(Tari thanks for inviting me to your thread to have may say)
بلکل داخلی خارجی در پر ہیں پریشانی تو بجا ہے
جب جینے کو ایک وقت کی روٹی نہ ملے ، غریب کا بچہ کچے سکول میں جاکر زمین پر بیٹھے اور امیر کے بچے امریکا اور یورپ میں پڑھیں
جب پسی ہوئی عوام کو دوائی کے نام پر جعلی دوائیاں ملیں جن کی اسپتال میں کمر سیدھی کر نے کے لیے رسی کے ساتھ اینٹ باندھ دی جاۓ کے سیدھی رہے گی
جنکے اسپتالوں میں ایکسرے کاغذ پر چھپتے ہیں جنکو گھدھوں اور مردہ جانوروں کا گوشت بیچ کر کھلا دیا جاۓ
جنکی بہنوں بیٹیوں کو ذلیل کر دیا جاۓ اور پھر وہ انصاف نا ملنے پر تیل چھڑک کر دنیا میں اپنی بے بسی کا اعلان کر دیں کے آؤ دیکھو میں مر رہی ہوں
جہاں گردے بیچے جا رہے ہیں ، باپ اولاد کو بیچ رہا ہے امیر مزید امیر ہو رہا ہے
غریب بل نہ دے تو لائن کٹ جاۓ امیر سب قرضے معاف کروا لیں جہاں رشوت دے بغیر کوئی کام ہو نہیں سکتا
جگہ جگہ چاۓ پانی کے نام پر لوٹا جاتا ہے نہ بجلی ہو نا پانی ہو نا گیس ہو
مرنے والے کو کفن بھی میسر نا ہو
واقعی بہت حیرت ہے اس حسین صورتحال میں آخر کو سیاسی خارجی کیوں در پر ہیں ؟