wese jab ye masoom logon ko bedardi se qatal kerty hn us wakt tars nhy ata inhen?
نہیں یہ درست نہیں ہے۔
بلکہ ظلم کی "ابتدا" کرنے والے بھی آپ تھے ۔۔۔ اور ظلم کی "انتہا" کرنے والے بھی آپ تھے۔
فرق صرف یہ ہے کہ آپ لوگوں کو کبھی انصاف کے ساتھ اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔
یہ آپ لوگ تھے جنکی وجہ سے 1986 میں سانحہ قصبہ کالونی پیش آیا تھا جس میں چند گھنٹوں میں ایم کیو ایم کے 300 حمایتیوں کو گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا تھا۔
یہ وہ وقت تھا کہ جب متحدہ نئی نئی پیدا ہوئی تھی اور اسلحے کے نام پر اسکے پاس 1 پستول تک نہین ہوتا تھا۔
پھر یہ آپ لوگ تھے جنہوں نے سانحہ قصبہ کالونی کی تحقیقاتی رپورٹ یہ کہہ کر روک لی کہ اس سے ایک بڑی کمیونتی (پشتون) کی دل آزاری ہو گی۔
چنانچہ ان 300 افراد کے قاتلوں میں سے کسی ایک کو بھی سزا نہ ملی۔
پھر یہ آپ لوگ تھے جنہوں نے 1992 میں ایک بار پھر متحدہ پر "جناح پور" کا جھوٹا الزام لگایا،۔ اور پھر ظلم کو "انتہا" پر لے گئے۔ آپ کی ایجنسیوں نے پھر اگلے 7 سال تک طویل ریاستی دہشتگرد آپریشن کیا اور ہزاروں کی تعداد میں معصوموں کو ماورائے عدالت قتل کر ڈالا۔
مجھے آپ لوگوں کی منافقتوں پر حیرت ہوتی ہے کہ آپ انے 150 پولیس والوں کے خون کا صبح و شام واویلا مچاتے ہیں، مگر یہ پولیس والے تو خونی اور قاتل تھے اور انہوں نے ہی متحدہ کے ہزاروں کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا تھا اور ہزاروں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
جب مشرف صاحب آئے تو تب کہیں جا کر متحدہ کے خلاف ریاستی دہشتگرد آپریشن ختم ہوا اور سن 1999 سے لے کر 2007 تک کراچی میں مکمل امن و امان تھا اور کہیں کوئی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہو رہی تھی (سوائے 12 مئی کے واقعہ کے کہ جہاں کراچی میں فسادات ہوئے جس میں تمام پارٹیاں ملوث تھیں)۔
پھر ذوالفقار مرزا نے لیاری گینگ کے ساتھ قتل و خون کا نیا سلسلہ شروع کیا اور اس میں سندھ پولیس اور سندھی ایجنسیاں ذوالفقار مرزا کے ساتھ تھیں۔ اگر اسکے جواب میں مہاجروں کی طرف سے بھی پھر کسی کا قتل کیا گیا تو وہ قابل مذمت ہے لیکن اسکا سارا الزام آپ ہمارے سر پر نہیں لگا سکتے۔
مختصراً یہ کہ اگر آپ انصاف کی نگاہ سے دیکھیں تو آپ لوگوں کی طرف سے مجموعی طور پر ہم مہاجروں کا بیسیوں گنا زیادہ خون بہایا گیا ہے۔
ظلم کی ابتدا کرنے والے بھی آپ تھے، اور ظلم کو انتہا پر پہنچانے والے بھی آپ تھے، مگر آپ کو برین واش کر دیا گیا ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ آپ کو حالات کا مکمل طور پر علم نہیں۔
