عمران خان نےانکار نہیں کیا القادر ٹرسٹ کی زمین ملک ریاض نےدی:نعیم پنجوتھا

1701169603862.png


پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا کہتے ہیں کہ عمران خان نے بتایا نیب کی ٹیمیں چھ چھ گھنٹے تک کوئی تفتیش نہیں کر رہیں، پندرہ منٹ سوال کرتے ہیں پھر بیٹھ کر گپیں مار رہے ہوتے ہیں تاکہ باہر یہ تاثر دیا جا سکے کہ انتہائی سنجیدہ تحقیقات جاری ہیں۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے نعیم حیدر پنجوتھا نے بتایا نیب نے القادر ٹرسٹ کیس میں مسلسل تفتیش کی استدعا کی اور انہیں اجازت دی گئی، اسی طرح نو مئی کے حوالے سے 7 دن کا ریمانڈ دیا گیا، اور اس کے بعد جب خان صاحب سائفر کیس کے اندر گرفتار تھے تو اس کیس میں’غیر قانونی گرفتاری ڈالی گئی’۔

نعیم پنجوتھا کے مطابق نیب عدالت میں جاکر بیان دیتی رہی ہے کہ موجودہ جو دستور ہے اس کے مطابق 10 دن ریویژن کی حد ہے، جب عدالت نے لا منسٹری سے وہ قانون منگوایا تو اس سے واضح ہوگیا کہ انہوں نے غلط بیانی کی ہے، اور انہوں نے پھر معذرت کی۔ اس کے بعد ہمیں لگا کہ ہماری درخواستیں بحال ہوں گی لیکن وہ خارج کردی گئیں کیونکہ نیب نے گرفتاری ڈال دی تھی۔


انہوں نے کہا نیب بار بار تاریخ ہی اس وجہ سے لے رہی تھی کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ درمیان میں گرفتاری ہوجائے, آج خان صاحب سے بات ہوئی ہے، میں پوچھا 11، 11گھنٹے تفتیش ہوئی تو کیا سوالات کیے، جس پر انہوں نے بتایا کہ ’آتے تھے، بس دس پندرہ منٹ سوالات ہوتے تھے، اس کے بعد وہ گپیں مار رہے تھے، امپریشن باہر جانے کیلئے جی بڑی پروسیڈنگ ہو رہی ہے، بڑے اندر شواہد نکل رہے ہیں، یا عمران خان صاحب سیٹیسفائی نہیں کر پا رہے، اسی لیے ٹیموں پر ٹیمیں تشکیل دے کر وہاں بھیجی جا رہی ہیں۔


احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی،چیئرمین پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، ان کی بہنیں علیمہ خان، نورین خانم، ان کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹر کی سربراہی میں 5 رکنی ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔

دوران سماعت نیب حکام کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو جوڈیشل کرنے کا حکم دے دیا۔

اڈیالہ جیل کے باہر لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی ہے، ہم پہلے دن سے کہہ رہے تھے یہ جسمانی ریمانڈ نہیں ہے، سپریم کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ براہ راست سرکاری خزانے میں منتقل کر دیے ہیں۔