محسن بیگ کیس:کیا اس ملک میں مارشل لا لگا ہوا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

islamabad-hg-mhs.jpg


اسلام آباد ہائیکورٹ نے محسن بیگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ڈائریکٹر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ پوری وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کو شرمندہ کر رہے ہیں، آپ اپنے کیے پر شرمندہ بھی نہیں ہو رہے، کیا اس ملک میں مارشل لا لگا ہوا ہے؟ بار بار ایف آئی اے کو کہا آپ نے اپنے اختیار کا غلط استعمال نہیں کرنا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینئر تجزیہ کار محسن بیگ کی مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی۔ آئی جی اسلام آباد اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رپورٹس عدالت پیش کی گئیں۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کی رپورٹ بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ تھانے میں آنے کے بعد پھر جھگڑا ہوا اور حوالات لے جاتے ہوئے بھی شدید مزاحمت کا سامنا ہوا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے دوران سماعت کہا کہ ریاست کی رٹ ہونی چاہئے بے شک کوئی ان کے گھر غلط گیا ہو گا مگر قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟ اس متعلق جو بھی دفاع ہے محسن بیگ متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، کوئی بھی قانون اپنے ہاتھ میں بھی نہیں لے سکتا۔

وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ محسن بیگ کے خلاف کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں چار مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شکایت کنندہ اسلام آباد میں تھا تو مقدمہ لاہور میں کیوں درج ہوا؟ کیا ایف آئی اے پبلک آفس ہولڈر کی ساکھ کی حفاظت کے لیے کام کر رہا ہے؟ ایف آئی اے کا کون سا ڈائریکٹر ہے جو آئین کو مانتا ہے نا قانون کو؟ یہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے۔

ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے کو فوری طلب کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نا عدالت ڈائریکٹر سائبر کرائم کے خلاف ایکشن لینے کا حکم دے ، کیا ایف آئی اے قانون اور آئین سے بالا ہے؟ کیوں نا ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کریں؟ ‏دنیا بھر میں ہتک عزت کو جرم سے نکالا جارہا ہے، لیکن پاکستان میں فوجداری قانون کو عوامی نمائندوں کی شہرت کی حفاظت پر لگایا جارہا ہے۔

عدالتی نوٹس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ بابر بخت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ عدالت نے ڈائریکٹر سائبر کرائم پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر صاحب آپ نے اس عدالت کو کیا یقین دہانی کرائی تھی؟ عدالت نے آپ کو واضح کیا تھا کہ اس طرح گرفتاری نہیں ہو گی، بے شک میں ہی کیوں نا ہوں، کسی پرائیویٹ شخص کو تحفظ دینے میں نا لگ جائیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو شکایت کہاں ملی تھی ؟ کب ملی ؟ کیا وقت تھا ؟ کتنے عرصے سے یہ عدالت آپ کو موقع دے رہی ہے، ہر کیس میں آپ اپنے اختیار کا غلط استعمال کر رہے ہیں، ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت نے بتایا کہ لاہور میں ہمیں شکایت ملی تھی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ نے اس میں کیا انکوائری کی تھی ؟ صرف یہ کہ دوسری طرف شکایت کرنے والا وفاقی وزیر تھا اس لیے یہ سب کیا ؟ پروگرام میں کتنے مہمان تھے ؟ آپ نے دوسرے لوگوں کو کیوں گرفتار نہیں کیا؟

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا پوری دنیا میں ہتک عزت ڈی کرمنلائز ہو رہا ہے، ریحام خان کی کتاب کا جو حوالہ دیا اس میں ہتک عزت کیا ہے؟ کیسے آپ اس کو ہتک عزت کہہ سکتے ہیں؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت نے جواب دیا کہ کتاب کا حوالہ دیا گیا یہ ہتک عزت ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہر دفعہ آپ کو بلا کر سمجھایا ہے کہ ایسا نا کریں، کیا پروگرام میں کہاگیا کہ یہ کتاب کا صفحہ ہے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت نے جواب دیا کہ کتاب کا صفحہ نہیں پڑھا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں یہ ہتک عزت ہے، آپ نے اس کورٹ کے ساتھ فراڈ کیا ہے۔

