا تھا تب تک مائیکرواورگنزم کا سو کالڈ کوئی وجود نہیں تھا۔ کیونکہ کوئی پروف نہیں تھا کہ آیا اتنی چھوٹی مخلوق ہے بھی یا نہیں۔ صرف تھیوری تھی ۔ان سے ہونے والی بیماریاں یا ان کے فوائد وغیرہ کا بھی پتہ نہیں تھا ۔ لیکن جیسے ہی مائیکروسکوپ ایجاد ہوا ایک نئی دنیا وجود میں آگئی۔ ۔ ایسی بیماریاں جسے مقدس کتابوں میں طاعون، عذاب، وبا، قہر وغیرہ سے پکارا گیا تھا سب کے علاج دریافت ہونے لگے۔ ۔اسی طرح ایک نا ایک دن سائنس دوسری خدائی مخلوق کو بھی ڈھونڈ نکالے گی۔ پھر ایک نئی دنیا سامنے آئے گی۔ ۔ ۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ سائنس ایک ٹول ہے۔ جو اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کو تسخیر کرنے کا ذریعہ ہے اس ذریعے سے خدا کی ذات کو پہچانا جاسکتا ہے ناکہ تھوڑا علم آگیا تو اللہ کی ذات کو ہی ہونے نا ہونے کا چیلنج بنا دیا۔ ۔
اسٹیفن ہاکنگ کی سائنس اتنی ہی تھی کہ اس کے دماغ کی باتوں کو الفاظ میں پیش کرتی تھی ورنہ ساری سائنس کے باوجود وہ اپنی انگلی تک نہیں ہلا سکتا تھا۔ ۔ ۔۔ ۔
آپ کہہ رہے ہیں جب تک سائنس جواب نہیں لاتی ہم کیوں کوئی ماورائی خدا بنالیں۔ میں کہتی ہوں جب تک خدا نہیں ملتا تب تک آپ اس کی تخلیقات پر ہی غور کرلیں۔ ۔ ۔ویسے آپ کہہ رہے ہیں ایک نا ایک دن سائنس ضرور ہمارے ہونے کا مقصد جان لے گی۔ ۔ ۔آپ فیوچر میں مت جائیں آپ ماضی پر ہی غور کرلیں۔ ۔ انسان کی ابتداء پر ہی غور کرلیں۔ ۔ کیوں ہمیں ہی عقل و شعور دیا گیا۔ ۔ ۔ہزاروں لاکھوں سالوں سے دوسرے جانور اسی طرح رہ رہے ہیں اگر کچھ بدلا بھی ہوگا تو فزیکل فیچر، مگر کون سا جانور منٹلی بدلا۔ ۔ اسے سوچنے سمجھنے کا شعور آیا۔ ۔ ۔آخر انسان ہی کیوں؟۔ ۔ ۔دوسرا تصور کریں انسان ابتداء سے کسی بھی قسم کی ہدایت مذہب کے بغیر ہوتا تو آج کیسا ہوتا۔ ۔ وہ کیسے صحیح اور غلط میں فرق کرتا، کون سے قواعد اور ضوابط کے مطابق زندگی بسر کرتا؟ جب کہ کوئی دوسری باشعور مخلوق بھی نہیں تھی گائڈنس کے لئے۔ ۔ ۔
مطلب آج وہ انسان کیسا ہوتا، کیا سائنس کا وجود ہوتا؟
مجھے دوسرے مذہب کی معلومات زیادہ نہیں ہے۔ ۔ مگر ہمارا قران کہیں سے ماورائی نہیں ہے۔ ۔ بلکہ اللہ تعالی نے اپنے رسول کو جگہ جگہ قرآن میں کہا اگر لوگ معجزہ چاہتے ہیں یا اگر خدا کو دیکھنا چاہتے ہیں تو ایسا کچھ ممکن نہیں ہے۔ بلکہ یہاں تک کہا کہ ایسے لوگوں کو اگر معجزہ دکھا بھی دیا جائے تب بھی وہ اسے جادو کہہ کر ریجیکٹ کردیں گے۔ ۔ ۔اللہ نے اپنے رسول کو ایک جگہ یہ بھی کہا کہ آپ کہہ دیں کہ غیب کا علم بھی اللہ ہی جانتا ہے اور آپ تو صرف رسول ہیں جو وحی کے ذریعے اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنجا رہے ہیں۔ ۔ ۔
