Amal
Chief Minister (5k+ posts)
مجلس اور ہم نشینی کے آداب
حضرت ابن عمر ؓ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کسی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ وہ خود وہاں بیٹھ جائے بلکہ تم مجلس میں فراخی اور گنجائش پیدا کر و۔ حضرت ابن عمرؓ۔ کا معمول تھا کہ جب کوئی آدمی ان کی خاطر اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہو تا تو وہ اس جگہ نہیں بیٹھتے تھے۔ (متفق علیہ) البخاری (/۳۹۳۲۔ فتح)، و مسلم (۲۱۷۷) (۲۸و۲۹) ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک مجلس سے اٹھے پھر واپس۔ آ جائے تو وہ اس جگہ بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہے‘‘ ۔ مسلم (۲۱۷۹) ۔
حضرت جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم نبیﷺ کی خد مت میں حاضر ہو تے تو ہم میں سے جسے جہاں جگہ ملتی وہ وہیں بیٹھ جا تا۔ (ابو داؤد، ترمذی۔ حدیث حسن ہے) البخاری فی ( (الا دب المفرد (۱۱۴۱)، و ابو داؤد (۴۸۲۵)، و الترمذی (۲۷۲۵)، و احمد (/۹۱۵و۹۸و۱۰۷۔ ۱۰۸)۔
حضرت ابو عبداللہ سلمان فارسی ؓ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :جو شخص جمعہ کے دن غسل کر تا ہے اور مقدور بھر طہارت حاصل کر تا ہے، گھر میں موجود تیل استعمال کر تا ہے یا خوشبو استعمال کرتا ہے، پھر نماز جمعہ کے لیے گھر سے نکلتا ہے اور وہ مسجد میں بیٹھے ہوئے دو آدمیوں کے درمیان گھس کر ایک کو دوسرے سے جدا نہیں کرتا، پھر جو اس کے مقدر میں ہے نماز پڑھتا ہے، پھر جب امام خطبہ دیتا ہے تو وہ خاموش رہتا ہے، تو اس کے اس جمعہ اور دوسرے جمعہ تک درمیانی مدت کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ البخاری (/۳۷۰۲۔ فتح) ۔
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا ؓ سے روایت کر تے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فر مایا :کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کی کہ وہ دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر (گھس کر)تفریق کرے۔ ابو داؤد (۴۸۴۵)، و الترمذی (۲۷۵۲) با سناد حسن۔ والروایۃ الثانیۃ۔ عند أبی۔ داؤد (۴۸۴۴) ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فر مایا:جو لو گ کسی مجلس سے اللہ کا ذکر کیے بغیر اٹھ جاتے ہیں تو وہ ایسے ہیں جیسے کسی مردار گدھے کے پاس سے اٹھے ہوں اور یہ مجلس ان کے لیے باعث حسرت ہو گی۔ ابو داؤد (۴۸۵۵)والنسائی فی ( (عمل الیومو اللیلۃ)) (۴۰۸)، و احمد (/۳۸۹۲و ۵۱۵و ۵۲۷)، و ابن السنی (۴۴۷)، والحاکم (/۴۹۲۱) ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور وہاں اللہ کا ذکر کریں نہ اپنے نبی پر درود بھیجیں تو یہ مجلس ان کے لیے باعث حسرت ہو گی۔ پس اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے الترمذی (۳۳۰۸)، و احمد (/۴۴۶۲، ۴۵۳، ۴۸۱، ۴۸۴، ۴۹۵)، والحاکم (/۴۹۶۱)۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:جو شخص کسی مجلس میں بیٹھا اور اس نے وہاں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کیا تو اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے حسرتو ندامت ہو گی۔ اور جو شخص کسی بستر پر لیٹا اور وہاں اللہ کا ذکر نہیں کیا تو اس پر بھی اللہ کی طرف سے حسرتو ندامت ہو گی۔ ابو داؤد (۸۱۹) ۔
حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ کم ہی ایسے ہو تا کہ رسول اللہﷺ کسی مجلس سے اٹھتے اور آپ یہ کلمات نہ پڑھتے ہوں :اے اللہ! اپنے خوف کا اتنا حصہ ہمیں عطا فرما دے جو ہمارے اور تیری معصیت کے درمیان حائل ہو جائے اپنی اطاعت کی اتنی توفیق عطا فرما جو ہمیں تیری جنت میں پہنچا دے، اتنا یقین عطا فرما جو ہم پر دنیا کے مصائب آسان کر دے۔ اے اللہ!جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ہمیں اپنی سماعتو بصارت اور قوت سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فر ما اور اور اسے ہمارا وارث بنا۔ (اے اللہ!)جو ہم پر ظلم کرے تو اس سے بدلہ لے جو ہم سے عداوت رکھے ان کے مقابلے میں ہماری مدد فرما ہمارے دین کے بارے میں ہمیں مصیبت و۔ آزمائش میں نہ ڈالنا اور دنیا ہی کو ہمارا مطمح نظر اور مبلغ علم نہ بنا نا اور ایسے لوگوں کو ہم پر مسلط نہ کرنا جو ہم پر رحم نہ کریں۔ الترمذی (۳۵۰۲)والنسائی فی (عمل الیوم واللیلۃ) (۴۰۱) مستدرک حاکم (/۵۲۸۱)۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:جو شخص کسی مجلس میں بیٹھا اور وہاں اس نے بہت سی لا یعنی اور بے فائدہ باتیں کیں پھر اس نے اس مجلس سے کھڑا ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھی ’’اے اللہ!تو پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے مغفرت طلب کر تا ہوں اور تیری طرف رجو ع کر تا ہوں تو اس مجلس کے گناہ معاف کر دیے جائے گئے۔ الترمذی (۳۴۳۳)، والنسائی فی ( (عمل الیوم واللیلۃ)) (۳۹۷)، ومن طریقہ ابن السنی (۴۴۹)، و ابن حبان (۲۳۶۶)، والحاکم (/۵۳۶۱۔ ۵۳۷) ابو داؤد (۴۸۵۸) ۔
حضرت ابو برزہ ؓ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب مجلس سے اٹھنے کا ارادہ فرماتے تو آخر۔ میں یہ دعا پڑھتے :اے اللہ!تو اپنی حمدو تعریف کے ساتھ پاک ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے مغفرت طلب کر تا ہوں اور تیری طرف رجو ع کرتا ہوں۔ (ایک مرتبہ) ایک آدمی نے کہا:اے اللہ کے رسول !ا پ ایسے کلمات فرما رہے ہیں جو پہلے نہیں فرماتے تھے ؟ آپ نے فرمایا یہ کلمات ان باتوں کا کفارہ ہیں جو مجلس میں ہو جاتی ہیں۔ ابو داؤد (۴۷۵۹)، والنسائی فی (عمل الیوم واللیلۃ)) (۴۲۶)، والدارمی (۲۶۵۸)، والحاکم (/۵۳۷۱) ۔
سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ
حسن، سنن ابی داؤد:4859، سنن ترمذی:3433، مسند احمد:19769،السنن الکبری للنسائی:10187، المستدرک للحاکم:1971،وسندہ حسن)
اے اللہ! تو اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔ میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں۔
