eye-eye-PTI
Chief Minister (5k+ posts)
دودھ اور شہد کی نہریں کدھر ہیں؟
ویسے تو آج 18 مئی کو عمران خان کو وزیراعظم بنے پورے 270 دن یعنی 9 ماہ ہو گئے ہیں لیکن اس کی ناکامی کی داستانیں سن کے یہی لگتا ہے کہ 270 سال سے وہ وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہے مگر دودھ اور شہد کی نہریں بہانے میں ناکام ہو گیا ہے۔
یہ درست ہے عمران خان نے 23 سالہ سیاسی جدوجہد میں اس قوم کو صرف ایک ہی بات سمجھانے کی کوشش کی کہ یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے تو کیا یہ قوم سمجھنے میں کامیاب ہوئی؟ ۔۔۔ نہیں جناب نہیں ۔۔۔ پچاس فیصد سے بھی کم لوگ سمجھ پائے ہیں کہ کرپشن کی وجہ سے ہی اس ملک کا بیڑہ غرق ہوا ہے جبکہ باقیوں میں سے کچھ کا ماننا ہے *"کھاندا ہے تے لاندا وی تے ہے"* ۔۔۔ کچھ کا کہنا ہے *"کیا ہوا بھٹو ہمیں روٹی کپڑا اور مکان نہیں دے سکا پر زندہ تو ہے"* ۔۔۔ اور رہی سہی کسر وہ طبقہ نکال دیتا ہے جن کا کہنا ہے *"مذہب کا چورن بیچو گے تو ڈالر بھی کماو گے اور اسلام بھی پھلتا پھولتا رہے گا۔"*
یعنی پہلے امریکہ سے ڈالر لے کے جہاد کے نام پر لوگوں کے بچے مرواو پھر اسی امریکہ کے بارے نعرے لگاو *"امریکہ کے ایوانوں کو آگ لگا دو آگ"*
مذہب کارڈ کھیلنے والے اس طبقے کا یہ بھی ماننا ہے
*"کل روس بکھرتے دیکھا تھا*
*اب انڈیا ٹوٹتا دیکھیں گے*
*ہم برق جہاد کے شعلوں سے امریکہ جلتا دیکھیں گے"*
امید کرتا ہوں آپ سمجھ گئے ہوں گے میں کس کی بات کر رہا ہوں۔
اب آتے ہیں تبدیلی سرکار کی جانب
یہ بھی سچ ہے عمران خان سے اس قوم کی بہت ساری امیدیں وابستہ ہیں اور یہ امیدیں عمران خان نے ہی دلائی ہیں۔ سوال یہ ہے کیا عمران خان نے کبھی یہ کہا تھا میں وزارت عظمی کا قلمدان سنبھالتے ہی پھونک ماروں گا اور سب ٹھیک ہو جائے گا؟ ۔۔۔ جواب ہے نہیں۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا قوم نے عمران خان کو وزیراعظم ایک دن یا ایک سال کے لئیے بنایا تھا ؟ ۔۔۔ جواب ہے نہیں۔
عمران خان نے یہ ضرور کہا تھا میں پہلے سو دن میں سمت درست کر دوں گا اور وہ اس نے کر دی ہے۔ اس کا ٹارگٹ ہے بے گھروں کو گھر دینا، پورے ملک میں صحت انصاف کارڈ سے صحت کی مفت سہولت دینا، غریبوں کے لئیے احساس پروگرام کا اجراء کر کے بے نظیر انکم سپورٹ کا دائرہ کار و رقم بھی بڑھانا اور اس کی شفافیت کا طریقہ کار بھی وضع کرنا۔ اسی طرح بے شمار اور کام اور اقدامات ہیں جن سے پی آئی اے اور ریلوے جیسے ملکی ادارے بھی اپنے پاوں پر کھڑا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
میں آئے دن سنتا رہتا ہوں یہاں ڈالر نہیں قابو ہو رہا ادھر ترکی میں دیکھیں اردگان نے کیسے قوم کی مدد سے لیرا کو بچایا ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ ادگان 2002 سے اب تک کبھی وزیراعظم اور کبھی صدر بنتا آ رہا ہے۔ اس سے پہلے 4 سال استنبول کا مئیر بھی رہا ہے لیکن 2002 سے اب 2019 تک 17 سال سے وہ ملک کے سیاہ و سفید کا مالک ہے اس کے باوجود ترکش لیرا آئے روز ہچکولے کھاتا ہے اور روپے کی طرح کمزور ستونوں پر کھڑا ہے۔
اس کے بعد ملائیشیا چلتے ہیں، ملائیشیا کے کرپٹ ترین نظام کو بہتر بنانے میں مہاتیر محمد کو پہلے 22 سال لگے تھے، اس نے راتوں رات ملائیشیا کو ٹھیک نہیں کر دیا تھا مگر پھر وہاں کے نواز شریفوں، زرداریوں اور سراجوں کو محض 11 سال لگے ملائیشیاں کو *"جتھوں دی کھوتی اوتھے آن کھلوتی"* بنانے میں۔