اس سب میں مجھے تو کہیں بھی ماورائی باتیں نظر نہیں آتیں۔ ۔
آپ قائل ہوئے یا نہیں مگر میری بحث یہاں ختم ہوئی۔ ۔
آپ مختلف مذاہب کے سچ جھوٹ پر بحث کرسکتے ہیں مگر ایک بات پر سارے مذاہب متفق ہیں وہ یہ کہ کوئی طاقت ہے جس نے اس دنیا کو بنایا ہے اور یہ ایک سیٹ نظام کے تحت چل رہی ہے۔ ۔ اتنا تو سائنس بھی مانتی ہے کہ کوئی بھی شئے خود بخود وجود میں نہیں آتی۔ کوئی بنانے والا ضرورہوتا ہے۔ ۔
یہ بات تو ٹھیک ہے کچھ بھی خود بخود نہیں ہوتا مگر یہ بات غلط ہے کہ اسے کوئی کرنے والا ہوتا ہے وجود کسی عمل کا رد عمل بھی ہو سکتا ہےیہ تو شاید خدا کے وجود پہ دنیا کی سب سے پرانی دلیل ہے- کاسمالوجی کی ریڑھ کی ہڈی- مگر یہ کسی صورت بھی خدا کے وجود کی بنیاد نہیں- کیوں کہ عمل اور رد عمل کی لڑی کہیں بھی لے جا سکتی ہے- کیا پتا خدا کی بجائے "ایلینز" نے ہمیں بنایا ہو پھر وہ خود آپس میں لڑ مر کہ فنا ہو گئے ہوں اور اب بس ہم اکیلے ہی ہوں آزاد اور خود مختار؟ہے نا مزے دار کہانی؟ بلکل ویسی ہی جیسی آپ نے بنی ہے کہ کوئی خدا ہے جس نے ہم سب کو بنایا
جب یہ فرض ہی کرنا ہے کہ ہمارے وجود کے سوتے کسی اور ذات کے وجود سے پھوٹتے ہیں تو پھر اس ذات کو خدا ہی کیوں تصور کیا جائے؟ ایلینز کیوں نہیں؟ کچھ اور کیوں نہیں؟
سائنس نے کبھی یہ نہیں کہا کہ خدا ہے- یہ سادہ کاسمالوجیکل دلیل پھر خود خدا کے وجود کو ہی چیلنج کر دیتی ہے اگر کچھ خود بخود وجود میں نہیں آتا تو خدا کہاں سے وجود میں آ گیا؟
ہر ایک کا مذہب کو دیکھنے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے آپ کی نظر میں شاید مذہب ۔ کتاب، اللہ ایک ماورائی چیزیں بنا دی گئی ہیں۔ ۔آپ سمجھتے ہیں بھوت پریت ایک خیالی باتیں ہیں کہانیاں ہیں۔ ۔ جب تک مائیکروسکوپ ایجاد نہیں ہوا تھا تب تک مائیکرواورگنزم کا سو کالڈ کوئی وجود نہیں تھا۔ کیونکہ کوئی پروف نہیں تھا کہ آیا اتنی چھوٹی مخلوق ہے بھی یا نہیں۔ صرف تھیوری تھی ۔ان سے ہونے والی بیماریاں یا ان کے فوائد وغیرہ کا بھی پتہ نہیں تھا ۔ لیکن جیسے ہی مائیکروسکوپ ایجاد ہوا ایک نئی دنیا وجود میں آگئی۔ ۔ ایسی بیماریاں جسے مقدس کتابوں میں طاعون، عذاب، وبا، قہر وغیرہ سے پکارا گیا تھا سب کے علاج دریافت ہونے لگے۔ ۔اسی طرح ایک نا ایک دن سائنس دوسری خدائی مخلوق کو بھی ڈھونڈ نکالے گی۔ پھر ایک نئی دنیا سامنے آئے گی
یہ تو خود آپ نے اپنے خلاف ہی چارج شیٹ بنا دی- یہ تو میری آرگمنٹس تھیں- شکریہ آپ کا
مذہب نے تو بیماریوں کو الله کا عذاب کہا تھا نہ؟ بیماری کو مذھب نے انسان کو خوف زدہ کرنے کے لئے استمعال کیا- بتایا کہ یہ خدا کی ناراضگی کا مظہر ہے- پھر سائنس آ گئی اور مذہب کی شعبدہ کاریاں اپنے علاج اور تحقیق سے روک دیں- سائنس یقیننا بہت کچھ دریافت کرے گی مگر اس میں مذہب کا کیا کمال؟ ان ساری باتوں سے قرآن میں بتائے گئے جن بھوتوں کا وجود کہاں سے ثابت ہوتا ہے؟
