
انسداد دہشت گردی عدالت وزیر آباد کی طرف سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملہ کرنے کے کیس میں گرفتار کیے گئے ملزمان بری کر دیئے گئے۔
ذرائع کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملہ کے کیس کی آج وزیر آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت کے بعد عدالت کی طرف سے گرفتار کیے گئے 2 سگے بھائیوں مدثر نذیر اور احسن نذیر کو جرم ثابت ہونے کی بنا پر بری کر دیا گیا ہے۔
مدثر نذیر اور احسن نذیر پر ایک مقامی فش پوائنٹ پر بیٹھ کر بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم فش پوائنٹ کے مالک اور دکان کے چیف شیف کی طرف سے عمران خان پر حملہ والے دن دکان بند ہونے کے حوالے سے بیان حلفی بھی جمع کروایا گیا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کا کہنا تھا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کو ثابت نہیں کیا جا سکا۔
https://twitter.com/x/status/1792574015279710477
انسداد دہشت عدالت نے قرار دیا کہ مدثر نذیر اور احسن نذیر پر مقامی فش پوائنٹ پر بیٹھ کر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام بے بنیاد ہے۔ قمر زمان نامی مقدمے کے ایک گواہ کی طرف سے بیان حلفی جمع کرواتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کا بیان اس سے پوچھے بغیر لکھا گیا تھا جبکہ عمران خان پر حملے والے دن وہ فش پوائنٹ پر نہیں گیا تھا۔
عدالت نے کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے مدثر نذیر اور احسن نذیر کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کر دیا۔ واضح رہے کہ 3 نومبر 2022ء کو وزیرآباد میں واقع اللہ والا چوک میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران قاتلانہ حملے میں تحریک انصاف کے ایک کارکن کے جاں بحق ہونے کے ساتھ ساتھ 13 پارٹی کارکن زخمی ہو گئے تھے۔
وزیرآباد پولیس نے اپنی کارروائی میں قاتلانہ حملے کے مرکزی ملزم نوید احمد سمیت نواحی علاقے سوہدرہ کے رہائشی دو بھائیوں مدثر نذیر اور احسن نذیر کو مقدمے میں نامزد کیا تھا۔ عمران خان پر حملے کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا تھا۔