اگر کپتان تمام سیٹیں جیت بھی گیا تو کیا ہوگا؟ اس کو قانون کے تحت ایک سیٹ چھوڑ کر باقی سب پر استعفی دینا ہوگا ۔ یعنی باقی ۸ پر پھر سے الیکشن ہوگا۔ وقت اور پیسا کا زیاں
یہ گیارہ حلقے حکومت نے وہ چنے ہیں جہاں وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے لئے الیکشن جیتنا آسان ترین ہے۔ ویسے بھی ان حلقوں میں پی ٹی ائی انتہائی کم مارجن سے جیتی تھی۔ حکومتی جماعتوں نے بہت سوچ سمجھ کر یہ پلان بنایا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ پہلے ان حلقوں پر سب جماعتوں نے الگ الگ الیکشن لڑا تھا۔ مثلا ایک حلقے میں ن لیگ کے پچاس ہزار ووٹ تھے، جمیعت علما اسلام کے ۳۹ ہزار اور پی پی پی کے سترہ ہزار۔ لیکن پی ٹی آئی ۵۱ ہزار ووٹ لے کر جیت گئی تھی۔ ان کا خیال ہے کہ جب مل کر لڑیں گے ساتھ الیکشن کمیشن بھی ہوگا اور اسٹیبلشمنٹ بھی تو وہ یہ گیارہ کی گیارہ سیٹیں جیت جائیں گے۔ ان کی دلچسپی قومی اسمبلی میں اپنی تعداد بڑھانا نہی بلکہ یہ ہے کہ اگر پی ٹی آئی بری طرح ہار جائے تو پی ٹی آئی کی مقبولیت کا گراف بہت تیزی سے گرے گا۔ اوپر سے بین القوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت ۱۱۵ سے کم ہوتے ہوئے اب ۸۸ پر آگئی ہے اور آنے والے دنوں میں مزید گرے گی۔ آئی ایم ایف، چین اور عربی بھی پاکستان کو پیسہ دینے کے لئے اب تیار ہیں۔ تو ان سب چیزوں کا اثر ہو گا تو فوری الیکشن کرادئیے جائیں گے جن میں حکومتی پارٹیوں کو جتا کر شہباز شریف کو اگلے پانچ سال کے لئے پکا کرایا جائے گا۔ ہمیں نہی بھولنا چاہیئے کہ شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کا پچھلی دو دہائیوں سے ڈارلنگ رہا ہے اور ان کی لئے سب سے زیادہ قابلِ قبول بھی۔
گیارہ نشتوں پر پی ٹی آئی کو الیکشن نہی لڑنا چاہیئے تھا تاکہ حکومت کا سارا پلان دھرے کا دھرا رہ جائے لیکن سنا ہے مقامی لیڈران نہی مان رہے وہ اپنے حلقے خالی نہی چھوڑنا چاہتے۔ اب اگر عمران ساری سیٹوں پر لڑتا ہے تو یہ سیکنڈ بیسٹ آپشن ہے۔
لیکن یہ بہت بڑا رسک بھی لے رہا ہوگا۔ نو میں سے پانچ بھی ہار گیا تو سیاست زیرو پر آجائے گی۔