
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے صحافی انصار عباسی کی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا میرے متعلق رپورٹ خبر حقائق کے منافی ہے، سابق چیف جسٹس جی بی رانا شمیم کے سفید جھوٹ پر کیا جواب دوں۔ یہ میرے لیے ممکن نہیں کہ اپنے خلاف چلنے والی خبروں کی وضاحتیں پیش کرتا پھروں۔
چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا کہ رانا شمیم بطور چیف جسٹس عہدے کی ایکسٹینشن مانگ رہے تھے ، میں نے توسیع منظور نہیں کی لیکن ایک بار رانا شمیم نے مجھ سے ایکسٹینشن نہ دینے کا شکوہ بھی کیا۔
سابق چیف جسٹس نے ایک اور نجی چینل سے گفتگو کے دوران کہا کہ میرے خلاف مہم کوئی نئی بات نہیں، آئے روز نئے نئے الزامات سننے کا عادی ہو چکا ہوں، مجھے نہیں معلوم کونسی پارٹی ان الزامات کے پیچھے ہے، اس سے پہلے جج ارشد ملک کا معاملہ اٹھایا گیا جو کہ اللہ کو پیارے ہو گئے۔
ثاقب نثار نے یہ بھی کہا کہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کا بیان سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، رانا شمیم کو شائد ایکسٹینشن نا ملنے کا غصہ ہے، انہوں نے پاکستان کے دائرہ کار میں فعال کرنے والے کچھ فیصلے دیے تھے جنہیں میں نے اڑا دیا تھا، شاید یہ وجہ ہو سکتی ہے۔ ہمارے اچھے تعلقات تھے، گلگت میں انکے گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرا تھا، ہم فیملیز کے ہمراہ روز رات کا کھانا ایک ساتھ کھاتے تھے۔