کراچی شہر کی کوئی سڑک یا علاقہ ایسا نہیں جہاں شہری اپنی جان ومال کو محفوظ تصور کر سکیں: رہنما ایم کیو ایم پاکستان
سینئر ڈپٹی کنوینر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ورکن قومی اسمبلی مصطفی کمال کی طرف سے سٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر قابو پانے کیلئے کراچی کو فوری طور پر فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مصطفی کمال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سندھ حکومت اور پولیس کی نااہلی کے باعث کراچی میں اب تک 60 شہریوں کا قتل ہو چکا ہے۔ سٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کو روکنے کیلئے کراچی کو 3 مہینوں کیلئے فوج کے حوالے کر دیا جائے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کراچی کے شہریوں کو سندھ حکومت اور سندھ پولیس نے ڈکیتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ رکھا ہے، کراچی کی موجود ابتر صورتحال میں شہریوں کا نوحہ کسی کے کانوں تک نہیں پہنچ رہا۔ کراچی شہر کی کوئی بھی سڑک یا علاقہ ایسا نہیں ہے جہاں ہمارے شہری اپنی جان ومال کو محفوظ تصور کر سکیں۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ آج بھی میٹروول کے علاقے میں سٹریٹ کرمنلز نے 2 شہریوں کو قتل کر کے سوا کروڑ روپے لوٹ لیے جو بہت بڑا ظلم ہے۔ رواں سال کراچی میں سٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں قتل کیے جانے والے شہریوں کی تعداد 60 تک پہنچ چکی ہے۔ سندھ کی نااہل پولیس اور متعصب حکومت نے قاتلوں، ڈاکوئوں اور چوروں کو شہر بھی میں کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
مصطفی کمال کا سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء النجار سے سوال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ بتائیں پولیس کے ہاتھ کس نے باندھ کر رکھے ہوئے ہیں؟ وہ ان وارداتوں پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لے رہی؟ سندھ حکومت کراچی کے شہریوں کو تحفظ دینے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی، 3 مہینوں کے لیے کراچی کو فوج کے حوالے کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سڑیٹ کرمنلز سے نپٹنے کے لیے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ہر قسم کا تعاون کرنے کیلئے ہر وقت تیار ہے۔ واضح رہے کہ مسلح افراد نے ڈکیتی میں مزاحمت پر صرف رمضان المبارک میں 20 شہریوں کو قتل کر دیا جبکہ رواں برس جاں بحق شہریوں کی تعداد 58 ہو چکی ہے۔ سندھ پولیس کے مطابق صرف 1 مہینے میں کراچی کے مختلف علاقوں میں سٹریٹ کرائمز کی 6 ہزار 780 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