Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
جناب ویسے آپ بھی بیوی کے سہی اسلامی حقوق اور مرتبے پر روشنی ڈالنے کے بجائے، مردوں کی سر پرستی اور مقام کا رونا رو رہےہیں۔
معاشرے میں پہلے ہی ہم نے عورت کی مٹی پلید کی ہوئی ہے اور آپ مزید تابعداری چاہتے ہیں
ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ اسلام کی تعلیمات کے خلاف بولنا فیشن اور روشن خیالی ٹہری۔ شریعت کی تعلیمات کو دقیانوسی کہہ دیا گیا،اسلامی احکامات کوفرسودہ خیالی سے تعبیرکیاگیا،قرآنی ہدایات کوگئے گزرے وقتوں کی کہانی بتایاگیا،لیکن آج ہم جس تمدن اورمعاشرت میں جی رہے ہیں وہاں نہ توعفت وعصمت محفوظ رہی، نہ ہی حیااورشرافت کانام ونشان باقی رہا ہے،
ہمارے معاشرے کی دیگر برائیوں پر لکھنے کی بھی فرمائش کرو، آج شادی کے لیے مہنگے بینکوئیٹ ہال کی بکنگ ہوتی ہے،کھانے کے نام پرکھانے کی بربادی کی جاتی ہے،سنجیدگی ومتانت سادگی کو خیرباد،کہکر نمود ونمائش کوگلے لگا لیا جاتاہے، ریا اوردکھاوے کے ہرممکن طریقے اختیارکرکے غربت ومفلسی کامذاق ا ڑایاجاتا ہے۔
لڑکے والے لڑکی والوں سے کچھ ایسی فرمائشیں کرتے ہیں کہ اگرلڑکی والے مطلوبہ چیزیں یامطلوبہ رقم پوری نہیں کرتے تورشتہ توڑدینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، برادری میں ذلیل ورسواکرنے کی بات کی جاتی ہے ،عرف عام میں اس ”بھیک“کوتلک وغیرہ کہاجاتاہے، جوغیراسلامی مشرکانہ رسم ہے۔
اگراسلام کہے کہ یہ نام و نمود ناجائز ہے، تواُسے ایک مدعابنا لیاجاتاہے اورمختلف اعتراضات شروع کردیے جاتے ہیں،