
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے جس کے مطابق میٹنگ میں پرویزالہیٰ نے پی ٹی آئی قیادت کو بڑی پیشکش کی مگر کوئی جواب نہ ملنے پر معاملہ پولیس پر چھوڑ دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لاہور میں پی ٹی آئی چیئرمین کی رہائشگاہ زمان پارک پر ہونے والی اس اہم ملاقات کے حوالے سے پتا چلا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے عمران خان کو آگاہ کیا کہ پولیس افسران درخواست کے مطابق پرچہ درج نہیں کر رہے ہیں۔
عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ میں وزیر آباد قاتلانہ حملے کی درخواست سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ جس پر پرویز الہٰی نے عمران خان کو پیشکش کی کہ اس کا حل یہ ہے کہ آپ اپنی مرضی کے کسی بھی ایس ایچ کا نام دے دیں۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے میٹنگ میں موجود پی ٹی آئی کے تین اہم رہنماؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس ایس ایچ او کا نام دیں گے ہم اس کی تعیناتی متعلقہ تھانے میں کردیں گے، اس طرح وہ ایس ایچ او آپ کی درخواست کے مطابق ایف آئی آر درج کر دے گا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ اس پیشکش پر میٹنگ میں موجود تحریک انصاف کے تینوں اہم رہنما عمران خان سمیت شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور حماد اظہر خاموش رہے اور کسی نے نام نہ دیا۔ پارٹی رہنماؤں کے اس طرح خاموش رہنے اور وزیراعلیٰ پنجاب کی پیشکش پر کسی شخص کا بطور ایس ایچ او نام نہ دینے پر چیئرمین عمران خان بھی حیران رہ گئے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی اس پیشکش پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے کوئی نام نہ دیے جانے اور کئی منٹ تک خاموشی چھائے رہنے کے بعد فیصلہ ہوا کہ حملے کی ایف آئی آر کا معاملہ پولیس پر چھوڑ دیا جائے اور تحریک انصاف اس معاملے پر اپنے موقف پر قائم رہے گی۔