ڈائریکٹر سائبر کرائم نے کہا کہ یہ زخمی انسپکٹر پیچھے کھڑا ہے، ہم بھی آپ کے بچے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نا آپ میرے بچے ہیں نا میں آپ کا باپ ہوں، آپ میری پروٹیکشن کے لیے نہیں عوام کی خدمت کے لیے ہیں، کتنی شکایات آپ کے پاس اس وقت زیر التوا ہیں۔

ڈائریکٹر سائبر کرائم نے جواب دیا کہ چودہ ہزار شکایات زیر التوا ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ نے اس عدالت اور سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ایس او پیز پر عمل کریں گے، آپ پوری وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کو شرمندہ کر رہے ہیں، آپ نے جو سیکشن ایف آئی آر میں ڈالی اس میں شکایت کنندہ کو بھی شرمندہ کیا ہے۔

عدالت نے کہا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ ابھی بھی دلائل دے رہے ہیں؟ آپ اپنے کیے پر شرمندہ بھی نہیں ہو رہے، کیا اس ملک میں مارشل لا لگا ہوا ہے ، بار بار ایف آئی اے کو کہا آپ نے اپنے اختیار کا غلط استعمال نہیں کرنا۔ آپ نے اس عدالت کو کیا یقین دہانی کرائی تھی ؟ ہم آپ کیخلاف کارروائی کریں گے۔

عدالت نے پوچھا کہ آپ کا قانون کہتا ہے پہلے انکوائری کرنی ہے، کیا آپ نے انکوائری کی؟ آپ نے سب ضابطے چھوڑ دیئے کیونکہ شکایت منسٹر کی تھی؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت نے کہا کہ سارے اختیارات میں استعمال نہیں کرتا۔

عدالت نے کہا کہ شکایت کنندہ خود کہہ رہا ہے یہ واقعہ ٹی وی شو میں ہوا، ٹی وی شو پر پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) کیسے لاگو ہو گیا؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ یہی کلپ فیس بک اور سوشل میڈیا پر شئیر کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ کیا سوشل میڈیا پر محسن بیگ نے شیئر کیا تھا جو آپ گرفتار کرنے گئے؟

عدالت نے پھر پوچھا ٹی وی شو میں کیا بات صرف ایک شخص نے کی اور کتنے لوگ تھے؟ صرف ایک کو کیوں گرفتار کرنے گئے؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ریحام کی کتاب کا حوالہ دیکر گفتگو محسن بیگ نے ہی کی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس ساری گفتگو میں توہین آمیز کیا تھا؟

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ کتاب کا حوالہ دینا توہین آمیز تھا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کیا پیغام دینا چاہتی ہے کہ آزادی اظہار رائے کی اجازت نہیں، یہ آئینی عدالت ہے اور یہ ملک آئین کے تحت چل رہا ہے، یہ ایسا جرم نہیں کہ جس میں گرفتاری بنتی ہے۔

عدالت نے کہا ایف آئی اے مستقل پبلک آفس ہولڈرز کے لیے یہ اختیار کا بے جا استعمال کر رہی ہے، یہ ایف آئی اے کے اختیارات کے غلط استعمال کا کلاسک کیس ہے، اگر آپ ایک کتاب کا حوالہ دیں تو اس میں بیہودگی ہے، لیکن سب سے بڑی بے ہودگی آئین کو توہین کرنا ہے۔ لوگوں کا اداروں پر اعتماد ہی ان کی ساکھ ہوتی ہے، اختیارات کا غلط استعمال ساکھ نہیں ہوتی۔

