
سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے سابق چیف جسٹس پاکستان کے حوالے سے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے انکشافات کے حوالے سے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی نظر میں اس حلف نامے کی کوئی اہمیت نہیں ہے، رانا شمیم کو کوئی شکایت ہے تو عدالت سے رجوع کریں لندن جاکر ہی حلف نامہ کیوں جمع کروایا جارہا ہے جہاں میاں نواز شریف بھی موجود ہیں۔
نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام "خبر ہے "میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ نوٹری پبلک کے سامنے دیئے گئے اس ایفی ڈیوٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، اس الزام کی اہمیت تب ہے جب رانا شمیم خود اپنی مدعیت میں عدالت جائیں اور اپنے الزامات پر مبنی کیس دائر کریں، اس کے علاوہ ان الزامات و خبروں کی کوئی وقعت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ کا ہمیشہ یہی طریقہ کار رہا ہے یہ عدالتوں سے ریلیف کیلئے دباؤ ڈالتے ہیں، ارشد ملک کی ٹیپ ہو، پریس کانفرنس ہو پھر وہ ٹیپ عدالت میں جمع بھی نہیں کرواتے، رانا شمیم کے حلف نامے کے کیس کو بھی یہ عدالت میں نہیں لے کر جائیں گے، ن لیگ نے ہمیشہ بہت ہی شاطرانہ انداز میں عدلیہ سے ڈیل کیا ہے ، انہوں نے ججز کو بہت سے عہدے دیئے ہیں۔
اعتزاز احسن نے کہا یہ نا سمجھ آنے والا معاملہ ہے کہ ایک چیف جسٹس آف پاکستان تین بار منتخب ہونے والے وزیراعظم اور اس کی بیٹی کی ضمانت نہ ہونے کے احکامات دے رہا ہو اور اس کے سامنے وہ جج بیٹھا ہو جس کی مدت میں توسیع پر چیف جسٹس آف پاکستان کے اپنے فیصلے رکاوٹ بنے ہوں، یہ کیسے ممکن ہے، عدالت مفروضوں پر کسی کیس کا فیصلہ نہیں کرتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں جب رانا شمیم اپنے اس دعوے پر ڈٹے رہتے ہیں پھر اس دعوے کی قانونی حیثیت ہوجائے گی اور وہ بھی جرح سے مشروط ہوگی، اگر وہ ثابت کردیتے ہیں کہ جو کچھ انہوں نے کہا وہ سچ ہے تو قانون حرکت میں آئے گا اگر وہ ثابت کرنے میں ناکام رہے تو ان کے اپنے خلاف کارروائی ہوگی۔
پروگرام کے میزبان سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ رانا شمیم کے تعلقات ن لیگ سے بھی ہیں، رانا شمیم کے بیٹے کو ن لیگی دور میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل تعینات کیا گیا، ساہیوال میں بھی ان کی قربت نظر آتی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/10aitzanisar.jpg