متحدہ ہزار مرتبہ ایسے تحقیقاتی کمیشن کا تقاضہ کر چکی ہے۔ ہزار بار عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا چکی ہے، مگر کہیں بھی داد رسی نظر نہیں آتی۔
متحدہ کے کئی ساتھی حراست کے دوران ہی تشدد سے قتل ہو چکے ہیں،، انکی ساری خبریں میڈیا میں آ چکی ہیں، مگر پھر بھی ریاستی جبر و تشدد وہیں کا وہیں ہے۔
آپریشن سے قبل متحدہ سے وعدہ کیا گیا تھا کہ آپریشن کو ریاستی جبری آپریشن نہیں بننے دیا جائے گا اور ایک نگران کمیٹی بنے گی جو کہ پاکستان کی مشہور سماجی شخصیات پر مشتمل ہو گی، تمام پارٹیوں کے اراکین اسکا حصہ ہوں گے، ریٹائرڈ ججز اور میڈیا والے اس کا حصہ ہوں گے اور یہ اداروں کی کاروائی کو شفاف بنانے کے لیے ان پر نگرانی کریں گے۔
مگر آج تک ایم کیو ایم کے ساتھ کیا گیا یہ وعدہ ایفا نہیں کیا گیا، بلکہ ایجنسیوں کو متحدہ کے خلاف مکمل "لائسنس ٹوکِل" دے دیا گیا۔
آپ لوگوں کے جوابات سے واضح ہوتا ہے کہ رینجرز تنہا اس جرم کے مرتکب نہیں، بلکہ تقریباً پوری پاکستانی قوم گنہگار ہے کیونکہ اپنا فرض پورا کرنے کی بجائے وہ رینجرز کے اس جرم پر تالیاں پیٹ رہی ہے اور اسکا دفاع کر رہی ہے۔
میں تصور کر سکتی ہوں کہ کچھ ایسے ہی الفاظ کہتے ہوئے ہندو انتہاپسند بھی کشمیری مسلمانوں پر انڈین فوج کے وحشیانہ تشدد کا دفاع کر رہے ہوتے ہونگے۔
چهوڑو یه ڈرامه بازی تم مجهے یه بتاو که طافو تو خود هر حکومت کا حصه هوتا هے تو خود کیوں نہیں بنوایا کمیشن اور جب اس ک ت ے کو جس کا تم رونا رو رہے هو اس کو ۹۰ کی دہائی میں پکڑ کر چهوڑ دیا تها اگر اس وقت مار دیتے اس کو تو آج کتنے لوگ زنده هوتے
نہیں یہ درست نہیں ہے۔
بلکہ ظلم کی "ابتدا" کرنے والے بھی آپ تھے ۔۔۔ اور ظلم کی "انتہا" کرنے والے بھی آپ تھے۔
فرق صرف یہ ہے کہ آپ لوگوں کو کبھی انصاف کے ساتھ اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔
یہ آپ لوگ تھے جنکی وجہ سے 1986 میں سانحہ قصبہ کالونی پیش آیا تھا جس میں چند گھنٹوں میں ایم کیو ایم کے 300 حمایتیوں کو گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا تھا۔
یہ وہ وقت تھا کہ جب متحدہ نئی نئی پیدا ہوئی تھی اور اسلحے کے نام پر اسکے پاس 1 پستول تک نہین ہوتا تھا۔
پھر یہ آپ لوگ تھے جنہوں نے سانحہ قصبہ کالونی کی تحقیقاتی رپورٹ یہ کہہ کر روک لی کہ اس سے ایک بڑی کمیونتی (پشتون) کی دل آزاری ہو گی۔
چنانچہ ان 300 افراد کے قاتلوں میں سے کسی ایک کو بھی سزا نہ ملی۔
