دفاعی وکلا کے پاس طاقتور کیس ہوتا وہ دل سے دعاوں مانگ رہے ہوتے کیس ایک ماہ میں ختم ہو جائے: سینئر صحافی
سینئر صحافی وتجزیہ نگار نصرت جاوید نے نجی ٹی وی چینل پبلک نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی اس وقت پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ عمران خان کے خلاف سائفر کیس کا جو مقدمہ چل رہا ہے اس کی سماعت اوپن کورٹ میں ہو۔
عمران خان کیس کی سماعت کے دن جیل سے عدالت لایا جائے لیکن عدالت نے یہ فیصلہ نہیں دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں جج کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے کہ اگر وہ عمران خان کا ٹرائل ان کیمرہ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ مجھے جیل سے عدالت لایا جائے تاکہ انہیں ایئرٹائم ملے، اگر وہ باہر آکر دو فقرے بھی بول دیتے ہیں تو پھر وہ ڈسکس ہوتے رہیں گے اور رونق لگے رہے گی یہی سیاست ہے۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ کیس کی سماعت کیلئے انہیں عدالت سے لایا جائے اور وہ وکٹری کا نشان بنا کر پریزن وین میں بیٹھ کر واپس چلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ سائفر کیس میں عمران خان پر عائد کی گئی فردجرم اپنی جگہ پر موجود ہے، حکومت نے ٹرائل کورٹ میں اب تک جو غلطیاں کی ہیں ، عدالت کے ایک اور کیس کے فیصلے کے مطابق اب ازسرنو اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دفاعی وکلاء کے پاس اگر کوئی گنجائش ہوتی یا کیس طاقتور ہوتا تو وہ دعائیں مانگ رہے ہوتے کہ کیس ایک مہینے میں نپٹا دیا جائے۔ٹرائل کورٹ میں جو غلطیاں ہو چکی ہیں ، یہ ہوتی رہیں اور جب ہم اس سے ریلیف کے لیے عدالت جائیں گے تو ان تمام لوپ ہولز سے فائدہ اٹھائیں گے۔