عدالت نے کہا صحافیوں کے لیے غیر محفوظ ممالک میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے، یہ اسی وجہ سے ہے کہ اختیارات کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، کیا آپ اس معاشرے کو پتھر کے زمانے میں لے جانا چاہتے ہیں؟ آپ بتائیں کہ اگر کوئی کتاب کا حوالہ دے تو اس میں فحش بات کیا ہے؟ اگر کتاب میں کوئی بات موجود ہے جس کا کوئی حوالہ دے تو آپ کارروائی کریں گے؟ کیا اس کتاب میں یہ واحد صفحہ ہے جس پر شکایت کنندہ کا ذکر ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں نے ریحام خان کی کتاب نہیں پڑھی۔ چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ پھر آپ مفروضے پر بات کر رہے ہیں، ایف آئی اے اس وقت سارا کام چھوڑ کر عوامی نمائندوں کی عزتیں بچانے میں لگی ہوئی ہے، ایک ایف آئی اے کے اختیار کا غلط استعمال کا معاملہ ہے دوسرے پر کمنٹ نہیں کریں گے ۔

ایف آئی اے افسر نے جواب دیا کہ ہم نے بیہودگی پر کارروائی کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب سے بڑی بیہودگی آئین و قانون کی توہین ہے، سب سے بڑی بیہودگی اظہار رائے کی آزادی کو سلب کرنا ہے، سب سے بڑی بیہودگی اختیارات کا غلط استعمال ہے جو کیس میں واضح ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ‏عوامی نمائندوں کو تو بالکل گھبرانا نہیں چاہئے، لگتا ہے درخواست گزار بھی محسن بیگ کیخلاف وہ کارروائی نہیں چاہتا تھا جو ایف آئی اے نے کردی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں فحش گوئی کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سب سے بڑی فحاشی آئین کا احترام نہ کرنا ہے، ‏بڑی فحاشی اظہار رائے پر پابندی لگانا، اختیار کا غلط استعمال کرنا ہے، ‏جنسی طور پر ایکسپوز کرنے والی یہ سیکشن لگا کر ایف آئی اے نے شکایت کنندہ (مراد سعید) کو بھی شرمندہ کیا، ایف آئی آر درج ہوئی جس پر ملزم کے خلاف کچھ الزامات ہیں۔

عدالت نے ایف آئی اے اختیارات کے غلط استعمال اور محسن بیگ کے فائرنگ کرنے کے کیسز کو الگ الگ کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل معاونت کریں پیکا ایکٹ کی جس شق کے تحت یہ مقدمہ درج ہوا کیوں نا کالعدم قرار دیا جائے۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
کسی کو کیا پتا کہ اندر گھس آنیوالا کوئی ڈاکو ہے یا لا انفورسمنٹ کا کوئی اہلکار؟

یہاں تو ڈاکو پولیس کی وردیاں پہن کر ناکے لگا کر لوٹتے ہیں سادہ کپڑوں والے کا کیا اعتبار؟