ایک اور لیڈر پوٹن ہے جس نے تباہ حال روس کو مضبوط ملک بنایا لیکن اس کے لئیے اس نے اگست 1998 سے یہ سفر شروع کیا، پہلے ڈپٹی وزیراعظم، پھر قائم مقام صدر، پھر دو مرتبہ صدر، پھر وزیراعظم اور پھر اب صدر ہے۔ اسے بیس سال ہو گئے ہیں اقتدار میں آئے ہوئے تو اب جا کے روس کے حالات کچھ بہتر ہوئے ہیں۔
یہاں جب لوگوں سے اپنے حالات بدلنے کو کہتے تھے تو کبھی بھٹو کی روح تڑپ اٹھتی تھی، کبھی شریفوں کی جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی تھی تو کبھی اسلام کو شدید خطرات لاحق ہو جاتے تھے۔ اب کفر ٹوٹا ہے خدا خدا کر کے تو پہلے دن سے ہی ڈرامے بازی شروع ہو گئی ہے کہ عمران خان ناکام ہو گیا۔
حضور عمران خان ناکام نہیں ہوا، ناکام آپ سب ہوئے تھے۔ وہ آپ کے سیاہ کرتوتوں کو دھو کے صاف کر رہا ہے، اس کے لئیے اسے وقت درکار ہے۔ اگر آپ اسے مہاتیر کے 22 سال، پوٹن کے 20 سال یا ادرگان کے 17 سال نہیں دے سکتے تو کم از کم اسے اپنے 5 سال ہی دے دیں۔ پانچ سال بعد اس نے ملکی حالات اور ادارے بہتر نہ کئیے تو جسے مرضی لے آئیے گا۔
ویسے میں بچپن سے پڑھتا اور سنتا آ رہا ہوں کہ *دجال کا فتنہ بہت خطرناک ہو گا*، شاذوناظر لوگ ہی اس سے بچ پائیں گے مگر میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں *جو شریفوں، زرداریوں، سراجوں اور فضلووں کے فتنے سے بچ گیا وہ دجال کے فتنے کو با آسانی مات دے دے گا۔*
عمران خان کا مقابلہ اس مافیا سے ہے جس نے اپنی جڑیں ہر ادارے، ہر محکمے اور ہر دفتر میں گاڑھی ہوئی ہیں۔ آپ کو فائدہ پہنچانے کے لئیے یہ جڑیں وہ اکیلا ہی کاٹ رہا ہے۔ آپ کو چاہئیے آپ اس کے ہاتھ مضبوط کریں نہ کہ الٹا اسی کی جڑیں کاٹنا شروع ہو جائیں۔
جذاک اللہ
Sourceویسے تو آج 18 مئی کو عمران خان کو وزیراعظم بنے پورے 270 دن یعنی 9 ماہ ہو گئے ہیں لیکن اس کی ناکامی کی داستانیں سن کے یہی لگتا ہے کہ 270 سال سے وہ وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہے مگر دودھ اور شہد کی نہریں بہانے میں ناکام ہو گیا ہے۔
یہ درست ہے عمران خان نے 23 سالہ سیاسی جدوجہد میں اس قوم کو صرف ایک ہی بات سمجھانے کی کوشش کی کہ یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے تو کیا یہ قوم سمجھنے میں کامیاب ہوئی؟ ۔۔۔ نہیں جناب نہیں ۔۔۔ پچاس فیصد سے بھی کم لوگ سمجھ پائے ہیں کہ کرپشن کی وجہ سے ہی اس ملک کا بیڑہ غرق ہوا ہے جبکہ باقیوں میں سے کچھ کا ماننا ہے *"کھاندا ہے تے لاندا وی تے ہے"* ۔۔۔ کچھ کا کہنا ہے *"کیا ہوا بھٹو ہمیں روٹی کپڑا اور مکان نہیں دے سکا پر زندہ تو ہے"* ۔۔۔ اور رہی سہی کسر وہ طبقہ نکال دیتا ہے جن کا کہنا ہے *"مذہب کا چورن بیچو گے تو ڈالر بھی کماو گے اور اسلام بھی پھلتا پھولتا رہے گا۔"*
یعنی پہلے امریکہ سے ڈالر لے کے جہاد کے نام پر لوگوں کے بچے مرواو پھر اسی امریکہ کے بارے نعرے لگاو *"امریکہ کے ایوانوں کو آگ لگا دو آگ"*
مذہب کارڈ کھیلنے والے اس طبقے کا یہ بھی ماننا ہے
*"کل روس بکھرتے دیکھا تھا*
*اب انڈیا ٹوٹتا دیکھیں گے*
*ہم برق جہاد کے شعلوں سے امریکہ جلتا دیکھیں گے"*
امید کرتا ہوں آپ سمجھ گئے ہوں گے میں کس کی بات کر رہا ہوں۔
اب آتے ہیں تبدیلی سرکار کی جانب