پھر یہ آپ لوگ تھے جنہوں نے 1992 میں ایک بار پھر متحدہ پر "جناح پور" کا جھوٹا الزام لگایا،۔ اور پھر ظلم کو "انتہا" پر لے گئے۔ آپ کی ایجنسیوں نے پھر اگلے 7 سال تک طویل ریاستی دہشتگرد آپریشن کیا اور ہزاروں کی تعداد میں معصوموں کو ماورائے عدالت قتل کر ڈالا۔
مجھے آپ لوگوں کی منافقتوں پر حیرت ہوتی ہے کہ آپ انے 150 پولیس والوں کے خون کا صبح و شام واویلا مچاتے ہیں، مگر یہ پولیس والے تو خونی اور قاتل تھے اور انہوں نے ہی متحدہ کے ہزاروں کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا تھا اور ہزاروں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
جب مشرف صاحب آئے تو تب کہیں جا کر متحدہ کے خلاف ریاستی دہشتگرد آپریشن ختم ہوا اور سن 1999 سے لے کر 2007 تک کراچی میں مکمل امن و امان تھا اور کہیں کوئی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہو رہی تھی (سوائے 12 مئی کے واقعہ کے کہ جہاں کراچی میں فسادات ہوئے جس میں تمام پارٹیاں ملوث تھیں)۔
پھر ذوالفقار مرزا نے لیاری گینگ کے ساتھ قتل و خون کا نیا سلسلہ شروع کیا اور اس میں سندھ پولیس اور سندھی ایجنسیاں ذوالفقار مرزا کے ساتھ تھیں۔ اگر اسکے جواب میں مہاجروں کی طرف سے بھی پھر کسی کا قتل کیا گیا تو وہ قابل مذمت ہے لیکن اسکا سارا الزام آپ ہمارے سر پر نہیں لگا سکتے۔
مختصراً یہ کہ اگر آپ انصاف کی نگاہ سے دیکھیں تو آپ لوگوں کی طرف سے مجموعی طور پر ہم مہاجروں کا بیسیوں گنا زیادہ خون بہایا گیا ہے۔
ظلم کی ابتدا کرنے والے بھی آپ تھے، اور ظلم کو انتہا پر پہنچانے والے بھی آپ تھے، مگر آپ کو برین واش کر دیا گیا ہے۔
باقی سب تو آپ کے پرانے موقف والا ھے، ذرا نگران کمیٹی کی حقیقت بیان کر دوں، یہ نگران کمیٹی کس قانونی، اخلاقی یا عمرانی اصول کی رو سے بن سکتی تھی ؟ دراصل یہ نواز شریف کی اس یاؤں یاؤں کی طرح کا ڈھکوسلہ تھا جب وہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا فیصلہ بھی اے پی سی سے کرانے کی بات کرتے تھے، ھر بزدل اور مکار لیڈر نارمل معاملات میں ذمہ داری لینے سے راہِ فرار اختیار کرنے کے لیے اور کہیں بلاوجہ ٹانگ اڑانے کو
ایسی کہہ مکرنیوں سے کام لیتا ھے، جب آپ ایک قانونی فریم ورک بنا کر رینجرز کو ایک ڈیوٹی سونپ رھے ھو اور اس ڈیوٹیی کے حتمی نتیجے بھی آپ ھی کی میز پر آنے ھیں تو پھر بیچ میں یہ نگرانی کہاں سے اور کیوں ؟ آپ نے ٹارچ لے کر رینجرز کے آگے آگے چلنا تھا ؟ خبیثانہ پروگرام یہ تھا کہ جہاں اپنا بندہ گرفت میں آیا، وھیں رینجرز پر دباؤ ڈال دینا ھے، یہ طریقہ کار ایم کیو ایم گزشتہ 30 سال سے کامیابی سے آزما رھی تھی اور پیپلز پارٹی، پولیس اور دیگر ادارے اسی وجہ سے ناکام ھو رھے تھے، اگر رینجرز پر عدم اعتماد تھا تو صاف انکار کرتے، بے لاگ انصاف کے عمل میں ادارے آزادی سے کام کرتے ھیں، عوام سے پوچھ پوچھ کر اور نگرانوں کی منشاء سے کام نھیں کرتے