اگر محسن بیگ صاحب جیسی دلیری عوام پاکستان نے دکھائی اور یہ سلسلہ چل نکلا تو پولیس سیکرٹ ایجنسیاں اور دوسرے تیسرے درجے کے سرکاری بدمعاش بہت کم عرسے میں اپنی اوقات میں آ جائیں گے، انشا اللہ
طاقت وروں کو احساس ہو گیا ہے کہ جس مقدس گائے کا درجہ انہوں نے ستر سال میں حاصل کیا اسے یہ خان ملیامیٹ کر رہا ہے - پہلی بار پنجاب فوج کو گالیاں دے رہا ہے وہ بھی بند کمروں میں نہیں گلیوں میں بازاروں میں چوکوں میں کیونکے ہر کوئی کہتا ہے اسے لانے والے یہ ہیں - یہ ایک دم تحریک عدم اھتماد کہاں سے آ گئی ؟ خان سے جان چھڑانے کی پلاننگ ہو رہی ہے کیونکے اب یہ پاگل ہو گیا ہے - حکومت پر تنقید کرنے والوں کو پانچ سال قید ؟ یہ پاگل پن کی حد ہے
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
کسی مارشل لاء میں بھی ایسا قانون نہیں بنا کہ حکومت پر تنقید کرنے والے کو پانچ سال قید کی سزا -بات اب مارشل لاء سے بھی آگے جا چکی ہے -
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
History will call this government a worst democratic government in the history. A government which passed law that whoever speaks against this government will be jailed for 5 years. Such a shame.
Khotay Patwari this law is against fake news not criticism of govt
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
طاقت وروں کو احساس ہو گیا ہے کہ جس مقدس گائے کا درجہ انہوں نے ستر سال میں حاصل کیا اسے یہ خان ملیامیٹ کر رہا ہے - پہلی بار پنجاب فوج کو گالیاں دے رہا ہے وہ بھی بند کمروں میں نہیں گلیوں میں بازاروں میں چوکوں میں کیونکے ہر کوئی کہتا ہے اسے لانے والے یہ ہیں - یہ ایک دم تحریک عدم اھتماد کہاں سے آ گئی ؟ خان سے جان چھڑانے کی پلاننگ ہو رہی ہے کیونکے اب یہ پاگل ہو گیا ہے - حکومت پر تنقید کرنے والوں کو پانچ سال قید ؟ یہ پاگل پن کی حد ہے
کھوتے پٹواری خان کو ہٹانے کی پلاننگ تو ۴ سال سے ہو رہی ہے۔ ابھی تک کامیاب کیوں نہیں ہو سکے؟ حرامی کتے
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
کسی مارشل لاء میں بھی ایسا قانون نہیں بنا کہ حکومت پر تنقید کرنے والے کو پانچ سال قید کی سزا -بات اب مارشل لاء سے بھی آگے جا چکی ہے -
کھوتے پٹواری صرف فیک نیوز کے خلاف قانون ہے ۔ حکومت پر تنقید کر سکتے ہیں
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
بی بی اس سے پیشتر کب حکومت کے خلاف دو جملے بولنے پہ اس طرح ریاستی مشینری یوں حملہ آور ہوتی تھی۔ خود نواز کے دور میں الیکشن فارم ترمیم پہ مخالف سیاسی جماعتوں بشمول تحریک انصاف، صحافیوں نے خوفناک ترین الزامات کا گھناؤنا کھیل کھیلا پر حکومت کی تو کبھی ہمت نا ہوئی اس طرح مخالف صحافیوں کو کچلنے کی۔ ایسے چھوٹے ذہن اور ظرف کے لوگ حکومت میں آگئے ہیں۔ آپ کیا بات کر رہی ہیں؟؟​
ہر فیک نیوز پھیلانے والے کو کچل دیں گے حرامی کتے
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
بی بی اس سے پیشتر کب حکومت کے خلاف دو جملے بولنے پہ اس طرح ریاستی مشینری یوں حملہ آور ہوتی تھی۔ خود نواز کے دور میں الیکشن فارم ترمیم پہ مخالف سیاسی جماعتوں بشمول تحریک انصاف، صحافیوں نے خوفناک ترین الزامات کا گھناؤنا کھیل کھیلا پر حکومت کی تو کبھی ہمت نا ہوئی اس طرح مخالف صحافیوں کو کچلنے کی۔ ایسے چھوٹے ذہن اور ظرف کے لوگ حکومت میں آگئے ہیں۔ آپ کیا بات کر رہی ہیں؟؟​
راجہ ایا تو اپنی اصل آئ ڈی سے ہی پوسٹ کر لیا کرو ۔کوی پاپولر نہیں نون لیگ کہ یہاں نت نئ آئ ڈیز سے آتے ہو
دوسرا جو جو صحافیوں کے ساتھ نواز شریف کرتا تھا اس میں دو ٹوکری والوں کی کہانی اچھی طرح جانتے ہو حامد میر اور نجم سیٹھی پھر یوں ہوا کہ قومی خزانے سے ٹوکرے دینے کی پالیسی آ گیئ اور یوں دونوں طرف امن ہو گیا اب فرشتہ نہ کھیلو ورنہ تمہاری مرضی
 

