سروسز چیف کی مدت ملازمت کو تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کیا گیا ہے، لیکن چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تین سالہ مدت کو تبدیل نہیں کیا گیا۔ جس سے ہر تین سال بعد ایک لیفٹیننٹ جنرل کو ترقی ملتی رہے گی۔ مارشل لا ادوار میں بھی یہی ہوتا تھا کہ ڈکٹیٹر ایک، دو لیفٹیننٹ جنرل کو تین سال بعد جوائنٹ چیف، وائس چیف پر ترقی دیکر جنرلز کو مطمئن رکھتے تھے۔
https://twitter.com/x/status/1853469587515310136جسم فروشی اور ذہنی غلامی ایک لت ہوتی ہے۔ یہ لگ جاتی ہے تو چھوٹنے کا نام نہیں لیتی۔میرے کچھ دوست مجھ سے بحث کیا کرتے تھے کہ میاں صاحب نے ایکسٹینشن نہیں دینی، جو ہو جائے، حافظ تین سال بعد گھر جائے گا۔ اس وقت وہ نواز شریف کو بُرا بھلا کہنے کی بجائے چولیں مار رہے ہیں۔ میرا کہنا ہمیشہ یہ ہوتا تھا کہ اگر نواز شریف کو طاقت، اقتدار اور پیسے کے لیے اپنی ماں کی قبر بیچنی پڑی تو وہ بھی بیچ دیں گے۔ ان کے کوئی اصول نہ تھے، نہ ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1853468025585860964
سروسز چیف کی مدت ملازمت کو تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کیا گیا ہے، لیکن چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تین سالہ مدت کو تبدیل نہیں کیا گیا۔ جس سے ہر تین سال بعد ایک لیفٹیننٹ جنرل کو ترقی ملتی رہے گی۔ مارشل لا ادوار میں بھی یہی ہوتا تھا کہ ڈکٹیٹر ایک، دو لیفٹیننٹ جنرل کو تین سال بعد جوائنٹ چیف، وائس چیف پر ترقی دیکر جنرلز کو مطمئن رکھتے تھے۔
https://twitter.com/x/status/1853469587515310136جسم فروشی اور ذہنی غلامی ایک لت ہوتی ہے۔ یہ لگ جاتی ہے تو چھوٹنے کا نام نہیں لیتی۔میرے کچھ دوست مجھ سے بحث کیا کرتے تھے کہ میاں صاحب نے ایکسٹینشن نہیں دینی، جو ہو جائے، حافظ تین سال بعد گھر جائے گا۔ اس وقت وہ نواز شریف کو بُرا بھلا کہنے کی بجائے چولیں مار رہے ہیں۔ میرا کہنا ہمیشہ یہ ہوتا تھا کہ اگر نواز شریف کو طاقت، اقتدار اور پیسے کے لیے اپنی ماں کی قبر بیچنی پڑی تو وہ بھی بیچ دیں گے۔ ان کے کوئی اصول نہ تھے، نہ ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1853468025585860964
پہلے بھی گزارش کی تھی کہ ایک جعلی، غیر نمائندہ اسمبلی کو قانون سازی اور آئین سازی کا استحقاق حاصل نہیں ہے. فروری سے جاری اس "بچہ سقہ" کی حکومت اور "رمپ پارلیمنٹ" کو کوئی پاکستانی عدالت نہیں صرف عوامی طاقت ہی ختم کر سکتی ہے
خواجہ لعنتی اور رانا لعنتی کے بیانات سے اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ انہوں نے چیف کی مدت پانچ سال کر کے قوم پر احسان کیا ہے. جن احباب کے پاس بل کی اصل کاپی ہو وہ تصدیق کر سکتے ہیں لیکن انٹرنیٹ پر دستیاب ترمیمی بل سے صاف واضح ہے کہ اس میں تین اقدامات کی منظوری دی جا رہی ہے: (١) بطور چیف پانچ سالہ قابل توسیع پہلی مدت، (٢) بطور چیف پانچ سالہ مدت کیلیے دوبارہ تعیناتی/توسیع، اور (٣) بطور چیف ملازمت ریٹائرمنٹ اور عمر کی تمام قیود سے مکمل آزاد اور حاضر سروس "جنرل" ہو گی
المختصر، شریف زرداری مافیا نے اپنے ڈان کو پانچ نہیں دس سال کیلیے چیف بنا دیا ہے. یعنی حافظ اب ٢٠٣٢ تک چیف رہ سکتا ہے، جب تک کہ اسکو چار کندھوں پر رخصت نہیں کیا جاتا. اگر حسنی مبارک تیس سال صدر رہ سکتا ہے تو حافظ کو تو ابھی فقط دو سال ہوئے ہیں، ابھی تو اس نے صدر بھی بننا ہے. فکر ناٹ
مزید براں، غیر رسمی عسکری ترجمانوں کا پروپگینڈہ اور جواز یہ بات ثابت کرتا ہے کہ آئینی ترامیم اور چیف کی دس سالہ مدت ملازمت کی قانون سازی انہی بیرونی آقاؤں کی ایما پر کی گئی ہے جو اس خطہ کو نئے جغرافیائی سیاسی نقشہ میں ڈھالنے کیلیے کوشاں ہیں. جڑ پکڑیں، امریکی ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگیں، لمبر ون چیف اور جی ایچ قیو چیف برطانوی عسکری اداروں کے کل بھی اٹوٹ انگ تھے، آج بھی ہیں اور انکی مرضی کے بغیر سانس بھی نہیں لے سکتے. آخر کوئی وجہ تھی کہ باجوہ کو تاریخ کی گنتی کی ان چند غیر برطانوی شخصیات میں شامل کیا گیا (جو کام برطانیہ/اسرائیل کیلئے کرسٹین کیلر بھی ایوب خان سے نہ کروا سکی تھی) اور تاج برطانیہ کے نمائندہ کے طور پر سوویران پریڈ کا چیف گیسٹ بنایا گیا تھا اور پھر حالیہ مئی میں پیٹر نے اپنی ہینڈنگ اوور ٹیکنگ اوور میں پاکستان آ کر خود بنفس نفیس حافظ کو اپنے جانشین رولنڈ کو ہینڈ اوور کیا تھا
اب جس حس مقامی "عقل کل" نے اس تحفه کو چیف بنوانے کیلیے سہولتکاری کی تھی وہ ہمت ہے تو سامنے آئیں اور خود جواب دیں، چھپ کر دوسروں کے ذریعہ ٹویٹر پر یہ سوال نہ پوچھیں کہ "حافظ کو اسوقت توسیع کی کیا ضرورت تھی؟" سبحان الله، اسی کھیل کھیل میں ملک برباد کر دیا ہے