سیف الملوُک کی پکار۔۔

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
Stop hold your breath for any infrastructure projects from the PTI government.....they are goood only in announcements and facepainting. If they had any shame....they would construct a railway line from Peshawar airport to swaat and mansehra and up to this lake. But this government cant built 26 metro stations you think they care about developing this area? Railways are LESS polluting than motorized vehicles but this government is busy running trains from neanderthal era and laying new ralway lines is out of question for them. Karachi is the only large city in the world (top 20) who does NOT have a METRO railways line. PTI k aglay 10 manifesto se bhi expect na karna....they want the chinese to come and build everything


واو۔۔۔۔اتنا غصہ۔۔۔
او نہیں یرا۔۔۔
ایک چھوٹی سی سڑک اور ایک پلان کی ضرورت ہے۔۔۔

آئے تنک اٹس نوٹ آ بگ ڈیل۔۔۔

 

Liberal 000

Chief Minister (5k+ posts)
I walked to this lake in just 2 hours.

Government must destroy this road instead of building it.

Let people walk to this jewel instead of using jeeps. The jeeb station there has destroyed the natural beauty.

No need of tea stalls and other polluting stuff there. Those who want to walk they should take supplies with them and should bring kachra back.

Let's preserve the natural beauty of this lake for ourselves and our next generation. It is not just our heritage, it is a heritage of the people of entire world.
 

THEMUSLIM

Senator (1k+ posts)
46429004_2012697415453850_8090801805283295232_n.jpg



سیف الملوک کی پکار۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر:جانی۔

ناران کے بازار سے کوئی بیس منٹ کی جیپ ڈرائیو پر واقع قدرت کا اک انمول تحفہ جھیل سیف الملوک واقع ہے۔ ۔ کسی زمانے میں یہی فاصلہ شاید کئی گھنٹوں کا رہا ہوگا۔۔مگر حالیہ ادوار میں اس تک جانے والے رستے کو بنانے کی کوشش کی گئی۔۔ جس کی رفتار انتہائی سست معلوم ہوتی ہے۔۔

اس کے حسن پر کئی کہانیاں اور قصے لکھے گئے، اور کئی کتابوں میں اس کا ذکر بھی ہے۔۔اسلیئے میں اس طرف نہیں جاونگا۔۔ بلکہ اپنے حالیہ شمال کی سیر میں نوٹ کیئے گئے اس جھیل سے مُتعلق چند اہم نقاط کی طرف توجہ دلانا چاہونگا۔۔
اس جھیل تک جانے کے لیئے جیپ کے علاوہ اگر کسی گاڑی میں جانے کا سوچھیں تو وہ ٹینک ہی ہوگا۔۔کیونکہ گھوڑوں اور خچروں پر بیٹھ کر وہاں جانا جیسے موت کے کنویں میں سست روی سے سفر کرنا۔۔


جب آپ جیپ سے جھیل کے قریب پہنچیں تو پہلے دس منٹ تک آپکو قریبی جھونپڑی نما چائے کے ہوٹلوں کی چار پائی پر لیٹ کر گزارنا پڑتا ہے۔۔ کمبخت آنتوں کو جیسے کسی نے دانتوں میں چبالیا ہو، اور سر ۔۔اُف۔۔سر تو ایسے چکراتا ہے جیسے ابھی ابھی خلا سے کسی بے قابو اور آوارہ قسم کی کیپسول نما شے میں زمین پر دھڑام سے گرے ہوں۔۔