یہ تو ریاست، حکومت اور عدالت کے منہ پر طمانچہ ھوگا کہ ایک پارٹی کہے کہ جناب ھم آپ کی ساتھ ساتھ نگرانی کریں گے، ھمٰن آپ پر اعتماد نھیں، اس نگران کمیٹی کی بات پر صاد کرنے والے حد درجہ بزدل، زدیل اور چھوٹے لوگ تھے جو ایم کیو ایم کی نام نہاد دہشت کے آگے ایک نامعقول اور فضول تجویز کو مان رھے تھے، نگران کمیٹی کے متعلق ھماری عدالتیں تو الگ، دنیا میں ایک بھی ادارہ آپ کی مدد نھیں کر سکتا کیوںکہ انصاف اور تفتیش مکمل طور سے آزادانہ عمل ھیں، اس میں نہ ایم کیو ایم کا سایہ پڑے اور نہ کسی اور کا۔۔
ابھی یہ پوسٹ لکھ رھا تھا کہ گُرو جی کی آپریشن کے خلاف تا دمِ مرگ بھوک ھڑتال کی خبر چل پڑی، آپ کو بھی علم ھے کہ گرو جی کو کم از کم 4 مہلک بیماریوں نے جکڑ رکھا ھے، وہ بھوک ھڑتال کے متحمل ھو ھی نھیں سکتے، اگر پرسوں تک وہ اسی عالمِ فانی میں پاےؑ گےؑ تو ان کا ایک اور ڈھکوسلہ عریاں ھو جاےؑ گا اور مجھے سو فی صد یقین ھے کہ یہ ایک ڈھکوسلہ ھی ھے
رینجرز کا ریکارڈ ہمارے سامنے ہے جہاں 90 کی پوری دھائی میں وہ "حقیقی" بنا کر اسکے ذریعے قتل و غارتگری کرتے رہے۔
اسکے بعد بہتر یہی تھا کہ ایک بار پھر انہیں ریاستی دہشتگردی کی اجازت دینے کی بجائے ان پر ایک نگران کمیٹی قائم ہوتی جو کہ انکے آپریشنز کی نگرانی کرتی کہ وہ ایک بار پھر ریاستی دہشتگردی میں مبتلا نہ ہوں۔ اس نگران کمیٹی کا کام فقط نگرانی تک محدود ہوتا جبکہ پلاننگ وغیرہ سب ایجنسیاں خود کر سکتی تھیں، اس طرح یہ جواز بھی ختم ہو جاتا کہ متحدہ اپنے بندوں کو آپریشن سے بچا سکتی ہے۔
یہ چیز ریاستی دہشتگردی کی لعنت سے کہیں بہتر ثابت ہوتی۔
کیا آپ نہیں دیکھتے کہ پاکستان میں ایجنسیوں کا حال یہ ہے کہ ڈی جی رینجرز ایک ایسا بڑا الزام لگاتا ہے کہ متحدہ نے نیٹو کے 19 ہزار کنٹینرز چوری کیے۔ ۔۔۔۔ میں سوچ نہیں سکتی کہ اس شخص کے دماغ میں کتنا تعصب بھرا ہوا تھا جو اس نے اتنا بڑا جھوتا الزام ایسے دھڑلے سے لگایا۔
شائد کوئی اور آپشن نہ ہو۔
لیکن ظالم کے ظلم کے خلاف رونا اور اسکے ظلم کو بے نقاب کرنا بذات خود سب سے بڑا آپشن ہے۔
اور یہ صرف جمہوریت ہی نہیں، بلکہ خلافت اور بادشاہت میں ظالم حکمرانوں کے خلاف اسکے علاوہ کوئی اور آپشن
نہیں ہوتی۔
200+ personnel of Police were killed who took part in 1992 operation.....Thats not Extra Judicial killing.....MQM stance on this is awesome.....kisi nay intiqaam lia ho to hamain tou nahi pata...
