
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سٹیٹ بینک کا ابھی تک فنڈز جاری نہ کرنا حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے : رہنما پاکستان تحریک انصاف
قومی اسمبلی نے پنجاب میں انتخابات کروانے کیلئے 21 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ مہیا کرنے کی تحریک مسترد کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کو انتخابات سے متعلق قائمہ کمیٹی رپورٹ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی جسے کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔ وزیرقانون نے کہا کہ ایک دفعہ انتخابات سے جمہوریت مضبوط ہوگی، صرف ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے الیکشن کروانے کا فیصلہ دیا گیا۔
سینئر نائب صدر ورہنما پاکستان تحریک انصاف فواد احمد چودھری نے انتخابات کیلئے فنڈز جاری کرنے کی تحریک منظور نہ ہونے پر وزیراعظم شہبازشریف اور کابینہ اراکین کے خلاف سپریم کورٹ سے توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: تحریک انصاف مذاکرات کے معاملے پر یکسو ہے، حکومت کی جانب سے مذاکرات پر کوئی سنجیدگی نہیں ہے! مذاکرات صرف آئین اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ حدود میں ہو سکتے ہیں، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں اگر انتخابات نہیں ہوتے تو یہ آئین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں، مذاکرات آئین سے باہر نہیں ہو سکتے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سٹیٹ بینک کا ابھی تک فنڈز جاری نہ کرنا حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے اور سپریم کورٹ وزیر اعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کرے اور ان کی عدالت کے ہاتھوں نااہلی کا شوق پورا کرے۔
https://twitter.com/x/status/1647948347343519748
انہوں نے اپنے ایک اور پیغام میں لکھا کہ: کسی بھی پارلیمنٹ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ لوگوں کو حق رائے دہی سے روک دے! ایسی پارلیمان فسطائی حکومت کی بنیاد تو رکھ سکتی ہے کسی جمہوری نظام کا ایسی پارلیمان اور اس کے فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا، آئین اس ضمن میں واضح ہے کہ الیکشن کے اخراجات پر پارلیمان کو کوئی استحقاق حاصل نہیں ہے!
https://twitter.com/x/status/1647954444162674688
دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے مطابق 14 مئی کو الیکشن نہ کرائے گئے تو پھر سڑکوں پر دما دم مست قلندر ہو گا۔ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر چیت چیت کا وقت گزر چکا ہے ، قومی انتخابات کیلئے فریم ورک پر بات چیت کی جا سکتی ہے۔
عدالتی فیصلہ آ جانے کے بعد بھی سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے فنڈز جاری نہ کیا جانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، قائمقام گورنر کو اپنے گھر جانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نوازشریف اور نوازشریف نے شہبازشریف کو عدالت سے نااہل کروانا ہے یہ لندن پلان کا حصہ ہے۔ مسلم لیگ ن کا خیال ہے کہ شہبازشریف کی قربانی سے شائد انہیں کوئی نیا بیانیہ مل جائے۔ نگران حکومت کے خلاف ریفرنس تیار کیا جا رہا ہے اور صدر مملکت سے درخواست کی ہے کہ وہ ریفرنس آگے بھیجیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان آرٹیکل 187 کے تحت ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کرے جو انتخابات کیلئے روزانہ کی بنیاد پر معاملات دیکھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12fawadsehbaznaahl.jpg