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ سائنس ایک ٹول ہے۔ جو اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کو تسخیر کرنے کا ذریعہ ہے اس ذریعے سے خدا کی ذات کو پہچانا جاسکتا ہے ناکہ تھوڑا علم آگیا تو اللہ کی ذات کو ہی ہونے نا ہونے کا چیلنج بنا دیا۔ ۔
ابسنٹ مائینڈ نے بھی یہی کہا تھا کہ شعور الله کا دیا ہوا ہے اور سائنس بھی اسکی اور' کائنات بھی اسی کی تو پھر جھگڑا کیا- وہاں تفصیلی جواب لکھا ہے اسکا
اسٹیفن ہاکنگ کی سائنس اتنی ہی تھی کہ اس کے دماغ کی باتوں کو الفاظ میں پیش کرتی تھی ورنہ ساری سائنس کے باوجود وہ اپنی انگلی تک نہیں ہلا سکتا تھا۔ ۔ ۔۔ ۔
آپ کا خدا انگلی ہلا سکتا ہے؟ میں چیلنج کرتا ہوں نہیں ہلا سکتا- خدا کی جتنی طاقت و سطوت' جاہ و جلال عظمت و مرتبت ہے وہ بس آپکے ذہن تک محدود ہے- آپ کے تخیل پیداوار ہے - اسے آپ کے ذھن میں بچپن سے لیکر اب تک انڈیلا جا رہا ہے- خدا صرف ایک تخیل ہے
تصور کریں انسان ابتداء سے کسی بھی قسم کی ہدایت مذہب کے بغیر ہوتا تو آج کیسا ہوتا۔ ۔ وہ کیسے صحیح اور غلط میں فرق کرتا، کون سے قواعد اور ضوابط کے مطابق زندگی بسر کرتا؟ جب کہ کوئی دوسری باشعور مخلوق بھی نہیں تھی گائڈنس کے لئے۔ ۔ ۔مطلب آج وہ انسان کیسا ہوتا، کیا سائنس کا وجود ہوتا؟
یہ پوائنٹ ناداں نے اٹھایا تھا- بنیادی طور پر آپ کے اور ناداں کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ مذہب نے انسان کو زندگی گزارنے کے کچھ بنیادی اصول فراہم کیے- جن کی غیر موجودگی میں انسان کی زندگی ناممکن یا مشکل ہو جاتی- اس کا تفصیلی جواب بھی ناداں کی پوسٹ کے جواب میں دیا گیاہے- یہ "مفروضہ" صحیح نہیں اور اگر آپ تاریخ پر اور ارتقا پر نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ مذہب نے سائنس اور ارتقا میں رکاوٹ تو ڈالی ہے مدد نہیں کی- مزیدبرآں' مذہب کو انسان کی جہالت اور خوف کے مظہر کے طور پر لینا چاہئے نہ کہ انسانی عظمت کے طور پر
امید ہے آپ ناداں کی وہ پوسٹ ڈھونڈ نکالیں گی جس میں انہوں نے کہا کہ مذہب کی غیر موجودگی میں انسان ایک دوسرے کو چیر پھاڑ دیتے- مطلب بقا اور ارتقا مشکل ہوتی- وہی آپ کو جواب بھی ملےگا اسکا
