وزارت داخلہ نے جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ میجر جنرل سنتھیا ڈی رچی آئی ایس پی آر کے پنجابیوں اور کے پی گورنمنٹ کے پختونوں کے لیے کام کر رہی ہیں تاکہ ان کو امیریکن انگلش سکھا کر گورا بنا سکیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ ڈگے جرنیلوں نے پاک فوج کا تشخص بگاڑ رکھا ہے اور دنیا بھر میں پاکستانی قوم کو طالبان اور دہشت گرد مشہور کر رکھا ہے۔
آئی ایس پی آر اسی لیے سنتھیا ڈی رچی کی گوری چمڑی اور سیکسی باڈی کے ذریعے ففتھ جنریشن وار اور غزوہ ہند جیتنا چاہتی ہے۔ نیلم منیر کے آئیٹم سونگز بھی اسی مشن کا حصّہ ہیں۔
لیکن جیسے کہ آپ جانتے ہیں گوریوں کے نخرے برداشت کرنے کے لیے بہت پیسہ چاہیے ہوتا ہے اور وہ بھی امریکی ڈالرز میں۔ اسی لیے اگر پاک فوج اس غریب ملک کی آدھی کمائی کھا جاتی ہے، اور اسے قرض لینے پر مجبور کرتی ہے تو کسی بے غیرت کے پیٹ میں مروڑ نہیں اٹھنے چاہیئیں کیوں کہ ان پیسوں سے ہم آئیٹم سونگز اور سیکسی فلمیں بناکر غریب عوام کا دل بھی تو بہلاتے ہیں۔
سنتھیا ڈی رچی کو اگر آپ جنرل باجوہ کی جنرل رانی کہہ دیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اور یہ اچھی بات بھی ہے۔ کیوں کہ جنرل یحیٰ کی جنرل رانی ایک موٹی اور بھدّی پنجابن تھی، یہ والی اسمارٹ اینڈ سیکسی امیریکن ہے۔ پاک فوج کی ترقی کا سفر جاری ہے اور غزوہ ہند کی منزل کے حصول تک جاری رہے گا۔
میجر جنرل سنتھیا ڈی رچی عرف جنرل گوری رانی نے امریکہ سے قانون پر واجبی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد اسٹریٹیجک پبلک ریلیشنز میں پوسٹ گریجویشن بھی کر لی۔ ٹورسٹ بن کر پاکستان پر نازل ہوئیں۔ بقول خود پیپلز پارٹی کے لیے کام کیا، اور 2011 سے تحریک پوٹی آف عمران نیازی اور آئی ایس پی آر کے لیے کام کر رہی ہیں۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہودیوں نے پاک فوج کو امیریکن انگلش سکھانے کے لیے اور اپنے پالتو جرنیلوں کا دل بہلانے کے لیے اس امیریکن آنٹی کو بھیجا ہے۔