LeanMean2

Senator (1k+ posts)
راجہ ایا تو اپنی اصل آئ ڈی سے ہی پوسٹ کر لیا کرو ۔کوی پاپولر نہیں نون لیگ کہ یہاں نت نئ آئ ڈیز سے آتےہو
دوسرا جو جو صحافیوں کے ساتھ نواز شریف کرتا تھا اس میں دو ٹوکری والوں کی کہانی اچھی طرح جانتے ہو حامد میر اور نجم سیٹھی پھر یوں ہوا کہ قومی خزانے سے ٹوکرے دینے کی پالیسی آ گیئ اور یوں دونوں طرف امن ہو گیا اب فرشتہ نہ کھیلو ورنہ تمہاری مرضی
بی بی آپ کو خود بڑا شوق ہے قوٹ کرنے کا جواب بن نہیں پا رہا تو آپ کو راجے کی یاد ستانے لگی۔ کوئی شک نہیں اس میں کہ نواز صحافیوں میں پیسہ چلاتا رہا ہے پر یہاں بات آج کے دور کی، ملک میں دہائیوں کے جمہوری ارتقاء کے بعد ان فسطائی ہتھکنڈوں کی ہو رہی ہے جن پہ دوسرا سیاسی رہنما چاہتا بھی تو عمل نہیں کر سکتا۔​
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
کھوتے پٹواری صرف فیک نیوز کے خلاف قانون ہے ۔ حکومت پر تنقید کر سکتے ہیں
صرف فیک نیوز پر نہیں ہے اداروں بشمول حکومت پر تنقید بھی اس میں شامل ہے -قانون میں ذکر ہے وزیر اعظم پر غلط تنقید کی گئی - اگر ایسا فیک نیوز کی صورت میں آیا تو پانچ سال قید - اگر کسی کے تشخص پر زبانی حملہ ہوا تو بھی پانچ سال قید -پہلے حکومت جا کر الیکشن کی مہم نہیں چلا سکتی تھی ہے - اب خود حلقوں پر سرکاری مشینری استعمال کر کے اپنا اثر رسوخ استعمال کر کے منصبوں کا ا علان کر کے الیکشن جیتنے کا منصوبہ ہے - حکومت کو پتا ہے اب ویسے تو کوئی ووٹ دے نہیں رہا تو اب یہ طریقہ کرو - کل کو یہی خان الزام لگاتا تھا فلاں عہدے دار کیوں گیا امید وار کی مہم چلانے - اب کے پی کے کے دوسرے مرحلے اور پنجاب میں اپنی شکست دیکھ کر جلدی میں صدارتی آرڈیننس پاس کروایا - اسمبلی سے تو یہ چیزیں پاس ہو نہیں ہو سکتی تھیں - اور کتنا گرو کے اور کتنا تھوک کر چاٹو گے
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
صرف فیک نیوز پر نہیں ہے اداروں بشمول حکومت پر تنقید بھی اس میں شامل ہے -قانون میں ذکر ہے وزیر اعظم پر غلط تنقید کی گئی - اگر ایسا فیک نیوز کی صورت میں آیا تو پانچ سال قید - اگر کسی کے تشخص پر زبانی حملہ ہوا تو بھی پانچ سال قید -پہلے حکومت جا کر الیکشن کی مہم نہیں چلا سکتی تھی ہے - اب خود حلقوں پر سرکاری مشینری استعمال کر کے اپنا اثر رسوخ استعمال کر کے منصبوں کا ا علان کر کے الیکشن جیتنے کا منصوبہ ہے - حکومت کو پتا ہے اب ویسے تو کوئی ووٹ دے نہیں رہا تو اب یہ طریقہ کرو - کل کو یہی خان الزام لگاتا تھا فلاں عہدے دار کیوں گیا امید وار کی مہم چلانے - اب کے پی کے کے دوسرے مرحلے اور پنجاب میں اپنی شکست دیکھ کر جلدی میں صدارتی آرڈیننس پاس کروایا - اسمبلی سے تو یہ چیزیں پاس ہو نہیں ہو سکتی تھیں - اور کتنا گرو کے اور کتنا تھوک کر چاٹو گے
آرڈیننس تو ۶ ماہ بعد ایکسپائر ہو جائے گا۔ الیکشن اگلے سال ہے۔ اگر قانون نہیں بن سکتا تو ابھی لانے کا فائدہ کیا ؟
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
آرڈیننس تو ۶ ماہ بعد ایکسپائر ہو جائے گا۔ الیکشن اگلے سال ہے۔ اگر قانون نہیں بن سکتا تو ابھی لانے کا فائدہ کیا ؟
خان صاحب کو پتا ہے کے پی کے الیکشن اور پنجاب لوکل باڈی اگلے چھ مہینے میں مکمل ہو جائیں گے پھر ڈیرہ اسماعیل خان میں ثابت بھی ہوا کہ اگر آپ ساری سرکاری مشینری لگا دیں تو آپ جیت جائینگے ایسا کیا گیا اس لئے الیکشن کمیشن نے گنڈا پور کو نا اہل کیا جسے عدالت نے بھد میں بھال کر دیا - دوسرا چھ مہینے میں مخالفین کی اچھی خاصی درگت بن چکی ہو گی - ویسے مجھے محلوم نہیں تھا یہ قانون چھ مہینے کے لئے ہی بنا ہے چلو اس کے بھد تو جان چھوٹے گی اس کالے قانون سے -
 