یہ بھی سچ ہے عمران خان سے اس قوم کی بہت ساری امیدیں وابستہ ہیں اور یہ امیدیں عمران خان نے ہی دلائی ہیں۔ سوال یہ ہے کیا عمران خان نے کبھی یہ کہا تھا میں وزارت عظمی کا قلمدان سنبھالتے ہی پھونک ماروں گا اور سب ٹھیک ہو جائے گا؟ ۔۔۔ جواب ہے نہیں۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا قوم نے عمران خان کو وزیراعظم ایک دن یا ایک سال کے لئیے بنایا تھا ؟ ۔۔۔ جواب ہے نہیں۔
عمران خان نے یہ ضرور کہا تھا میں پہلے سو دن میں سمت درست کر دوں گا اور وہ اس نے کر دی ہے۔ اس کا ٹارگٹ ہے بے گھروں کو گھر دینا، پورے ملک میں صحت انصاف کارڈ سے صحت کی مفت سہولت دینا، غریبوں کے لئیے احساس پروگرام کا اجراء کر کے بے نظیر انکم سپورٹ کا دائرہ کار و رقم بھی بڑھانا اور اس کی شفافیت کا طریقہ کار بھی وضع کرنا۔ اسی طرح بے شمار اور کام اور اقدامات ہیں جن سے پی آئی اے اور ریلوے جیسے ملکی ادارے بھی اپنے پاوں پر کھڑا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
میں آئے دن سنتا رہتا ہوں یہاں ڈالر نہیں قابو ہو رہا ادھر ترکی میں دیکھیں اردگان نے کیسے قوم کی مدد سے لیرا کو بچایا ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ ادگان 2002 سے اب تک کبھی وزیراعظم اور کبھی صدر بنتا آ رہا ہے۔ اس سے پہلے 4 سال استنبول کا مئیر بھی رہا ہے لیکن 2002 سے اب 2019 تک 17 سال سے وہ ملک کے سیاہ و سفید کا مالک ہے اس کے باوجود ترکش لیرا آئے روز ہچکولے کھاتا ہے اور روپے کی طرح کمزور ستونوں پر کھڑا ہے۔
اس کے بعد ملائیشیا چلتے ہیں، ملائیشیا کے کرپٹ ترین نظام کو بہتر بنانے میں مہاتیر محمد کو پہلے 22 سال لگے تھے، اس نے راتوں رات ملائیشیا کو ٹھیک نہیں کر دیا تھا مگر پھر وہاں کے نواز شریفوں، زرداریوں اور سراجوں کو محض 11 سال لگے ملائیشیاں کو *"جتھوں دی کھوتی اوتھے آن کھلوتی"* بنانے میں۔
ایک اور لیڈر پوٹن ہے جس نے تباہ حال روس کو مضبوط ملک بنایا لیکن اس کے لئیے اس نے اگست 1998 سے یہ سفر شروع کیا، پہلے ڈپٹی وزیراعظم، پھر قائم مقام صدر، پھر دو مرتبہ صدر، پھر وزیراعظم اور پھر اب صدر ہے۔ اسے بیس سال ہو گئے ہیں اقتدار میں آئے ہوئے تو اب جا کے روس کے حالات کچھ بہتر ہوئے ہیں۔
یہاں جب لوگوں سے اپنے حالات بدلنے کو کہتے تھے تو کبھی بھٹو کی روح تڑپ اٹھتی تھی، کبھی شریفوں کی جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی تھی تو کبھی اسلام کو شدید خطرات لاحق ہو جاتے تھے۔ اب کفر ٹوٹا ہے خدا خدا کر کے تو پہلے دن سے ہی ڈرامے بازی شروع ہو گئی ہے کہ عمران خان ناکام ہو گیا۔
حضور عمران خان ناکام نہیں ہوا، ناکام آپ سب ہوئے تھے۔ وہ آپ کے سیاہ کرتوتوں کو دھو کے صاف کر رہا ہے، اس کے لئیے اسے وقت درکار ہے۔ اگر آپ اسے مہاتیر کے 22 سال، پوٹن کے 20 سال یا ادرگان کے 17 سال نہیں دے سکتے تو کم از کم اسے اپنے 5 سال ہی دے دیں۔ پانچ سال بعد اس نے ملکی حالات اور ادارے بہتر نہ کئیے تو جسے مرضی لے آئیے گا۔
ویسے میں بچپن سے پڑھتا اور سنتا آ رہا ہوں کہ *دجال کا فتنہ بہت خطرناک ہو گا*، شاذوناظر لوگ ہی اس سے بچ پائیں گے مگر میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں *جو شریفوں، زرداریوں، سراجوں اور فضلووں کے فتنے سے بچ گیا وہ دجال کے فتنے کو با آسانی مات دے دے گا۔*
عمران خان کا مقابلہ اس مافیا سے ہے جس نے اپنی جڑیں ہر ادارے، ہر محکمے اور ہر دفتر میں گاڑھی ہوئی ہیں۔ آپ کو فائدہ پہنچانے کے لئیے یہ جڑیں وہ اکیلا ہی کاٹ رہا ہے۔ آپ کو چاہئیے آپ اس کے ہاتھ مضبوط کریں نہ کہ الٹا اسی کی جڑیں کاٹنا شروع ہو جائیں۔
جذاک اللہ