سپیشل پراسیکیوٹر سکندر ذوالقرنین نے انکشاف کیا ہے کہ مجھے 10 اپریل کو پیغام پہنچایا گیا کہ دونوں ملزمان شہباز شریف اور حمزہ شہباز وزیراعظم اور وزیراعلی بننے والے ہیں لہذا آپ عدالت میں پیش نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی نے سابق ڈی جی ایف آئی اے کا ہی پیغام دیا تھا کہ پیش نہ ہوں۔ ۔میں نے یہ سب کچھ عدالت کو لکھ کر بھی دے دیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ کیس مضبوط تھا، یہ منی لانڈرینگ کا اپنی نوعیت کا پہلا کیس تھا جسکی مثال نہ تھی، یہ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔اس میں ایسے ثبوت تھے جو کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے کافی تھے۔
سکندر ذوالقرنین کہ ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھنا چاہئیے کہ ایسا کیوں ہوا یہ اپنی نوعیت کا اعلی کیس تھا۔چالان جمع ہونے کے سات دن بعد شریف فیملی پرفرد جرم عائد ہونا تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر رضوان پر کیس کا بہت دباؤ تھا،وہ دباؤ کو برداشت نہ کرسکے۔کوئی سیاسی وابستگی نہیں، کیس پاکستان کے لئے لڑ رہا تھا۔انہوں نے اس کیس پر بہت محنت کی تھی۔
سکندر ذوالقرنین نے مزید کہا کہ یہ جواز غلط ہے کہ پیش نہیں ہورہا اسلئے ہٹادیا گیامیں نے وزارت قانون کو 2 خطوط لکھے کہ میرا سٹیٹس بتائیں لیکن جواب نہیں آیا۔