نہیں یہ درست نہیں ہے۔
بلکہ ظلم کی "ابتدا" کرنے والے بھی آپ تھے ۔۔۔ اور ظلم کی "انتہا" کرنے والے بھی آپ تھے۔
فرق صرف یہ ہے کہ آپ لوگوں کو کبھی انصاف کے ساتھ اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔
یہ آپ لوگ تھے جنکی وجہ سے 1986 میں سانحہ قصبہ کالونی پیش آیا تھا جس میں چند گھنٹوں میں ایم کیو ایم کے 300 حمایتیوں کو گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا تھا۔
یہ وہ وقت تھا کہ جب متحدہ نئی نئی پیدا ہوئی تھی اور اسلحے کے نام پر اسکے پاس 1 پستول تک نہین ہوتا تھا۔
پھر یہ آپ لوگ تھے جنہوں نے سانحہ قصبہ کالونی کی تحقیقاتی رپورٹ یہ کہہ کر روک لی کہ اس سے ایک بڑی کمیونتی (پشتون) کی دل آزاری ہو گی۔
چنانچہ ان 300 افراد کے قاتلوں میں سے کسی ایک کو بھی سزا نہ ملی۔
پھر یہ آپ لوگ تھے جنہوں نے 1992 میں ایک بار پھر متحدہ پر "جناح پور" کا جھوٹا الزام لگایا،۔ اور پھر ظلم کو "انتہا" پر لے گئے۔ آپ کی ایجنسیوں نے پھر اگلے 7 سال تک طویل ریاستی دہشتگرد آپریشن کیا اور ہزاروں کی تعداد میں معصوموں کو ماورائے عدالت قتل کر ڈالا۔
مجھے آپ لوگوں کی منافقتوں پر حیرت ہوتی ہے کہ آپ انے 150 پولیس والوں کے خون کا صبح و شام واویلا مچاتے ہیں، مگر یہ پولیس والے تو خونی اور قاتل تھے اور انہوں نے ہی متحدہ کے ہزاروں کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا تھا اور ہزاروں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
جب مشرف صاحب آئے تو تب کہیں جا کر متحدہ کے خلاف ریاستی دہشتگرد آپریشن ختم ہوا اور سن 1999 سے لے کر 2007 تک کراچی میں مکمل امن و امان تھا اور کہیں کوئی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہو رہی تھی (سوائے 12 مئی کے واقعہ کے کہ جہاں کراچی میں فسادات ہوئے جس میں تمام پارٹیاں ملوث تھیں)۔
پھر ذوالفقار مرزا نے لیاری گینگ کے ساتھ قتل و خون کا نیا سلسلہ شروع کیا اور اس میں سندھ پولیس اور سندھی ایجنسیاں ذوالفقار مرزا کے ساتھ تھیں۔ اگر اسکے جواب میں مہاجروں کی طرف سے بھی پھر کسی کا قتل کیا گیا تو وہ قابل مذمت ہے لیکن اسکا سارا الزام آپ ہمارے سر پر نہیں لگا سکتے۔
مختصراً یہ کہ اگر آپ انصاف کی نگاہ سے دیکھیں تو آپ لوگوں کی طرف سے مجموعی طور پر ہم مہاجروں کا بیسیوں گنا زیادہ خون بہایا گیا ہے۔
ظلم کی ابتدا کرنے والے بھی آپ تھے، اور ظلم کو انتہا پر پہنچانے والے بھی آپ تھے، مگر آپ کو برین واش کر دیا گیا ہے۔
رینجرز کا ریکارڈ ہمارے سامنے ہے جہاں 90 کی پوری دھائی میں وہ "حقیقی" بنا کر اسکے ذریعے قتل و غارتگری کرتے رہے۔
اسکے بعد بہتر یہی تھا کہ ایک بار پھر انہیں ریاستی دہشتگردی کی اجازت دینے کی بجائے ان پر ایک نگران کمیٹی قائم ہوتی جو کہ انکے آپریشنز کی نگرانی کرتی کہ وہ ایک بار پھر ریاستی دہشتگردی میں مبتلا نہ ہوں۔ اس نگران کمیٹی کا کام فقط نگرانی تک محدود ہوتا جبکہ پلاننگ وغیرہ سب ایجنسیاں خود کر سکتی تھیں، اس طرح یہ جواز بھی ختم ہو جاتا کہ متحدہ اپنے بندوں کو آپریشن سے بچا سکتی ہے۔
یہ چیز ریاستی دہشتگردی کی لعنت سے کہیں بہتر ثابت ہوتی۔
کیا آپ نہیں دیکھتے کہ پاکستان میں ایجنسیوں کا حال یہ ہے کہ ڈی جی رینجرز ایک ایسا بڑا الزام لگاتا ہے کہ متحدہ نے نیٹو کے 19 ہزار کنٹینرز چوری کیے۔ ۔۔۔۔ میں سوچ نہیں سکتی کہ اس شخص کے دماغ میں کتنا تعصب بھرا ہوا تھا جو اس نے اتنا بڑا جھوتا الزام ایسے دھڑلے سے لگایا۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|