میں نے تو بہت سادگی سے آپ کو سمجھایا تھا کہ یہ صفائی مہم ریاستی دہشتگردی کے بغیر بھی چل سکتی ہے اور اسکے کہیں بہتر نتائج نکل سکتے ہیں۔
جبکہ جو چیز آپکو نظر نہیں آ رہی ہے وہ ہے ریاستی دہشتگردی کے نتیجے میں لاکھوں کی عوام کی پاکستانی ریاستی اداروں اور اسکی وجہ سے بذاتِ خود ریاست سے بیزاری۔
ایم کیو ایم محرومیں کے نتیجے میں وجود میں آئی اور اسکی مقبولیت بھی اسی وجہ سے پڑی۔ آپ ایک سیاسی قوت کو ریاستی دہشتگرد آپریشن کے ذریعے کبھی ختم نہیں کر سکتے۔ اس سے کئی گنا زیادہ بڑا ریاستی دہشتگرد آپریشن آپ نے 90 کی دھائی میں کر کے دیکھ لیا، اور نتیجہ یہ تھا کہ ایم کیو ایم آپریشن کے نتیجے میں ختم ہونے کی بجائے مزید مضبوط ہوئی۔
ابھی تک تو آپ یہی واویلا مچاتے ہیں کہ بلوچستان کی آبادی انڈیا سے براہ راست پیسہ اور اسلحہ لیتی ہے۔ لیکن آپکے اس ریاستی دہشتگرد آپریشن کا نتیجہ بھی کچھ ایسا ہی نکلے گا، اور اسکے ذمہ دار متحدہ نہیں بلکہ ریاستی دہشتگردی کرنے اور اسکی پشت پناہی کرنے والے ہوں گے۔
میں تو صرف آپ کو مستقبل کی تصویر دکھا رہی ہوں کہ ٹکراؤ اور ریاستی جبر و تشدد کے نتائج سندھ میں بھی اس سے مختلف نہیں نکلیں گے جیسا کہ آج ہم بلوچستان میں دیکھتے ہیں۔
آپ نے اور ہم نے کبھی بلوچستان کے متعلق بھی پہلے یہ نہیں سوچا تھا کہ وہاں پاکستان کا قومی ترانہ جرم بن جائے گا۔ آپ آج ایسے ہی بلند بانگ دعوے آج سندھ کے متعلق کر رہے ہیں ۔۔۔۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو اور سندھ میں کوئی بلوچستان جیسی تحریک نہ اٹھے ۔۔۔۔ مگر کہیں بہتر ہے کہ آپ لوگ اپنی اصلاح کر لیں۔
نتیجہ گھوم پھر کر وہیں آئے گا کہ ایک منصفانہ آپریشن کہیں بہتر ہے ایجنسیوں کو مقدس گائے بنا کر ریاستی دہشتگرد آپریشن کرنے کے۔
آپکا قیاس غلط ہے کہ فقط متحدہ کی قیادت اور چار پانچ ہزار کارکنان پر تشدد کرنے سے متحدہ ختم ہو جائے گی۔ بلکہ یہ لاکھوں کی عوام ہے جو آپکے اس رویے کی وجہ سے آپ لوگوں کو انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ حلقہ 256 کے نتائج اور اسکے بعد کراچی کی عوام کا ردعمل آپکے سامنے ہے جہاں وہ دیوانوں کی طرح پی ٹی آئی کے جھنڈے پر جھپٹ پڑے تھے۔ متحدہ نے انہیں ایسا کرنے کو نہیں کہا تھا۔
اور یہی صورتحال کراچی میں اس وقت ہو گی جب متحدہ ان لاکھوں کی عوا م کو روکنے کی پوزیشن میں نہیں ہو گی اور ڈر ہے کہ وہ خود ریاستی دہشتگردی کرنے والی ایجنسیون پر ٹوٹ پڑیں گے۔
آپ نے مشرقی پاکستان کے متعلق بھی پہلے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ وہاں کی عوام انڈیا سے مل کر بغاوت کرے گی اور ایجنسیوں اور فوج پر ٹوٹ پڑے گی۔ آپ نے بلوچستان کی عوام کے متعلق بھی یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ انڈیا کے ساتھ مل کر بغاوت کرے گی اور ایجنسیوں اور فوج پر ٹوٹ رہی ہوگی۔ اللہ کرے کہ آپ اپنے اس طاقت کے نشے سے باہر آ کر حقائق کا بہتر طریقے سے ادراک کر سکیں جہاں ٹکراؤ بہتر چیز نہیں ہے، نفرتیں بہتر چیز نہیں ہیں، بلکہ محبت اور انصاف اور منصفانہ آپریشن کہیں بہتر راستہ ہے۔