سینئر اینکر پرسن اور صحافی حامد میر نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سمیت سینئر سیاسی رہنماؤں کی ایسی ویڈیوز موجود ہیں جو ٹی وی پر نشر نہیں کی جا سکتیں۔
جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ" میں بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ کچھ ویڈیوز ایسی ہیں جو دوسرے لوگوں نے بھی دیکھی ہیں اور اگر وہ آن لائن لیک ہو گئیں تو ان کلپس میں فلمائے گئے سین دیکھ کر لوگ توبہ کریں گے کہ یہ ہیں ہمارے سیاست دان اور یہ معافیاں مانگتے پھریں گے۔
انہوں نے یہ تبصرہ عمران خان کی مبینہ آڈیو لیک ہونے کے بعد کیا جس آڈیو میں سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سے مبینہ امریکی سازش اور واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے بھیجے گئے سائفر کے بارے میں بات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سمیت باقی سیاسی جماعتوں کے لوگوں کی بھی ویڈیوز موجود ہیں اس لیے انہیں عمران خان کی آڈیو یا کسی اور کی آڈیو پر خوش نہیں ہونا چاہیے بلکہ توبہ کرنی چاہیے اور یہی کہنا چاہیے کہ کسی کی آڈیو یا ویڈیو سامنے نہیں آنی چاہیے۔
میزبان نے سوال کیا کہ کیا عمران خان دوعمودی بیانیے لیکر چل سکتے ہیں؟ جس کے جواب میں حامد میر نے کہا کہ جب ان کی حکومت تھی تو ہم یہ بات کرتے تھے تب ہم پر غداری کے الزامات لگ جاتے تھے تب ہم بھی یہی کہتے تھے کہ آزادی اظہار رائے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
حامد میر نے کہا کہ اس وقت ان کے ایک اشارے پر ہمارے پروگرام بند ہو جاتے تھے اور اب یہ کہتے ہیں اچھا مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا۔ میرا مشورہ ہے کہ جن میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں پر انہیں شک ہے کہ وہ ان کے خلاف سازش میں ملوث ہیں ان کے خلاف عدالت میں چلے جائیں۔