Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
آپ کی پیش کردہ حدیث کی صحت سے انکار کیا جائے تو فورن فتویٰ آ جاتا ہے کہ دین بیزار ہیں ..ایسے بد گمانی رکھنے والوں کے لئے بھی کوئی آپ کے پاس فتویٰ ہے ...
یعنی جو مرد حضرات اس سجدے والی بات سے متفق نہیں آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنے مرتبے کو نہیں پہچان رہے اور اپنی بیگمات سے سجدہ نہیں کرواتے یا ایسی کوئی خواہش نہیں رکھتے ..
جناب عالی ..میں اپنا مرتبہ پہچانتی ہوں تبھی اعتراض اٹھا رہی ہوں ...میرے نزدیک انسانی توہین کا پہلو لئے کوئی حدیث ہو ہی نہیں سکتی ..سجدہ تو الله نے ماں باپ کو نہیں کروایا ..جن کا قرآن میں اس طرح ذکر ہے کہ اف نہ کرو..جن کی حکم عدولی آپ کو گناہ گار ٹہراتی ہے ..ایسی ہی کوئی بات شوہر کے لئے قرآن سے لائیں
یہ مستند حدیث ہے، اس میں رسول اللہ ﷺ نے مرد کا اونچا مقام ومرتبہ بتایا ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو سجدہ کی اجازت ہوتی تو عورت کو حکم ہوتا کہ وہ مرد کو سجدہ کرے لہٰذا عورت کو چاہئے کہ وہ مرد کی عظمت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے ساتھ زندگی گزارے۔
بیگمات سے سجدہ کروانے والی بات کہاں لکھی ہے، خدا کے لئے اتنی نادان نہ بنو، جو لکھا اس پر بات کرو۔