وجہ ہے اس تک پہنچنے والے رستے پر موجود انتہائی تکلیف دے قسم کے پتھر۔۔جو جیپ کو پندرہ بیس منٹ تک مسلسل ایسے جھٹکے دیتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔۔
اب جبکہ اتنا کام ہوچکا کہ ایک وقت میں دو جیپیں ایک دوسرے کو اوور ٹیک کرسکتی ہیں تو کیوں نہ۔۔اس رستے پر موجود خطرناک ڈھلوانوں کو مناسب انداز میں ہموارکرنے کے علاوہ اسے باقاعدہ سڑک میں تبدیل کردیا جائے۔۔
اگر کوئی یہ کہے کہ نہیں اس سے وہاں کا قدرتی حسن برباد ہوگا تو ٹرسٹ می ایسا کچھ نہیں ہوگا۔۔ جو وہاں کی حالت اب ہے، بندہ دیکھ کر افسوس کرتا ہے، کہ کس طرح جھونپڑ پٹی نما ناقص کھانوں کے ہوٹلوں کی بھرمار کردی گئی ہے اس جھیل کے کنارے۔ جیپ والوں نے کیا گند مچارکھا ہے ۔اور کس طرح جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگ گئے ہیں وہاں۔


اس بین الاقوامی شہرت آفتہ جھیل کے کنارے سے ساری غیر قانونی تجاوزات ختم کرکے۔ سرکار کی سرپرستی میں پرائیویٹ ہوٹل اور فوڈ انڈسٹری کی اسطرف آنے کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔۔ کیونکہ جو وہاں کا حال ہے، اس سے شاید دوچار لوگو ں کا فائدہ ہو مگر نہ تو سرکار کو وہ فائدہ پہنچتا ہے جو پہنچنا چاہیے اور نہ ایک بڑی آبادی کو۔

جب سڑک ہموار ہوجائے تو جیپ والوں کو بھی ایک طریقہ کار سے گزار کر خاص لائسنس دیئے جائیں، کرائے کی حد کے ساتھ۔
اس وقت وہ اس دس پندہ منٹ کے سفر کا دوسو فی کس کے آس پاس لے رہے ہیں، اور جیپ کو اتنا بھرتے ہیں کہ بیچ میں ہوا کے گزرنے کی بھی جگہ نہیں رہتی، مطلب ان دس پندرہ منٹ کے سفر کا وہ تقریبا دوہزار کے قریب بناتے ہیں، اور دن میں ان کے کئی چکر لگتے ہیں، ۔۔ باقی چلاتے بھی انتہائی لاپرواہی سے ہیں، ۔ اگر بات کرو تو کہتے ہیں ہمارا روز کا کام ہے۔۔ مگر جب
نیچھے لُڑھکتے ہیں تو اپنے ساتھ کئی قیمتی جانوں کا ضیا کرتے ہیں۔


اس جگہ اور اس طرح کے باقی قدرتی حسن سے مالا مال جگہوں کو ایک پراپر پلان کی ضرورت ہے، ۔وہ پلان جس سے نہ صرف ان جگہوں کے قدرتی حسن کو برباد ہونے سے بچایا جاسکے، بلکہ لوکل ٹوررسٹوں کے علاوہ بین الاقوامی ٹورسٹوں کے لیئے بھی پرکشش بنایا جاسکے۔۔اور جس سے یقینا سرکار کے علاوہ وہاں کے قریبی رہائشی بھی فائدہ اٹھاسکیں۔۔

آخر میں سب سے اہم، جس بات کو ہم نے اپنے سفر میں نوٹ کیا، وہ تھے وہاں کے بھیک مانگتے بچے، ان بچوں کے لیئے سرکار کو
بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، مگر فی الحال بس ایسا کچھ کردے کہ انہیں بھیک نہ مانگنا پڑے۔۔

Lake Saif al Malook is the view of Jannat on The Earth....... and the way to go there is like Pul e Siraat but I Love this place:heart:heart:heart:heart:heart.....
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
Lake Saif al Malook is the view of Jannat on The Earth....... and the way to go there is like Pul e Siraat but I Love this place:heart:heart:heart:heart:heart.....

Absolutely right Sir /Madam....
For me it was a one time thing...unless the road is no longer like pul e sirat..
 

aazad.mubassir

Minister (2k+ posts)
Instead of finding 5 new tourism spots every year, why don’t Govt spend some money on development of existing attractions with the public and private partnership. At sign some garbage cans and signs should be posted to preserve the beauty. Same is for the beaches, all the marine life and Ecosystem have been destroyed. I’m afraid our coming generations will not be able to visit those places but can only see in pictures and curse our generation.