Scholar1

Chief Minister (5k+ posts)
Athar Minallah will decide in favour of dakoo badmaash chor lutera qaum dushman and media bullies ,lafafas like Baig. Poori qaum janti hai CJ is big taut of PMLN
Athar minallah helping criminal mohsin baig against fia ,
He dramatizes but is protector of criminals and media mafia. What happened to Ansar Abbasi, Rana Sanaullah or Geo mafia boss.
This judge remains of iftikhar ch is totally biased judge having Bhuz E Imran Under which law a judge can ask guarantee of Nawaz sharif life from Prime minister?
Lateef khosa ayan ali lawyer now working for Mohsin baig ...
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
Yhaan terer baap ka raj nahi, ke tu police pe firing karta phirre.
Iqdam e qatal pe isko umar qayd ki saza milni chahye. Iskeo aur iske jahil ujjad bete ko bhi. Ta ke phir koi khanzeer khud ko qanoon se baalatar na samjh sake. Ye beemari iss mulk ke mukhayyar kutto mein bohot he.
وہ پولیس نہیں تھی سادہ کپڑوں میں ایف آئی اے کے اہلکار تھے -کوئی ڈاکو بھی ہو سکتے تھے کس کو اعتبار ہے حکومت نے انہیں بھیجا یا یہ دھوکہ ہو رہا ہے
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
اس آدمی نے ٹاک شو میں کہا تھا کہ لگتا ہے ریہام خان نے جو لکھا وہ درست ہے - اس بات پر پروگرام میں موجود ایک جرنیل نے بھی ہنس کر کہا کہ یہی درست لگتا ہے - یوں کیا اس بات پر آدھی رات کو ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتاری بنتی ہے - اسلئے یہ کہا جا رہا ہے کیا یہ مارشل لاء ہے کہ کسی نے اشارے میں بھی بات کی تو اسے گرفتار کر لو-