پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے گزشتہ دنوں شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت معطل کر کے انہیں پارٹی سے فارغ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جسے جعلی قرار دیتے ہوئے انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میرے خلاف عمران خان کے کانوں میں زہر گھولا گیا اور غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ میں کوشش کروں گا کہ اپنے لیڈر سے ملنے کے بعد اپنا موقف ان کے سامنے رکھوں گا، پارٹی فیصلے کا احترام کرتا ہوں، خان کا سپاہی تھا، ہوں اور رہوں گا اور ان کی رہائی کیلئے جو ہو سکاکروں گا۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے سینئر رہنمائوں کی طرف سے شیر افضل مروت کی برطرفی کا معاملہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے دوران اٹھایا گیا ہے جس پر ان کی طرف سے برطرفی کے نوٹیفیکیشن پر نظرثانی کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سینئر رہنمائوں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اس معاملے پر ایک ہفتے میں میں فیصلہ کر لیا جائے گا۔
عمران خان کا پارٹی کے سینئر رہنمائوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت معطل کرنے کے معاملے کا پہلے خود جائزہ لوں گا اور مطمئن ہوا تو ان کی برطرفی کا نوٹیفیکیشن واپس لے لوں گا۔ عمران خان سے اڈیالہ جیل میں صحافیوں کی طرف سے بھی سوال کیا گیا تھا کہ آپ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے کیوں نکالا؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے بعد میں بات کریں گے۔
واضح رہے کہ شیر افضل مروت کے بنیادی پارٹی رکنیت معطل کرنے کے نوٹیفیکیشن کے بعد تحریک انصاف کے سینئر رہنمائوں کے متضاد بیانات سامنے آئے تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ یہ نوٹیفیکیشن ہماری پارٹی کا اندرونی معاملے ہے جو غلط فہمی سے جاری ہوا، وہ ہمارے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے، یہاں تو آئینی ترامیم میں تبدیلی ہو جاتی ہے یہ تو پھر ایک نوٹیفیکیشن ہے۔