آپ نے یہ تو کئی دفعہ سنا ہو گا کہ اسلام صرف نماز روزے کا نام نہیں، یہ ایک مکمل نظام ہے
کچھ سال پہلے اس کی مجھے کوئی خاص سمجھ نہیں تھی، سواۓ اسکے کہ کہنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنی مکمل زندگی، اور ایک ایک لمحے میں اسلام کے مطابق گزارنے کی ہدایت لے سکتے ہیں
پھر میں نے سنا کہ اسلام صرف مذہب ہی نہیں، اسلام ایک مکمل دین ہے، اس نے مجھے بہت زیادہ ذہنی الجھن میں ڈال دیا، پھر کچھ لوگوں سے سمجھ آئی کہ مذہب ذاتی زندگی سے متعلق ہوتا ہے، جبکہ دین ذاتی اور اجتماعی دونوں سے متعلق، کچھ اور لوگوں کے بتایا کہ نہیں، مذہب فقہ کو کہتے ہیں یعنی حنفی مذہب، شافعی مذہب، جبکہ دین اسلام کو کہتے ہیں، اچھا، پھر ایک بات سننے میں آئی کہ اوائل میں تو مسلمان مذہب کا لفظ ہی استعمال نہیں کرتے تھے، اور یہ کہ دین اور مذہب ایک ہی چیز ہے، آپ نے قران یا حدیث میں لفظ مذہب کہیں پر سنا ہے؟ اگر ہے تو مجھے ضرور بتائیں
میرا اپنا نقطہ نظر اس وقت یہ ہے کہ، اسلام دو چیزوں کا نام ہے، اسلام کا مذہب، اور اسلام کی سیاست، مذہب ذاتی زندگی سے متعلق، جبکہ سیاست اجتماعی زندگی سے
کچھ اور مذاہب میں سیاست نہیں ہوتی، شاید بدھ مت ایسا مذہب ہے، جبکہ کچھ اور مذاہب میں دوسری چیز کچھ اور ہوتی ہے، مثلا یہودیت میں دو چیزیں مذہب اور نسل ہے، نہ کہ مذہب اور سیاست
میرا دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب کوئی نظریہ دو چیزوں پر مشتمل ہو تو یہ ایک گھمبیر صورتحال ہے، کیونکہ اس کے چلانے میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کو دو میں سے ایک کو چننا پڑتا ہے، اس وقت یہ پتا چلتا ہے کہ ان دو چیزوں میں سے کس کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے
یہ ایک سوچنے کی بات ہے کہ کیا اسلام کا طلوع سیاسی پس منظر میں اور سیاسی محرکات کے تحت ہوا، اور بعد میں اس میں مذہبی پہلو کو برابر کی حیثیت دی گئی، یا ایسا شروع ہی سے تھا؟
بس اس بات پر پوسٹ کو ختم کرتا ہوں
نبی ﷺ تاجر تھے اور مکہ سے دمشق کے گردو نواح تک کا سفر کیا، تاریخ میں یہ بتایا نہیں جاتا کہ کتنی دفعہ سفر کیا، یہ تقریبا پندرہ سو کلومیٹر کی مسافت ہے، دو سے تین ماہ جانے میں اور دو سے تین ماہ آنے میں لگ جاتے ہے، اگر دو ہفتے یا ایک مہینہ بھی قیام کیا جاۓ تو یہ کل ملا کے چھے یا سات مہینے کا ایک سخت مشن بنتا ہے، سال میں صرف ایک دفعہ کیا جاسکتا ہے، لہذا یہ قریش مکہ کا ایک سالانہ مشن ہوتا ہوگا جس میں آدھا سال ہر سال گزر جاتا ہو گا
دمشق اس وقت مشرقی روم کا شہر تھا اور رومی اور ایرانی دونوں عربوں کے ساتھ شاید جو رویہ رکھتے تھے اسے آج کے الفاظ میں، زیادہ لفٹ نہ کرانا، کہا جاتا ہے، جواب میں عربی ایرانیوں کو عجمی کے تحقیرانہ لقب سے نوازتے تھے، رومیوں کو بھی کچھ نہ کچھ کہتے ہی ہوں گے
قریش ایک انتہائی کٹھن، گرم، صحرائی، علاقے میں رہنے والا خوددار اور غیرتمند قبیلہ تھا، دمشق کی رونقوں، اور رومیوں کے منہ لگنے کے بعد آدھے سال کا کٹھن مشن پورا کر کے واپس آکر مکہ میں آپس میں کیا بات چیت اور بحث مباحثہ چلتا ہو گا، اس کے بارے میں آپ لوگ خود ہی قیاس آرائی کر سکتے ہیں