مجھے دوسرے مذہب کی معلومات زیادہ نہیں ہے۔ ۔ مگر ہمارا قران کہیں سے ماورائی نہیں ہے۔ ۔ بلکہ اللہ تعالی نے اپنے رسول کو جگہ جگہ قرآن میں کہا اگر لوگ معجزہ چاہتے ہیں یا اگر خدا کو دیکھنا چاہتے ہیں تو ایسا کچھ ممکن نہیں ہے۔ بلکہ یہاں تک کہا کہ ایسے لوگوں کو اگر معجزہ دکھا بھی دیا جائے تب بھی وہ اسے جادو کہہ کر ریجیکٹ کردیں گے۔ ۔ ۔اللہ نے اپنے رسول کو ایک جگہ یہ بھی کہا کہ آپ کہہ دیں کہ غیب کا علم بھی اللہ ہی جانتا ہے اور آپ تو صرف رسول ہیں جو وحی کے ذریعے اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنجا رہے ہیں
میرے بس میں ہو تو میں آپ کو ان اطمینان بخش اور خوش کن خیالات میں غلطاں چھوڑ کر آگے بڑھوں مگر یہ شاید علمی بددیانتی ہو گی- جو کچھ میرے علم میں ہے جو ضرور بتانا چاہئے خاص طور پر جب پوچھا گیا ہوبات یہ ہے کہ
تیرے وصال کے لئے' اپنے کمال کے لئے حالت دل کہ تھی خراب' اور خراب کی گئی اک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک بات نہیں کہی گئی' بات نہیں سنی گئی (جون ایلیا )
فاطمہ یہ تو قرآن کے بڑے تضادات میں سے ایک تضاد ہے- ایک طرف یہ کہا کہ معجزہ نہیں ہے اور دوسریطرف جہاں مناسب سمجھا معجزے کا ذکر بھی کر دیا- دونوں ہی گھر رہ گئے- چاند کو دو ٹکڑے کرنا کیا تھا ؟سورت القمر آیات ١-٢ But if they see a Sign, they turn away, and say, "This is (but) transient magic
ابن کثیرنے کہا کہ چاند دو ٹکڑے ہوا- پھر اس پر صحیح حدیث بھی آ گئی
صحیح بخاری Volume 5, Book 58, Number 208 :Narrated by Anas bin MalikThe people of Mecca asked Allah's Apostle to show them a miracle. So he showed them the moon split in two halves between which they saw the Hiram' mountain.
دوسری طرف قرآن کی وہ آیات ہیں جن میں کہا کہ معجزہ ہے ہی کوئی نہیں نبی کا- نہ دکھانا ہے- نہ فائدہ ہے
جیسے کہ سورہ ال اسرا کی آیات ٩٠-٩١سورہ یونس کی آیت ٢٠
اس تضاد پہ آیات اور صحیح احادیث ہی نہیں بلکہ خود ابن اسحاق اور باقی بھی آ جاتے ہیں میدان میں ابن اسحاق نے جس نے رسول الله کی ساری سیرت لکھی اور صحابہ سے سن کے لکھی وہ جابجا معجزے پہ معجزہ لکھتا چلا جاتا ہےاب بتائیے اسلام بھی دوسرے مذاہب کی تطرح دیومالائی ہے کہ نہیں
اس سب میں مجھے تو کہیں بھی ماورائی باتیں نظر نہیں آتیں۔ ۔
اب آ گئیں؟ آپ پڑھتیں تو تضادات نظر آتے
دیکھئے- آپ کو سیرت کی ساری باتیں اور نبی اکرم کی ساری لائف سٹوری کس نے سنائی؟ یہ باتیں آپ تک کیسے پہنچی؟ابن اسحاق اور ابن سعد نے یہ سب بتایا- عربوں نے تو قرآن تک نہیں لکھا تھا- سیرت کیسے لکھتے ان میں لکھنے کا رواج نہیں تھااگر آپ ابن اسحاق کو اور ابن سعد کو پڑھیں تو آپ کو پتا چلے کہ کیسی کیسی دیو مالائی کہانیاں ہیں اسلام میں آپ پک اینڈ چوز نہیں کر سکتیں- یا تو آپ کہیں کہ ابن اسحاق غلط تھا تو پھر ساری سیرت کی بنیاد ختم ہو جاتی ہے اور یا آپ کہیں کہ ابن اسحاق ٹھیک تھا تو پھر اسلام بھی دیو مالا ہی ہے