سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری بیوی خرچےکیلئے عدالت پہنچ گئیں

13noooramkssmejkahj.png


سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری بیوی نے اپنی بیماری بیٹی کیلئے انصاف اور خرچہ لینے کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔ ذرائع کے مطالبہ لاہور کی فیملی جج شازیہ کوثر کی عدالت میں نورالامین مینگل کی دوسری بیوی عنبرین سردار اور آٹزم نامی بیماری کی شکار 4 سالہ ایلیہا نورالامین کو انصاف اور خرچے کے لیے کیس کی سماعت ہوئی۔ معروف قانون دان میاں دائود ایڈووکیٹ متاثرہ ماں بیٹی کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔

میاں دائود ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عنبرین سردار کے ساتھ 2018ء میں نورالامین مینگل نے دوسری شادی کی تھی جس سے اگلے برس 2019ء میں ان کے ہاں ایک بیٹی ایلیہا نورالامین پیدا ہوئی۔ نورالامین نے بیٹی کی پیدائش کے کچھ مہینوں بعد ہی انہیں گالیاں دے کر اور تشدد کر کے اپنے گھر سے نکال دیا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نورالامین نے دوسری بیوی اور بیٹی ایلیہا کا ماہانہ خرچ دینا بھی بند کر دیا ہے اور کئی کئی مہینے منتیں کروانے کے بعد وہ ان کو خرچہ بھیجتے ہیں۔ نورالامین نے کافی منتیں کروانے کے بعد اپنا ایک نیا بینک اکائونٹ کھلوایا اور اس کا اے ٹی ایم بیوی کو دیا لیکن کافی مہینے گزر جاتے ہیں جس کے بعد وہ کسی مہینے 60 ہزار روپے خرچہ بھیج دیتا ہے۔

عنبرین سردار کا اپنے دعویٰ میں کہنا تھا کہ ان کی بیٹی ایلیہا ڈیرھ سے 2 برس کی عمر میں ہی آٹزم نامی بیماری کا شکار ہو گئی تھی جس کا اب تک علاج معالجہ جاری ہے، بیٹی کی سکول فیس اور علاج پر ماہانہ 4 لاکھ کے قریب خرچ آتا ہے۔ نورالامین نے ایلیہا کی پیدائش سے پہلے زچگی کے دوران ان کی ادویات تک کے پیسے ادا نہیں کیے۔

درخواست کے مطابق نورالامین کی پہلی بیوی سے 3 بیٹے ہیں جو ایچی سن کالج میں زیرتعلیم ہیں اور ایک بیٹی ہے جو پاک ترک جیسے مہنگے سکول سے تعلیم حاصل کر چکی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ بیٹی کا خرچہ ساڑھے 3 لاکھ مقرر کیا جائے اور نورالامین مینگل کو حکم دیا جائے کہ 2019ء سے بیوی کا خرچہ بھی ادا کرے۔ فیملی عدالت کی طرف سے کیس کی سماعت کے بعد سیکرٹری داخلہ پنجاب کو 26 مارچ کیلئے نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
 

Sach Bolo

Senator (1k+ posts)
13noooramkssmejkahj.png


سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری بیوی نے اپنی بیماری بیٹی کیلئے انصاف اور خرچہ لینے کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔ ذرائع کے مطالبہ لاہور کی فیملی جج شازیہ کوثر کی عدالت میں نورالامین مینگل کی دوسری بیوی عنبرین سردار اور آٹزم نامی بیماری کی شکار 4 سالہ ایلیہا نورالامین کو انصاف اور خرچے کے لیے کیس کی سماعت ہوئی۔ معروف قانون دان میاں دائود ایڈووکیٹ متاثرہ ماں بیٹی کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔

میاں دائود ایڈووکیٹ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عنبرین سردار کے ساتھ 2018ء میں نورالامین مینگل نے دوسری شادی کی تھی جس سے اگلے برس 2019ء میں ان کے ہاں ایک بیٹی ایلیہا نورالامین پیدا ہوئی۔ نورالامین نے بیٹی کی پیدائش کے کچھ مہینوں بعد ہی انہیں گالیاں دے کر اور تشدد کر کے اپنے گھر سے نکال دیا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نورالامین نے دوسری بیوی اور بیٹی ایلیہا کا ماہانہ خرچ دینا بھی بند کر دیا ہے اور کئی کئی مہینے منتیں کروانے کے بعد وہ ان کو خرچہ بھیجتے ہیں۔ نورالامین نے کافی منتیں کروانے کے بعد اپنا ایک نیا بینک اکائونٹ کھلوایا اور اس کا اے ٹی ایم بیوی کو دیا لیکن کافی مہینے گزر جاتے ہیں جس کے بعد وہ کسی مہینے 60 ہزار روپے خرچہ بھیج دیتا ہے۔

عنبرین سردار کا اپنے دعویٰ میں کہنا تھا کہ ان کی بیٹی ایلیہا ڈیرھ سے 2 برس کی عمر میں ہی آٹزم نامی بیماری کا شکار ہو گئی تھی جس کا اب تک علاج معالجہ جاری ہے، بیٹی کی سکول فیس اور علاج پر ماہانہ 4 لاکھ کے قریب خرچ آتا ہے۔ نورالامین نے ایلیہا کی پیدائش سے پہلے زچگی کے دوران ان کی ادویات تک کے پیسے ادا نہیں کیے۔

درخواست کے مطابق نورالامین کی پہلی بیوی سے 3 بیٹے ہیں جو ایچی سن کالج میں زیرتعلیم ہیں اور ایک بیٹی ہے جو پاک ترک جیسے مہنگے سکول سے تعلیم حاصل کر چکی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ بیٹی کا خرچہ ساڑھے 3 لاکھ مقرر کیا جائے اور نورالامین مینگل کو حکم دیا جائے کہ 2019ء سے بیوی کا خرچہ بھی ادا کرے۔ فیملی عدالت کی طرف سے کیس کی سماعت کے بعد سیکرٹری داخلہ پنجاب کو 26 مارچ کیلئے نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
and this is a Siasi News worth discussion here???

kiya hogia hay yaar tum ko Muhammad Nasir Butt ??