کچھ سال پہلے اس کی مجھے کوئی خاص سمجھ نہیں تھی، سواۓ اسکے کہ کہنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنی مکمل زندگی، اور ایک ایک لمحے میں اسلام کے مطابق گزارنے کی ہدایت لے سکتے ہیں
پھر میں نے سنا کہ اسلام صرف مذہب ہی نہیں، اسلام ایک مکمل دین ہے، اس نے مجھے بہت زیادہ ذہنی الجھن میں ڈال دیا، پھر کچھ لوگوں سے سمجھ آئی کہ مذہب ذاتی زندگی سے متعلق ہوتا ہے، جبکہ دین ذاتی اور اجتماعی دونوں سے متعلق، کچھ اور لوگوں کے بتایا کہ نہیں، مذہب فقہ کو کہتے ہیں یعنی حنفی مذہب، شافعی مذہب، جبکہ دین اسلام کو کہتے ہیں، اچھا، پھر ایک بات سننے میں آئی کہ اوائل میں تو مسلمان مذہب کا لفظ ہی استعمال نہیں کرتے تھے، اور یہ کہ دین اور مذہب ایک ہی چیز ہے، آپ نے قران یا حدیث میں لفظ مذہب کہیں پر سنا ہے؟ اگر ہے تو مجھے ضرور بتائیں
میرا اپنا نقطہ نظر اس وقت یہ ہے کہ، اسلام دو چیزوں کا نام ہے، اسلام کا مذہب، اور اسلام کی سیاست، مذہب ذاتی زندگی سے متعلق، جبکہ سیاست اجتماعی زندگی سے
کچھ اور مذاہب میں سیاست نہیں ہوتی، شاید بدھ مت ایسا مذہب ہے، جبکہ کچھ اور مذاہب میں دوسری چیز کچھ اور ہوتی ہے، مثلا یہودیت میں دو چیزیں مذہب اور نسل ہے، نہ کہ مذہب اور سیاست
میرا دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ جب کوئی نظریہ دو چیزوں پر مشتمل ہو تو یہ ایک گھمبیر صورتحال ہے، کیونکہ اس کے چلانے میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کو دو میں سے ایک کو چننا پڑتا ہے، اس وقت یہ پتا چلتا ہے کہ ان دو چیزوں میں سے کس کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے
یہ ایک سوچنے کی بات ہے کہ کیا اسلام کا طلوع سیاسی پس منظر میں اور سیاسی محرکات کے تحت ہوا، اور بعد میں اس میں مذہبی پہلو کو برابر کی حیثیت دی گئی، یا ایسا شروع ہی سے تھا؟
بس اس بات پر پوسٹ کو ختم کرتا ہوں
نبی ﷺ تاجر تھے اور مکہ سے دمشق کے گردو نواح تک کا سفر کیا، تاریخ میں یہ بتایا نہیں جاتا کہ کتنی دفعہ سفر کیا، یہ تقریبا پندرہ سو کلومیٹر کی مسافت ہے، دو سے تین ماہ جانے میں اور دو سے تین ماہ آنے میں لگ جاتے ہے، اگر دو ہفتے یا ایک مہینہ بھی قیام کیا جاۓ تو یہ کل ملا کے چھے یا سات مہینے کا ایک سخت مشن بنتا ہے، سال میں صرف ایک دفعہ کیا جاسکتا ہے، لہذا یہ قریش مکہ کا ایک سالانہ مشن ہوتا ہوگا جس میں آدھا سال ہر سال گزر جاتا ہو گا
دمشق اس وقت مشرقی روم کا شہر تھا اور رومی اور ایرانی دونوں عربوں کے ساتھ شاید جو رویہ رکھتے تھے اسے آج کے الفاظ میں، زیادہ لفٹ نہ کرانا، کہا جاتا ہے، جواب میں عربی ایرانیوں کو عجمی کے تحقیرانہ لقب سے نوازتے تھے، رومیوں کو بھی کچھ نہ کچھ کہتے ہی ہوں گے
قریش ایک انتہائی کٹھن، گرم، صحرائی، علاقے میں رہنے والا خوددار اور غیرتمند قبیلہ تھا، دمشق کی رونقوں، اور رومیوں کے منہ لگنے کے بعد آدھے سال کا کٹھن مشن پورا کر کے واپس آکر مکہ میں آپس میں کیا بات چیت اور بحث مباحثہ چلتا ہو گا، اس کے بارے میں آپ لوگ خود ہی قیاس آرائی کر سکتے ہیں
Last edited: